ریاست کرناٹک میں مانسون 70 فیصد زیادہ
بنگلورو،18؍جولائی(ایس او نیوز) ریاست میں اس بارکامیاب مانسون کئی نئے ریکارڈوں کا سبب بنا ہوا ہے ، ریاست کے سبھی آبی ذخائر اس بار پہلی مرتبہ پر ہوچکے ہیں۔
محکمۂ مالگزاری کے اعداد وشمار کے مطابق اس بار مانسون کی بارشیں حسب معمول کے مطابق 70 فیصد زیادہ ہوئی ہے، ہر سال ان ایام میں کاویری مسئلے پر کرناٹک اور تملناڈو کا ٹکراؤ سرخیوں کی زینت بنا کرتا تھا، لیکن اس بار مسلسل بارشوں کے نتیجے میں تملناڈو کو جولائی میں درکار 36ٹی ایم سی فیٹ پانی جاری کردیا گیا ہے۔اس کے علاوہ زیادہ مقدار میں پانی کی دستیابی کے سبب یہ بھی فیصلہ کیا گیا ہے کہ اگست کے دوران مزید 135 ٹی ایم سی فیٹ پانی جاری کرنے کا فیصلہ کیا جاچکا ہے۔ م
حکمۂ مالگزاری کی اطلاعات کے مطابق ریاست کے 30اضلاع میں سے 21 اضلاع میں مانسون توقع سے زیادہ کامیاب رہا ہے۔ یکم جون سے 15جولائی تک ریاست کے ملناڈ اور ساحلی علاقوں میں جو بارشیں ہوئی ہیں وہ گزشتہ سال کے مقابل 75 فیصد زیادہ ہے۔ کورگ ، چکمگلور ، شیموگہ اور شمالی کینرا اضلاع میں سب سے زیادہ بارش ریکارڈ کی گئی ہے جس کی وجہ سے ان علاقوں میں آنے والے سبھی دریاؤں کے طاس لبریز ہیں۔ یہاں کے سبھی آبی ذخائر بھر گئے ہیں۔ چترادرگہ ریاست کا واحد ضلع ہے جہاں پر بارش معمول سے کم ہوئی ہے۔ رائچور اور گدگ میں بارش کم ہوئی ہے لیکن اسے معمول کے مطابق قرار دیا جارہا ہے۔
ریاست کے بارہ اضلاع میں مانسون کے دوران 9 سنٹی میٹر سے زیادہ بارش ریکارڈ کی گئی ہے۔ جبکہ بنگلور میں بھی بارش کی صورتحال کو اطمینان بخش قرار دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ اب تک مانسون کی چھ سنٹی میٹر بارش بنگلور میں ریکارڈ کی گئی ہے، جولائی کے آخری ہفتے تک اس میں اور بھی اضافے کا امکان ظاہر کیاگیا ہے۔اس صورتحال کو دیکھتے ہوئے محکمۂ مالگزاری نے پیشین گوئی کی ہے کہ رواں سال ریاستی عوام کو پانی کی قلت کا سامنا نہیں ہوگا۔ کیونکہ جابجا بارش کے نتیجے میں کاویری سمیت دیگر اہم دریاؤں پر موجود آبی ذخائرمیں پانی کا داخلی بہاؤ زیادہ ہے اور خارجی بہاؤ کم۔ اس کی وجہ سے پانی کا ذخیرہ زیادہ دنوں تک رہ سکتا ہے اور ریاست کے بیشتر علاقے جو چند برس قبل تک خشک سالی سے دوچار تھے ، رواں سال زرخیز ہوسکتے ہیں۔