کمارسوامی نے حسب وعدہ اقلیتوں کے بجٹ میں اضافہ کردیا حکومت کسانوں کا قرض معاف کرنے کی پابند۔ایندھن اور بجلی کی شرح میں اضافہ کافیصلہ بحال
بنگلورو14؍جولائی(ایس او نیوز) ریاستی وزیراعلیٰ ایچ ڈی کمار سوامی نے آج اسمبلی میں بجٹ پر بحث کا جواب دینے کے دوران اقلیتوں کے بجٹ میں 230؍کروڑ روپئے اضافہ کے اعلان کے علاوہ انابھاگیہ اسکیم کے تحت فی یونٹ ماہانہ 7؍کلوچاول کی فراہمی بحال کرنے کا بھی اعلان کیا۔ پچھلے تین دنوں سے ایوان میں بجٹ پر ہوئی بحث پر جواب دیتے ہوئے کمار سوامی نے کہاکہ سابق وزیر اعلیٰ سدارامیا نے ریاستی اسمبلی انتخابات سے پہلے ماہ فروری میں جو بجٹ پیش کیا تھا اور جن پروگراموں کا اعلان کیاتھا انہیں جاری رکھاجائے گا۔ انہوں نے کہاکہ سدارامیا نے اپنے بجٹ میں اقلیتوں کی فلاح وبہبودی کے لئے 2,270؍کروڑ روپئے مختص کئے تھے۔ اس کو بڑھاکر انہوں نے 2,500؍کروڑ روپئے کردیئے ہیں۔ اس کے علاوہ انہوں نے کہاکہ پچھلے اسمبلی انتخابات میں اقلیتوں ہی کی تائید سے کانگریس جے ڈی ایس مخلوط حکومت قائم ہوئی ہے۔ لہٰذا اقلیتوں کو نظر انداز کرنے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ ان کی حکومت اقلیتوں کی ترقی اور تحفظ کی پابند ہے۔
ضمیراحمدنے خیرمقدم کیا: ریاستی وزیر برائے امور اقلیت، خوراک، حج اور اوقاف بی زیڈ ضمیراحمدخان نے اقلیتوں کے بجٹ میں اضافہ اور انابھاگیہ اسکیم کے لئے فی یونٹ 7؍کلوچاول کو بحال کرنے پر وزیر اعلیٰ کمار سوامی کے فیصلہ کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہاکہ حالانکہ سدارامیا نے باقاعدہ بجٹ کے علاوہ دوسرے مد میں بھی اقلیتوں کے لئے فنڈ مختص کیاتھا۔ یہ کل رقم 3,004؍کروڑ روپئے تھی۔ اس کے علاوہ کمار سوامی نے 230؍کروڑ روپئے اضافہ کرنے کا اعلان کرکے اقلیت پرور ہونے کا ثبوت دیاہے۔ ان سے سوال کیاگیا کہ رواں مالی سال کے تین ماہ یوں ہی گزر چکے ہیں کیا آپ کو اقلیتوں کے لئے مکمل فنڈ جاری ہونے کی امید ہے؟ اس پر وزیر موصوف نے کہاکہ وہ اگلے 9؍ماہ میں مکمل فنڈ حاصل کرکے صد فیصد اس کا استعمال بھی کریں گے۔ کمارسوامی نے کہاکہ کوآپریٹیو بینکوں سے لئے گئے کسانوں کے ایک لاکھ تک کا زرعی قرض اور قومیائی بینکوں سے لئے گئے دولاکھ روپئے تک کا زرعی قرض معاف کرنے کی مخلوط حکومت پابند ہے۔ انہوں نے بتایاکہ یہ قرضے معاف کرنے کے علاوہ متعلقہ بینکوں سے این او سی دلانے کے علاوہ نیا قرض حاصل کرنے کی گنجائش بنائے گی۔ اس سلسلہ میں وہ قومیائی گئی بینکوں کے سربراہوں کے ساتھ تبادلہ خیال کرچکے ہیں۔ انہوں نے بتایاکہ کوآپریٹیو بینکوں کے چالو کھاتوں کے زرعی قرضے ایک لاکھ روپئے تک معاف کرنے کا مخلوظ حکومت نے فیصلہ کیاہے۔ اس کے لئے 10,700؍کروڑ روپئے درکار ہیں۔ انہوں نے بتایاکہ انابھاگیہ اسکیم کے تحت انہوں نے فی یونٹ 5؍کلوچاول کو بحال کیاتھا۔ اگر 7؍کلوچاول بحال کیاگیا تو ڈھائی ہزار کروڑ روپئے کا بوجھ حکومت پر پڑے گا۔ اس پر وہ غور کریں گے۔ انہوں نے بتایاکہ قرض معافی اسکیم کے تحت قومیائی بینکوں کے 29,279؍کروڑ روپئے زرعی قرض معاف کرنا ہوگا۔ اس کے لئے ہرسال قومیائی گئی بینکوں کو 6500؍کروڑ روپئے ادا کئے جائیں گے۔ اس سلسلہ میں بینکروں سے تفصیلی بات چیت ہوئی ہے۔ یہ حکومت پورے پانچ سال چلے گی۔ اس میں کسی کو شک وشبہ کرنے کی ضرورت نہیں۔ بجٹ پر اپوزیشن بی جے پی لیڈروں کے ریمارکس کا جواب دیتے ہوئے کمار سوامی نے کہاکہ یہ بجٹ صرف چند اضلاع کے لئے محدود نہیں۔ یہ بجٹ کرناٹک کی مشترکہ ترقی کے لئے ہے۔ سرکاری خزانہ کی پوزیشن کو ذہن میں رکھ کر ہی زرعی قرض معاف کرنے کا اعلان کیاگیاہے۔ اس کے لئے سابق وزیراعلیٰ سدارامیا کی حکمران جماعت کے تمام اراکین اسمبلی نے تائید کی ہے۔ زرعی قرضوں کی معافی سے کس ضلع کے کسانوں کی کتنی رقم معاف ہوگی اس کی تفصیلات بتاتے ہوئے انہوں نے کہاکہ سب سے زیادہ 2,670؍کروڑ روپئے بلگام ضلع کے لئے اور 1,820؍کروڑ روپئے باگل کوٹ ضلع کے کسانوں کے معاف ہوں گے۔
ایندھن پر ٹیکس: ایندھن پر ٹیکس میں دو فیصد ہلکا اضافہ کرنے کا دفاع کرتے ہوئے کمار سوامی نے کہاکہ بی جے پی کی حکمرانی والی ریاستوں مہاراشٹرا، مدھیہ پردیش، بہار اور دیگر ریاستوں میں فی لیٹر پٹرول کی قیمت 83؍روپئے سے زیادہ ہے۔ جبکہ کرناٹک میں یہ قیمت اضافی ٹیکس کے ساتھ 77.97؍روپئے ہوگی۔ انہوں نے کہاکہ ملک میں جی ایس ٹی نافذ ہونے کے بعد سے ریاستی حکومت کے پاس ٹیکس اضافہ کے اختیارات بہت کم رہ گئے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ بجلی کی قیمت میں فی یونٹ دو نئے پیسے کے اضافہ سے صارفین پر زیادہ بوجھ نہیں پڑے گا۔ انہوں نے کہاکہ جگدیش شٹر جس وقت وزیراعلیٰ تھے کیا انہوں نے کسانوں کے قرض معاف کرنے کے لئے 0.05؍فیصد ویاٹ میں اضافہ نہیں کیا تھا؟ اب 34؍ہزار کروڑ معاف کرنے کے اعلان پر تنقید کرتے ہوئے الزام لگارہے ہیں کہ کسانوں کو بے وقوف بنایا جارہاہے۔ ایسا کرنے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ کسانوں کے ساتھ دھوکہ دے کر کیامجھے ان کا سامنا کرنا نہیں پڑے گا؟
ایڈی یورپا مطمئن نہیں: اسمبلی میں اپوزیشن بی جے پی لیڈر بی ایس ایڈی یورپا نے وزیراعلیٰ سے چار وضاحتیں طلب کیں۔ ہمیں صرف اتنا بتایا جائے کہ اگر چار قسطوں میں کسانوں کے قرضے معاف کئے جائیں گے تو انہیں فوری این او سی کیسے ملے گی اور تازہ قرضے کیسے جاری کئے جائیں گے۔ ایڈی یورپا نے پوچھاکہ استری شکتی سنگھوں کے قرضوں، بنکروں کے قرضوں کی معافی سے متعلق وضاحت کی جائے۔ اس پر جواب دیتے ہوئے وزیراعلیٰ نے کہاکہ ان کی حکومت زرعی قرضے معاف کرنے کی پابند ہے۔ ہم ہر حال میں کسانوں کے قرضے معاف کریں گے۔ اس میں کوئی شک ہی نہیں۔ اس کے لئے تیاری کرلی گئی ہے۔ کمار سوامی کے جواب سے غیر مطمئن ایڈی یورپا نے کہاکہ حکومت قرضے معافی کے نام پر ریاست کے کسانوں کو گمراہ کررہی ہے۔ قرضہ کی مکمل رقم کی ادائیگی تک کوئی بھی قومیائی گئی بینک کسانوں کو این او سی نہیں دے گی۔ کسانوں کو جھوٹی تسلی دے کر انہیں گمراہ نہ کریں۔ وزیراعلیٰ نے ہاسن میں میگاڈائری قائم کرنے کا اعلان کیا ہے۔ اس پر بی جے پی کے مدھوسوامی نے کہاکہ ہاسن سے زیادہ کولار میں میگاڈائری کی اشد ضرورت ہے۔ کولار ضلع دودھ کی پیداوار میں ریاست بھر میں سرفہرست ہے۔ لیکن وہاں دودھ کی مارکیٹنگ نہیں۔ اس پر کمار سوامی نے کہاکہ کولار ضلع کی پسماندگی سے وہ اچھی طرح واقف ہیں۔ کولار ضلع میں بھی ایک میگاڈائری کے قیام کے لئے وہ بہت جلد فیصلہ کریں گے۔ وزیراعلیٰ کمار سوامی کے جوابات سے غیرمطمئن ایڈی یورپا نے احتجاج کرتے ہوئے اپنی پارٹی کے دیگر اراکین کے ساتھ ایوان سے واک آؤٹ کیا۔ اس کے بعد بجٹ پر ان اکاؤنٹ منظوری دینے کے علاوہ کئی بلوں کو بحث اور مباحثہ کے بغیر ہی اسمبلی میں منظوری دے دی گئی۔