کانگریس امیدواروں کی فہرست پر ابھی اتفاق نہیں ہوسکا لیڈروں کے جھگڑے: مسلمانوں کو ٹکٹ کم کردئے جانے کا خدشہ
نئی دہلی/بنگلورو۔13 اپریل(ایس او نیوز) ریاست کرناٹک میں آئندہ 12 مئی کو ہونے والے اسمبلی انتخابات کے لئے کانگریس امیدواروں کی پہلی فہرست پر آج بھی حتمی فیصلہ نہیں ہوسکا۔ امیدواروں کی فہرست کو حتمی شکل دینے سے متعلق آج نئی دہلی میں منعقدہ کانگریس مرکزی انتخابی کمیٹی کے اجلاس میں چند امیدواروں کے انتخاب پر کمیٹی کے اراکین کے درمیان کافی نوک جھونک ہوئی۔ یہ اجلاس کل بھی جاری رہے گا۔ چند امیدواروں کے ناموں پر لیڈروں میں اب بھی نااتفاقی ہے۔ کہا جارہا ہے کہ سی ای سی اجلاس میں پہلی بار چند امیدواروں کے ناموں سے متعلق اتنی طویل بحث ہورہی ہے ۔ بالخصوص بنگلور کے پلکیشی نگر اسمبلی حلقہ کو لے کر لیڈروں کے درمیان کافی توتو میں میں ہوئی۔ سینئر کانگریس لیڈر ولوک سبھا میں اپوزیشن کانگریس لیڈر ملیکارجن کھرگے اس حلقہ سے پارٹی ٹکٹ پرسنا کمار کو دلانے کے حق میں ہیں جبکہ وزیراعلیٰ سدارامیا وعدہ کے تحت جے ڈی ایس چھوڑکر کانگریس میں شامل ہوئے اکھنڈ سرینواس مورتی کے حق میں ہیں ۔ خدشہ پیدا ہوگیا ہے کہ ان لیڈروں کے جھگڑے میں کہیں مسلم امیدواروں کو ٹکٹ کم نہ کردئے جائیں ۔ پچھلے انتخابات میں کانگریس نے 19مسلم امیدواروں کو ٹکٹ دئے تھے ۔یہ بھی اطلاع ملی ہے کہ امیدواروں کی فہرست کو قطعیت دینے کے دوران رونما ہورہے ان حالات کے بعد کانگریس ہائی کمان وزیراعلیٰ سدارامیا ہی کو فوقیت دے گا۔
شانتی نگر حلقہ:ذرائع سے اطلاع ملی ہے کہ بنگلور کے شانتی نگر اسمبلی حلقہ سے ٹکٹ دئے جانے پر بھی ابھی فیصلہ نہیں ہوپایا ہے۔ موجودہ رکن اسمبلی این اے حارث کو اس مرتبہ ٹکٹ دیا جانا مشکوک ہے۔ محض ایک چھوٹے سے جھگڑے کو جس میں حارث کے فرزند ملوث تھے، بہانہ بناکر اگر حارث کو ٹکٹ سے محروم کردیا گیا تو یہ مسلمانوں کے ساتھ زیادتی اورناانصافی ہوگی۔ پچھلے 10سال کے دوران حارث نے اس حلقہ کی مجموعی ترقی میں نمایاں رول ادا کیا ہے ۔ سیاسی مبصرین کا خیال ہے کہ اس حلقہ سے کانگریس نے حارث کو ٹکٹ نہیں دیا۔ کسی دوسرے امیدوار کو میدان میں اتارا تو یہ حلقہ کانگریس کے ہاتھ سے نکل جانے میں کوئی شک ہی نہیں۔ کل کے اجلاس میں اگر پہلی فہرست کو قطعیت دے دی گئی تو 14 اپریل کی شام تک پہلی فہرست کے جاری ہونے کا امکان ہے ۔