کرناٹک پر سیاسی قائدین کے فونس ٹیپ کرنے کا بی جے پی کا الزام
بنگلورو،16؍اگست(ایس او نیوز) بی جے پی کرناٹک یونٹ نے آج الزام عائد کیاکہ ایچ ڈی کمارا سوامی حکومت اس اندیشہ کے تحت سیاسی قائدین کے فونس کو ٹیپ کررہی ہے کہ حکمراں کانگریس ۔ جے ڈی ایس اتحاد سے چند ناراض ارکان اسمبلی مستعفی ہوجائیں گے۔
بی جے پی کے جنرل سکریٹری سی ٹی روی نے اخباری نمائندوں کو بتایا کہ حکومت کو خود اس کے ارکان اسمبلی اور اتحادی پارٹنرس پر اعتبار نہیں ہے اور وہ اس بات پر فکرمند ہے کہ قائدین ان سے بے وفائی کرسکتے ہیں۔ میری معلومات کے مطابق اپوزیشن اور حکمراں پارٹی دونوں کے سیاسی قائدین اور ارکان اسمبلی کے فون نمبرس اس حکومت کی جانب سے اس کے عہدیداروں اور پولیس ڈپارٹمنٹ کے ذریعہ ٹیپ کئے جارہے ہیں۔
مسٹر روی نے ایک سوال کے جواب میں یہ بات کہی جو ان اطلاعات سے متعلق ہے کہ حکمراں جماعتوں کے چند ارکان اسمبلی مستعفی ہوسکتے ہیں۔ ایسی اطلاعات ہیں کہ کانگریس پارٹی کے بعض ناراض ارکان اسمبلی بی جے پی کے ساتھ رابطہ میں ہیں اور ان کا منصوبہ ہے کہ حکومت کو گرایا جائے اور زعفرانی پارٹی کے لئے حکومت تشکیل دینے کا دعویٰ پیش کرنے کے لئے راہ ہموار کی جائے۔ روی نے کہاکہ بی جے پی کو اس حکومت کو گرانے کے لئے کوئی کوشش کرنے کی ضرورت نہیں ہے کیوں کہ اس کے لئے اس اتحاد کے اندر ہی تیاریاں ہورہی ہیں۔
انھوں نے کہاکہ اس اتحاد کے کئی قائدین بالخصوص کانگریس پارٹی کے قائدین مطمئن نہیں ہیں انھوں نے کہاکہ ریاست کرناٹک میں یومیہ اُجرت حکومت ہے۔ اس حکومت میں وزراء کو صرف ان کے روز بروز فائدہ کی فکر ہے۔ انھوں نے الزام عائد کیاکہ اتحادی حکومت میں بھروسہ مندی اور تال میل نہیں ہے۔ ان اطلاعات کا تذکرہ کرتے ہوئے کہ کمارا سوامی اور سابق چیف منسٹر اور کوارڈی نیشن کمیٹی چیف سدارامیا نے مبینہ طور پر کل ایک ایونٹ میں اسٹیج شیر کرنے کے لئے آمادہ نہیں ہوئے۔
روی نے کہاکہ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ اس حکومت میں ہم آہنگی کی سطح کیا ہے اور اس میں تال میل کیسا ہے۔ جئے پور سے موصولہ اطلاع کے بموجب راجستھان میں کانگریس پارٹی نے بی جے پی حکومت میں لاقانونیت کے ماحول، کرپشن، افراط زر، جرائم اور خواتین پر مظالم کے مسائل کو اُٹھانے کے لئے ریاست میں سنکلپ ریالیز منعقد کرنے کا پروگرام بنایا ہے جو اس کی انتخابی مہم کے سلسلہ میں ہوگا جس کا آغاز گزشتہ ہفتہ صدر کانگریس راہول گاندھی نے کیا۔ راجستھان میں اسمبلی انتخابات اس سال کے اواخر میں منعقد ہونے والے ہیں۔