ٹیپو سلطان جینتی کے اہتمام پر حکومت کے قدم ڈگمگانے لگے،جلسہ ودھان سودھا سے باہر منتقل، وقت کی پابندیاں عائد، جلوس ممنوع
بنگلورو6؍نومبر(ایس او نیوز) ریاستی حکومت نے جہاں ایک طرف امسال ٹیپو سلطان جینتی تقریبات منانے کا بلند وبانگ اعلان کیا ہے تو وہیں ایسا لگتا ہے کہ جینتی کی مخالفت کرنے والوں کے دباؤ کے آگے اس نے کچھ حد تک گھٹنے ٹیک دئے ہیں۔ نائب وزیراعلیٰ اور وزیر داخلہ ڈاکٹر جی پرمیشور نے آج اعلیٰ پولیس عہدیداروں کے ساتھ ٹیپو سلطان جینتی کے اہتمام کے لئے درکار بندوبست کا جائزہ لینے کے بعد طے کیا ہے کہ اس بار پچھلے دو برسوں کی روایت سے انحراف کرتے ہوئے ٹیپو سلطان جینتی کا اہتمام مرکزاقتدار ودھان سودھامیں نہیں کیا جائے گا بلکہ جے سی روڈ پر واقع رویندرا کلاکشیترا میں تقریب منعقد ہوگی۔ یہ بھی طے کیاگیا ہے کہ ٹیپو سلطان جینتی کی تمام تقریبات دوپہر دو بجے سے پہلے نپٹالی جائیں گی۔
ٹیپو سلطان جینتی کے نام پر ریاست میں کہیں بھی کسی کو جلوس نکالنے یا گروپ کی شکل میں جلسہ گاہ تک جانے کی اجازت قطعاً نہیں دی جائے گی۔ ریاستی حکومت کی طرف سے ٹیپو سلطان جینتی کے نام پر اچانک اپنے موقف میں جس طرح کی تبدیلی لائی گئی ہے اس سے یہی لگتا ہے کہ ٹیپو سلطان جینتی تقریبات کا اہتمام محض دل جوئی کے لئے کیا جارہا ہے، اس کے اہتمام میں حکومت اس قدر سنجیدہ نہیں ہے جس طرح سابق وزیراعلیٰ سدرامیا نے اپنے دور اقتدار میں کیا تھا۔
نائب وزیراعلیٰ کی صدارت میں حالات کا جائزہ لینے منعقدہ اعلیٰ پولیس عہدیداروں کی میٹنگ کے بعد اخباری نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے ڈاکٹر پرمیشور نے کہاکہ ٹیپو سلطان جینتی کے اہتمام کے مرحلے میں کسی نے بھی گڑبڑ کرنے کی کوشش کی تو اس کے خلاف سخت قانونی کارروائی کی جائے گی۔ ڈائرکٹر جنرل آف پولیس نیلا منی راجو، شہر کے پولیس کمشنر سنیل کمار ، ڈی جی پی لاء اینڈ آرڈر کمل پنت اور دیگر کے ساتھ میٹنگ کے بعد ڈاکٹر پرمیشور نے اخباری نمائندوں کو بتایاکہ تمام اضلاع کے انتظامیہ کو ہدایت دی گئی ہے کہ ٹیپو سلطان جینتی کی سرکاری تقریب کا اہتمام کیا جائے، اس کے لئے محکمۂ کنڑا اینڈ کلچر کی طرف سے گرانٹس بھی جاری کئے گئے ہیں۔ وزیر داخلہ نے بتایاکہ سیکورٹی کو مدنظر رکھتے ہوئے بنگلور کی تقریب ودھان سودھا سے باہر منعقد کرنا طے کیا گیا ہے۔ ودھان سودھا کے بینکویٹ ہال میں اگر اس تقریب کا اہتمام کیا گیا تو سیکورٹی کا مسئلہ درپیش آسکتا ہے، اسی لئے طے کیا گیا ہے کہ رویندراکلاکشیترا میں اس تقریب کے اہتمام کے انتظامات کئے جائیں۔ انہوں نے کہاکہ پچھلے دو پروگراموں کے دوران ٹیپو سلطان جینتی کی موافقت اور مخالفت کے سبب ٹکراؤ کے نتیجے میں جو ناخوشگوار واقعات پیش آئے تھے ایسی ہی تلخی دوبارہ نہ دہرائی جائے اسی لئے جلسہ ودھان سودھا کے باہر منعقد کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
انہوں نے کہاکہ طے کیاگیا ہے کہ ٹیپو سلطان جینتی کے لئے جلسہ گاہ کے اندر یا باہر یا ریاست میں کہیں بھی کوئی پوسٹر یا بینر لگایا نہیں جائے گا۔سوشیل میڈیا پر ٹیپو سلطان کے متعلق توہین آمیز مواد پوسٹ کرنے والوں کی نشاندہی کرکے ان کے خلاف کارروائی کرنے کی ہدایت دی گئی ہے۔ جلسہ گاہ کے اطراف سیکورٹی انتظامات کے لئے سریع الحرکت فورس کی دس کمپنیاں تعینات کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہاکہ ان تقریبات کے دوران امن میں خلل ڈالنے کی کسی بھی کوشش سے سختی کے ساتھ نپٹاجائے گا۔ ریاستی حکومت کی طرف سے پچھلے تین سال ٹیپو سلطان جینتی کا اہتمام کیا جارہا ہے۔ اس بار بھی یہ روایت برقرار رہے گی۔ اس سوال پر کہ پچھلے سال وزیراعلیٰ کمار سوامی نے ٹیپو سلطان جینتی کے اہتمام کی مخالفت کی تھی اب وزیر اعلیٰ بننے کے بعد ان کی حکومت ٹیپو سلطان جینتی کا اہتمام کررہی ہے، اس پر ڈاکٹر پرمیشور نے کہا کہ اس وقت کمار سوامی کا بیان ان کاذاتی تھا، اب وہ ایک مخلوط حکومت کے سربراہ ہیں اسی لئے سابقہ حکومت کی روایت پر وہ عمل پیرا ہیں۔