کانگریس لوک سبھا انتخابات کی تیاریوں میں مصروف، جے ڈی ایس سے اتحاد کی صورت میں کانگریس آٹھ حلقے چھوڑنے پر آمادہ
بنگلورو،18؍فروری(ایس او نیوز) ریاست کی مخلوط حکومت کو گرانے کے لئے بی جے پی کی طرف سے بارہا کئے گئے آپریشن کمل کی ناکامی نے اب کانگریس کو لوک سبھا انتخابات کی تیاریوں کے لئے راحت کی سانس لینے کا موقع فراہم کیا ہے۔راحت کی ان گھڑیوں کا استعمال کرتے ہوئے آج کانگریس نے لوک سبھا انتخابات کی تیاریوں میں اپنے آپ کو جھونک دیا۔
آج کے پی سی سی دفتر انتخابی مہم کمیٹی کا اجلا س صبح میں منعقد ہوا، جبکہ دوپہر میں شہر کی ایک فائیو اسٹار ہوٹل میں کوآرڈینیشن کمیٹی میٹنگ منعقد ہوئی اور شام میں الیکشن کمیٹی میٹنگ منعقد ہوگی۔کے پی سی سی کی انتخابی تشہیر کمیٹی میٹنگ کی صدارت کمیٹی کے چیرمین سی ایم ابراہیم نے کی، جس میں سابق وزیراعلیٰ سدرامیا، کے پی سی سی صدر دنیش گنڈو راؤ، کار گزار صدر ایشور کھنڈرے، وزیر شہری ترقیات یوٹی قادر ، کے پی سی سی نائب صدر بی ایل شنکر اور دیگر قائدین شریک رہے۔میٹنگ سے مخاطب ہوکر سدرامیا نے اس بات پر زور دیا کہ ریاست کی سابقہ اور موجودہ حکومت کی طرف سے عوام کی فلاح وبہبود کے لئے جن منصوبوں کو نافذ کیا گیا ہے،ان کے بارے میں بڑے پیمانے پر تشہیر ہونی چاہئے۔
انہوں نے کہاکہ تشہیر کا انتظام منظم طور پر کیا جائے اور یہ یقینی بنایا جائے کہ کانگریس کا پیغام ریاست کے ہر شہری تک پہنچے۔ انہوں نے کہاکہ پارٹی کی تمام کمیٹیوں اور شعبوں کو اعتماد میں لے کر تشہیر کا کام ہونا چاہئے۔ اس دوران دوپہر میں منعقدہ رابطہ کمیٹی میٹنگ میں سدرامیا نے اس بات پر زور دیا کہ پارٹی کے تمام گروپ آنے والے دنوں میں اپنے اختلافات فراموش کرکے لوک سبھا انتخابات میں کانگریس جے ڈی ایس اتحاد کو کامیاب بنانے کی جدوجہد کریں۔ انہوں نے کہا کہ اعلیٰ کمان کی ہدایت کے مطابق قائم اس اتحاد کی کامیابی کے لئے جدوجہد کرنا ہر کانگریسی کی ذمہ داری ہے۔ اس دوران پارٹی ذرائع نے بتایاکہ جے ڈی ایس نے ریاست کے 12پارلیمانی حلقوں سے اپنے امیدوار میدان میں اتارنے کا تقاضہ رکھا ہے تاہم کانگریس کی ریاستی قیادت نے جے ڈی ایس کے حق میں آٹھ پارلیمانی حلقے چھوڑنے پر رضامندی ظاہر کی ہے، جن میں کولار، چکبالاپور، میسور، منڈیا، بنگلور نارتھ ، شیموگہ ، ہاسن، دکشن کنڑااور اڈپی چکمگلور وغیرہ شامل ہیں۔جے ڈی ایس کی طرف سے مزید حلقوں کی مانگ رکھی گئی ہے، لیکن باخبر ذرائع نے بتایا ہے کہ کانگریس کی طرف سے اگر ان حلقوں میں جے ڈی ایس کے امیدواروں پر رضامندی ظاہر کردی گئی تو جے ڈی ایس بھی اس پر اکتفا کرسکتی ہے۔