بنگلورو،27؍ستمبر(ایس او نیوز) ریاستی وزیر برائے آبی وسائل ڈی کے شیوکمار نے کہا ہے کہ مہادائی اور کلسا بنڈوری کے معاملے میں ریاستی حکومت خاموش نہیں ہے بلکہ اس سلسلے میں ماہرین آب پاشی اور قانونی سے مسلسل تبادلۂ خیال جاری ہے۔
بلگاوی ضلع کے خانہ پور کے قریب مہادائی پراجکٹ کے کاموں کا جائزہ لینے سے قبل اخباری نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے ڈی کے شیوکمار نے کہاکہ مہادائی ٹربیونل نے پانی کی تقسیم کے متعلق جو قطعی فیصلہ سنایا ہے اس پر کرناٹک مطمئن نہیں ہے، اسی لئے ریاستی حکومت اس بات پر سنجیدگی سے غور کررہی ہے کہ اس فیصلے کا چیلنج کرتے ہوئے عدالت سے رجوع کیا جائے۔ اس سلسلے میں ریاستی ماہرین قانون سے تبادلۂ خیال جاری ہے۔
انہوں نے کہاکہ مہادائی پراجکٹ کے تحت اب تک جتنے کاموں کی تکمیل ہوچکی ہے اور جتنے باقی ہیں ان تمام کا تفصیلی جائزہ لیا جائے گا۔ساتھ ہی ٹریبونل نے جو فیصلہ سنایا ہے اس کے مطابق کرناٹک کے حصے کا پانی کرناٹک کی طرف بہے اس کے لئے بھی ضروری تیاری جاری رکھی جائے گی۔ انہوں نے کہاکہ کسی بھی حال میں مہادائی طاس کے ساکنوں کو پانی کی فراہمی کے معاملے میں ناانصافی کا شکار ہونے نہیں دیا جائے گا۔ انہوں نے کہاکہ شمالی کرناٹک کے عوام میں یہ تاثر غلط ہے کہ ریاستی حکومت کاویری پر زیادہ متوجہ ہے مہادائی پر نہیں۔
ڈی کے شیوکمار نے بتایاکہ مہادائی پراجکٹ کو آگے بڑھانے اور اسے جلد پورا کرنے کے سلسلے میں عنقریب صوبائی سطح کی میٹنگ طلب کی جائے گی جس میں طے کیا جائے گا کہ کرناٹک کے حصے میں مہادائی کا جتنا پانی ملے گا اسے مکمل طور پر استعمال میں لایا جائے ۔ پینے کے پانی کے ساتھ مہادائی طاس کے علاقوں میں کاشتکاری کو بھی بڑھاوا دیا جائے۔