کنڑا زبان سے ناواقف ہوتو پھر کرناٹکا میں وکالت کیوں کرتے ہو!۔ ایک وکیل کو کرناٹکا ہائی کورٹ کی پھٹکار
بنگلورو، 19؍فروری(ایس او نیوز) کرناٹکا ہائی کورٹ میں جب ایک وکیل نے کنڑا زبان میں لکھے گئے دستاویزات پڑھنے میں دقت محسوس کی تو جسٹس روی مولی مٹھ اور جسٹس کے سوم شیکھر کی ڈیویژن بینچ نے پھٹکار سناتے ہوئے کہا کہ جب کنڑا زبان سے واقف نہیں ہوتو پھر کرناٹکا میں وکالت کیوں کرتے ہو۔تم کوفوجداری معاملات میں وکالت نامے داخل کرنا بندکرنا چاہیے۔
ہائی کورٹ کی مذکورہ بینچ نے یہ ریمارکس ایک ایسے معاملے کے دوران سنائے جس میں کیشو نامی شخص نے اسے اپنی بیوی کے قتل کے جرم میں سیشنس کورٹ سے سنائی گئی عمر قید رد کرنے کی کریمنل اپیل داخل کی تھی اور اس اپیل پر فیصلہ آنے تک عمر قید کی سزا معطل کرنے کے احکام جاری کرنے کا مطالبہ کیا تھا ۔ سیشنس کورٹ میں جو معاملہ پیش ہواتھا اس کے مطابق سن 2013میں کیشو نے اپنی بیوی کا قتل کرنے کے بعد خوداپنا گلا کاٹ کر خودکشی کرنے کی کوشش کی تھی۔ اس معاملے کی سماعت کے بعد سیشنس کورٹ نے کیشو کو عمر قید کی سنائی جس کے خلاف ہائی کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹاتے ہوئے ملزم کیشو نے یہ موقف رکھا ہے کہ اس نے اپنی بیوی کاقتل نہیں کیا تھا بلکہ جس شخص کے ساتھ اس کی بیوی کے ناجائز تعلقات تھے اسی نے قتل کیا تھا۔اور سیشنس کورٹ نے جو سزا اسے سنائی ہے وہ غلط ہے۔
اس تعلق سے ہائی کورٹ بیچ نے کیشو کے وکیلوں کو گواہوں کے بیانات پڑھنے کے لئے دئے۔ لیکن ان میں سے ایک وکیل کنڑا میں درج ان بیانات کو پڑھنے میں دشواری محسوس کررہاتھااور بعض الفاظ غلط ڈھنگ سے پڑھنے لگاتو جج نے مداخلت کرتے ہوئے کہا کہ گواہوں کے بیانات کنڑا میں درج ہوتے ہیں اور جب تمہیں کنڑا پڑھنانہیں آتا تو پھر تم کرناٹکا میں وکالت کیوں کرتے ہو؟ اس کے علاوہ کریمنل کیسس میں کسی انسان کی زندگی اور موت کا مسئلہ ہوسکتا ہے ۔ ایسی صورت میں گواہوں کے بیانات کو پڑھے اور سمجھے بغیر تم اپنے مؤکل کو کس طرح انصاف دلاسکتے ہو۔ لہٰذا اگر تمہیں کنڑا زبان معلوم نہیں ہے تو پھر کل سے تم کو کریمنل معاملات میں کسی کی پیروی کے لئے وکالت نامہ داخل نہیں کرنا چاہیے۔
سرکاری وکیل کا موقف سننے کے بعد ہائی کورٹ نے سیشنس کورٹ کی طرف سے دی گئی سزا کو معطل کرکے سماعت اگلی تاریخ کے لئے ملتوی کردی ہے۔