بلگاوی اجلاس میں بی جے پی کا زور دار ہنگامہ، ایوان میں شوروغل کے بعد کاروائی ملتوی
بنگلورو،20؍دسمبر(ایس او نیوز) کسانوں کے قرضوں کی معافی اور شمالی کرناٹک کے ہمہ جہت ترقی کے لئے اقدامات کے متعلق ریاستی لیجسلیچر میں بحث کا پرزور مطالبہ کرتے ہوئے اپوزیشن بی جے پی نے آج دونوں ایوانوں کی کارروائی ہنگاموں کی نذر کردی۔
آج صبح جیسے ہی کارروائی کا آغاز ہوا بی جے پی کے اراکین، اسمبلی کے سامنے آئے اور یہ مطالبہ کرنے لگے کہ کسانوں کے قرضوں کی معافی اور شمالی کرناٹک کے مسائل پر فوراً بحث کی جائے، اس کے جواب میں حکمران اراکین بھی اپنی اپنی جگہ اٹھ کھڑے ہوئے اور بولنے لگے، جس کی وجہ سے ایوان میں شور وغل کی صورتحال پیدا ہوگئی۔ اس کے سبب اسپیکر رمیش کمار نے تھوڑی دیر کے لئے اسمبلی کی کارروائی ملتوی کردی ، دوبارہ جب کارروائی بحال ہوئی تو حالات جوں کے توں رہے، بی جے پی اراکین نے اسپیکر کے روبرو آکر اپنااحتجاج جاری رکھا۔ اراکین کو منانے کے لئے اسپیکر کی بارہا کوششیں بے اثر ثابت ہوتی رہیں ، کونسل میں بھی یہی صورتحال رہی ، یہاں شمالی کرناٹک کے مسائل پر بحث کے مطالبے پر اراکین نے ہنگامہ کیا ۔جیسے ہی کارروائی کاآغاز ہوا چیرمین پرتاب چندر شٹی نے وقفۂ سوالات شروع کرنے کی ہدایت دی۔ لیکن بی جے پی اراکین اس بات پر بضد تھے کہ وقفۂ سوالات کو پس پشت ڈال کر شمالی کرناٹک کے مسائل اور خشک سالی کے موضوع پر بحث کی جائے۔ اپوزیشن لیڈر کوٹا سرینواس پجاری نے ضابطہ 68 کے تحت تحریک التواء پیش کرنی چاہی اور کہاکہ شمالی کرناٹک کے آبپاشی منصوبوں کی تکمیل میں تاخیر ، کسانوں کے قرضوں کی معافی ، خشک سالی ، ریاست بھر میں کسانوں کی خودکشی کے واقعات زرعی شعبے میں کسانوں کو درپیش خسارے اور دیگر امور پر بحث کے لئے وقفۂ سوالات کو موخر کیا جائے۔ اس پر اپوزیشن پارٹیوں نے اعتراض کیا اور کہاکہ شمالی کرناٹک کے مسائل پر بحث سے کسی کو انکار نہیں ہے، لیکن وقفۂ سوالات کے بعد ہی اس پر بحث کرائی جائے۔ اس مرحلے میں حکمران اور اپوزیشن پارٹیوں نے ایک دوسرے کے خلاف نعرے بازی شروع کردی، چیرمین کی طرف سے دونوں کو منانے کی کوشش موثر ثابت نہیں ہوئی، جس کے سبب ایوان کی کارروائی ملتوی کردی گئی۔