کم قیمت کی جائداد پر بھاری قرضہ لینے کا الزام۔وزیر پرمود مادھو راج کے خلاف تحقیقات کا مطالبہ
اُڈپی 15؍مارچ (ایس او نیوز) اُڈپی رکن اسمبلی اور کرناٹکا کے ماہی گیری اور شہری ٹرانسپورٹ کے وزیر پرمود مادھو راج کے خلاف یہ الزام سننے میں آرہا ہے کہ انہوں نے کم مالیت کی جائداد گروی رکھ کر قومیائے گئے بینکوں سے بھاری مقدار میں قرضہ حاصل کیا ہے۔
ایک سوشیل ورکر ٹی جے ابراہام نے وزیر پرمود مادھوراج پر صرف 1.10کروڑ روپے مالیت کی زمین گروی رکھتے ہوئے سنڈیکیٹ بینک اڈپی سے 193 کروڑ روپے قرض حاصل کرنے کاالزام لگاتے ہوئے مرکزی وزیر مالیات ارون جیٹلی سے مطالبہ کیا ہے کہ اس لئے اس معاملے کی فوری تحقیقات ہونی چاہیے ۔ ابراہام کی شکایت کے مطابق پرمود مادھو راج نے برہماور کے ایک گاؤں اپانّور میں واقع اپنی 3.08ایکڑ زمین گروی رکھ کر 193کروڑ روپے قرضہ لیا ہے۔ جبکہ اس زمین کی جملہ قیمت صرف 1.10کروڑ روپے ہے۔ابراہام نے وزارت مالیات کو دستاویزی ثبوت بھی پیش کیے ہیں۔اور سوال کیا ہے کہ اتنا بڑا قرضہ وزیر موصوف کو کیسے منظور کیا گیا۔اس میں بینک کے منیجر کا ہاتھ ہونے کا شبہ ظاہر کرتے ہوئے شکایت کنندہ نے رائے ظاہر کی ہے کہ پرمود مادھوراج کی اس دیہی زمین کی قیمت 19,000روپے اسکوائر فیٹ کے حساب سے آنکی گئی ہے، جبکہ بنگلورو کے ایم جی روڈ پر بھی زمین کی اتنی بھاری قیمت نہیں پائی جاتی ہے۔ مزید یہ بھی الزام لگایا گیا ہے کہ ایک ہی زمین کے کاغذات کی بنیاد پر کئی بار قرضہ حاصل کیاگیا ہے۔قرضے کی اس منظوری کے پیچھے کئی لوگوں کا ہاتھ ہوسکتا ہے۔ لہٰذا وزارت مالیات کی طرف سے تحقیقات کا حکم دیا جائے تو بہت سارے راز کھل سکتے ہیں۔ایک بات یہ بھی سامنے آئی ہے کہ وزیر پرمود مادھو راج نے سال 2013کے اسمبلی انتخابات میں الیکشن کمیشن کو اپنی جائداد سے متعلق جو دستاویزات پیش کیے تھے ، شکایت کنندہ ابراہام نے اسی کا استعمال کرتے ہوئے وزارت مالیات سے تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔
اس موضوع پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے ماہی گیری کے وزیر پرمود مادھو راج نے کہا ہے کہ کم قیمت کی زمین پر بھاری قرضہ دینے کے لئے بینک والوں کا دماغ خراب نہیں ہوا ہے، بلکہ اس طرح جھوٹے الزامات لگانے والے پاگل ہوگئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ’’ میرے والد کے زمانے سے ہی سنڈیکیٹ بینک کے ساتھ میرے کاروباری روابط ہیں۔ مجھے جتنا قرضہ لینا چاہیے تھا اس سے زیادہ مالیت کی ہی جائداد میں نے گروی رکھی ہے۔میرے خلاف بالکل جھوٹا الزام لگایا گیا ہے۔‘‘انہوں نے پوچھا کہ’’ اتنا بھاری قرض لینے والا سکھ چین سے جی سکتا ہے کیا! سدارامیا کی کابینہ میں سب سے زیادہ سکھ چین سے رہنے والا میں تنہا وزیر ہوں۔ الزام لگانے والے پاگل ہوگئے ہیں۔انہوں نے جو بھی اعدادوشمار دئے ہیں، سب کے سب جھوٹ ہیں۔میری جائداد کتنی ہے ۔میں نے کتنا قرضہ لیا ہے۔ کتنی مالیت کی جائداد گروی رکھی ہے، اس کی تفصیلات مجھے عام کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔ لوک آیوکتہ کو جو رپورٹ دی گئی ہے اس میں ساری تفصیلات درج ہیں۔‘‘