کرناٹک انتخابی نتائج کے بعد جوڑ توڑ کی سیاست عروج پر،پارٹی ارکان اسمبلی کو انحراف سے روکنے ریسورٹ میں رکھیں گے : کانگریس
بنگلورو ۔16 مئی (ایس او نیوز؍ایجنسی) کرناٹک میں اسمبلی انتخابات کے نتائج کے بعد اب وہاں کے سیاسی حالات کافی دلچسپ بنتے نظر آرہے ہیں۔سبھی پارٹیاں حکومت سازی کی کوششوں میں مصروف ہیں اور اپنی اپنی حکومت بنانے کا دعوی کررہی ہیں۔ جہاں ایک طرف خرید و فروخت کیساتھ ساتھ منتخب ارکان اسمبلی کو وزارت کا لالچ دے کر اپنے پالے میں کرنے کی کوششیں بھی تیز ہیں،وہیں دوسری طرف سیاسی پارٹیاں اپنے قائدین کو انحراف سے بچانے میں جٹ گئے ہیں۔کانگریس اپنے قائدین کو انحراف سے بچانے کیلئے ایک ریسورٹ میں رکھے گی۔
کانگریس قائد ڈی کے شیو کمار نے کہا کہ ان کے ارکان اسمبلی ایک ریسورٹ میں منتقل ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہم آگے کی حکمت عملی طئے کرنے کیلئے جلد ہی ایک میٹنگ کریں گے۔ دریں اثنا غلام نبی آزاد نے کہا کہ بی جے پی جمہوریت پر یقین نہیں رکھتی ہے۔ بنگلورو میں پارٹی دفتر کے باہر میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے غلام نبی آزاد نے کہا کہ بی جے پی اور اس کی مرکزی قیادت جمہوریت پر یقین نہیں رکھتی ہے، صرف وہ دوسری پارٹی کو توڑنا چاہتی ہے۔ لیکن ہمیں اپنے سبھی ارکان اسمبلی پر پورا بھروسہ ہے۔اسی دوران جے ڈی ایس کے سربراہ کماراسوامی نے الزام لگایا ہے کہ ان کی پارٹی کے ہر رکن اسمبلی کو 100کروڑروپئے کی پیشکش کی جارہی ہے ۔انہوں نے سوال کیا کہ یہ رقم کہاں سے آرہی ہے ؟جو لوگ خود کو غریب عوام کی خدمت کرنے والے قرار دیتے ہیں وہ رقم کی پیشکش کر رہے ہیں۔
انہوں نے پوچھا کہ انکم ٹیکس کے افسران کہاں ہیں؟سوامی نے کہا کہ دونوں طرف سے مجھے پیشکش ملی تھی۔2004ء اور2005ء میں میرے بی جے پی کیساتھ جانے کے سبب میرے والد کے کیرئیر پر سیاہ دھبہ پڑ گیا تھا ۔خدا نے مجھے موقع دیا کہ اس سیاہ دھبہ کو مٹادوں ۔اسی لئے میں نے کانگریس کیساتھ جانے کافیصلہ کیا ہے ۔بی جے پی کی اشوامیدھا یاترا کا آغاز شمال سے ہوا تھا اوراس کے گھوڑے کرناٹک میں رک گئے ۔اس فیصلہ نے اس یاترا پر روک لگادی۔انہوں نے کہا کہ آپریشن کمل کی کامیابی کو کو بھول جایئے ۔ایسے افراد بھی ہیں جو بی جے پی چھوڑ کر ہمارے ساتھ آنے کیلئے تیار ہیں۔اگر بی جے پی والے ہمارے ارکان اسمبلی کوغیر قانونی طورپر کھینچنے کی کوشش کریں گے تو ہم بھی ایسا ہی کریں گے اور آپ کے پاس سے دوگنی تعداد کو حاصل کرلیں گے ۔گورنر سے میں نے کہا کہ ایسا کوئی بھی فیصلہ نہ کریں جس سے ارکان اسمبلی کی خرید وفروخت ہوسکے ۔