بنگلورو، 14مارچ (ایس او نیوز/یواین آئی ) کرناٹک ہائی کورٹ نے شراب خانہ میں ہوئے حملے کے معاملے ن میں کانگریس کے رکن اسمبلی ایم اے حارث کے فرزند محمد نلپاڈ کی ضمانت کی عرضی مسترد کردی ہے ۔ یہ حملہ اس وقت معمولی مسئلہ پر پیش آیاتھا جب اس نوجوان اور اس کے ساتھیوں نے ایک اور نوجوان کی بری طرح پٹائی کردی تھی۔
واحد بنچ کے جج جسٹس سرینواس ہریش کمار جنہو ں نے دونوں فریقین کے دلائل کی سماعت کرتے ہوئے احکام کو محفوظ رکھا تھا آج اعلان کیا کہ ضمانت کی عرضی مسترد کی جاتی ہے ۔ کانگریس کے یوتھ ونگ کے معطل جنرل سکریٹری نلپاڈ اور دیگر 11کو 16فروری کو شہر کے ایک بار اینڈ ریسٹورنٹ میں شراب نوشی کے بعد مبینہ طور پر بہیمانہ حملہ کے سلسلہ میں گرفتار کیا گیا تھا۔ اسپیشل پبلک پراسکیوٹر شیام سندر جن کو ودوت نامی نوجوان کے والد کی درخواست پر مقرر کیا گیا تھا۔انہوں نے ضمانت کی عرضی کے خلاف دلائل پیش کئے ۔ ودوت کو اس حملہ میں نشانہ بنایا گیا تھا۔ سرکردہ وکیل ناگیش ' نلپاڈ کی طرف سے رجوع ہوئے ۔ انہو ں نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ یہ معاملہ غیر ضمانتی نہیں ہے اور حملہ کا ان کے موکل نے کوئی پہلے سے منصوبہ نہیں بنایا تھا۔ یہ حملہ حالت نشہ میں کیا گیا تھا، مگر عدالت نے ان کے دلائل کو مسترد کرتے ہوئے ضمانت دینے سے انکار کردیا۔
عدالت کا کہنا تھا کہ سی سی ٹی وی فوٹیج میں حملے کی جو وڈیو قید ہوئی ہے، اُس کو دیکھ کر اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ محمد نلپاڈ اور اس کے ساتھیوں کس طرح اودھم مچاتے ہوئے مارپیٹ کی ہے۔ لہٰذا ایسے لوگوں کی ضمانت نہیں دی جاسکتی کہ آئندہ چل کر یہ لوگ ثبوتوں کے ساتھ چھیڑ چھاڑ نہیں کریں گے۔ ضمانت کی عرضی مسترد کرتے ہوئے جسٹس سرینواس ہریش کمار نے بتایا کہ نلپاڈ رکن اسمبلی این اے حارث کا فرزند ہونے کی وجہ سے اس نے وودوت پر اپنے بازوئوں کی طاقت کا مظاہرہ پیش کیا تھا۔ آرڈر میں مزید کہا گیا ہے کہ نلپاڈ پر دفعہ 306 اور دفعہ 307کے تحت معاملات درج کئے گئے ہیں ، اور یہ معاملات غیر ضمانتی ہیں۔
عدالت نے اس بات کو بھی ماننے سے انکار کیا کہ حملہ نشہ کی حالت میں کیا گیا تھا ، عدالت نے کہا کہ وودوت کو جس طرح کے زخم لگے ہیں، وہ نہایت سنگین ہیں۔