حج بھون ٹیپو سلطان کے نام سے منسوب کرنے کی تجویز کی مخالفت ریاست گیر احتجاج شروع کرنے بی جے پی لیڈروں کی دھمکی،مخالفت غیرضروری:ضمیر احمد
بنگلورو،23؍جون(ایس او نیوز) ریاستی وزیر برائے خوراک وشہری رسدات اور امور اقلیت بی زیڈ ضمیر احمد خان نے دو دن قبل کرناٹک حج بھون کا نام جنگ آزادی کے اولین مجاہد ٹیپو سلطان کے نام سے منسوب کرنے کا ارادہ ظاہر کیا۔اس پر فرقہ پرست بی جے پی لیڈروں نے ایک تازہ تنازعہ کھڑا کردیاہے۔ اس تجویز کے خلاف ریاست گیر احتجاج شروع کرنے کی بھی بی جے پی لیڈروں نے دھمکیاں دی ہیں۔ دو دن قبل ضمیر احمد خان نے اخباری بیان دیاتھا کہ کرناٹک حج بھون کو18ویں صدی میں میسور کے حکمران ٹیپو سلطان کے نام سے منسوب کرنے وہ ریاستی وزیر اعلیٰ کمار سوامی سے گفتگو کریں گے۔اس اخباری بیان پر بی جے پی لیڈروں نے سخت حملہ کرتے ہوئے یہ دھمکی دی ہے کہ اس تجویز کے خلاف وہ ریاست گیر احتجاج شروع کریں گے۔ حال ہی میں حج کمیٹی کے ایک جائزاتی اجلاس کے دوران ضمیر احمد نے کہا تھا کہ ریاست بھر سے چند لوگوں نے درخواست کی ہے کہ حج بھون کا نام ٹیپو سلطان کے نام سے منسوب کیا جائے۔ اس پر انہوں نے جواب دیتے ہوئے ان لوگوں سے کہا ہے کہ اس معاملہ پر وہ ریاستی وزیراعلیٰ سے گفتگو کریں گے۔اس تجویز کی مخالفت کرتے ہوئے بی جے پی نے آج کہا کہ حج بھون پورے مسلم طبقہ کے لئے تعمیر کیاگیاہے۔ صرف ٹیپو سلطان کے پرستاروں کے لئے نہیں۔ زعفرانی پارٹی نے پچھلی کانگریس حکومت کی جانب سے ودھان سودھا میں منعقدہ ٹیپو سلطان جینتی کی بھی پر زورمخالفت کی تھی۔ انہوں نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ حج بھون کی تعمیر کے لئے بی جے پی حکومت کی قیادت کررہے بی ایس ایڈی یورپا نے فنڈ جاری کیا تھا۔ ضمیر احمد کے مطابق پچھلے دنوں سابق وزیراعلیٰ سدارامیا نے جب حج بھون کا افتتاح کیا تھا تو اکثر علماء کرام نے اس عمارت کوحضرت ٹیپو سلطان حج گھر سے منسوب کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔ حج بھون کو ایک آزاد ادارہ قرار دیتے ہوئے ضمیر احمد نے کہا کہ اس کو میسور کے ایک مشہور حکمران کے نام سے منسوب کرنے کی تجویز کی مخالفت کرنے کی ضرورت نہیں۔ انہوں نے سوال کیا کہ جب ایر پورٹ ،ریلوے اسٹیشن پارکوں یا سڑکوں کے ناموں کو بدل کر نئے ناموں سے منسوب کیاگیاتو کیا کسی نے مخالفت کی تھی؟ تو اب اس تجویز کی مخالفت کیوں؟۔ ضمیر احمد نے بتایا کہ ٹیپو جینتی کا معاملہ الگ اور یہ معاملہ الگ ہے۔ ایک آزاد ادارہ کا نام دوبارہ رکھے جانے کی مخالفت کرنے کا کوئی مطلب ہی نہیں۔ بی جے پی لیڈروں کو معلوم ہونا چاہئے کہ جس شخصیت کے نام سے حج بھون منسوب کرنے کی تجویز ہے وہ بھی بہادر تھے اور اس ملک کو آزاد کروانے کی جدوجہد کرتے ہوئے شہید ہونے والے اولین اور واحد حکمران تھے، ان کی مخالفت غیر ضروری ہے۔ ٹیپو سلطان کو سخت گیر مذہبی حکمران اور قتل عام کروانے والے حکمران قرار دیتے ہوئے بی جے پی ٹیپو جینتی کی مخالفت کرتی آرہی ہے۔ بی جے پی کے ریاستی صدر بی ایس ایڈی یورپا نے کھلے عام یہ اعلان بھی کیا تھا کہ ریاست میں اگر بی جے پی اقتدار پر آئی تو سب سے پہلے ٹیپو جینتی کا انعقادبند کرائے گی۔
ہم خاموش نہیں رہیں گے: ہمیشہ کی طرح زہر اگلتے ہوئے بی جے پی کی رکن پارلیمان شوبھا کرندلاجے نے کہا کہ کسی بھی حال میں ہم حج بھون کا نام ٹیپو سلطان کے نام سے منسوب کرنے نہیں دیں گے۔ اگر ایسا کیاگیاتوہماری پارٹی ریاست بھر میں اس کے خلاف احتجاج کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ لوگ پہلے ہی سے ٹیپو سلطان جینتی کی مخالفت کررہے ہیں اگراب حج بھون ٹیپو کے نام سے منسوب کیاگیاتو لوگ خاموش نہیں بیٹھیں گے۔ انہوں نے کہاکہ کانگریس حکومت ٹیپو جینتی کا انعقاد کرکے اسمبلی میں130سیٹوں میں سے صرف80سیٹوں پر آگئی ہے۔ اب ضمیر احمد خان کی وجہ سے کانگریس کی بچی کچھی ساکھ بھی تباہ ہوجائے گی۔بی جے پی کے ایک دیگر سینئر لیڈر سابق نائب وزیراعلیٰ آر اشوک نے کہا کہ حج بھون ایڈی یورپا حکومت کے ترقیات پراجکٹوں میں سے ایک ہے۔ اب کانگریس اس کا نام ٹیپو سلطان سے منسوب کرکے اس کا سہرا اپنے نام کرنے کی کوشش کررہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ حج بھون پورے مسلم طبقہ کے لئے ہے، صرف ٹیپو کے پرستاروں کے لئے نہیں۔ اشوک نے کہا کہ ٹیپو سلطان ایک متنازعہ شخصیت ہیں۔ مجاہد آزادی نہیں، یہ بھی الزام بھی لگایا کہ ٹیپو لاکھوں ہندوؤں کا مذہب تبدیل کروانے کے ذمہ دار ہیں۔ دریں اثناء وزیر موصوف ضمیر احمد خان نے کہا کہ اس معاملہ میں عنقریب وہ بی ایس ایڈی یورپا سے ملاقات کرکے انہیں سمجھائیں گے کہ حج بھون کو ٹیپو سلطان کے نام سے منسوب کرنے کی تجویز کی مخالفت غیر ضروری ہے۔