کرناٹکا میں’’کمزور مانسون‘‘ کو دیکھتے ہوئے دھان کی کاشت نہ کرنے کسانوں کووزیر اعلیٰ کا مشورہ
بنگلورو ۔ 9اگست (ایس او نیوز ) کرناٹک کا ضلع منڈیا جو اناج کے غلہ کیلئے مشہور ہے ' کے کسانوں سے حکومت نے خواہش کی ہے کہ کمزور مانسون کے پیش نظر دھان کی پیداوار سے گریز کریں ،کیوں کہ کاویری طاس کے ریزروائر میں 46برس کا اب تک کا سب سے کم پانی کا ذخیرہ ہے ۔ کبینی اور کاویری دریاوں دونوں کے آبگیر علاقوں میں 25فیصد سے کم بارش ہوئی ہے ۔ ان ریزروائرس میں صورتحال تشویشناک ہوگئی ہے اور کسانوں کو مشورہ دیا گیا کہ وہ خشک ' بے مزہ فصل اگائیں اور دستیاب پانی سے موثر طور پر استفادہ کریں۔
منڈیا ضلع کے ارکان اسمبلی اور ارکان پارلیمنٹ کی میٹنگ کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے وزیراعلیٰ سدارامیا نے کہا کہ احتجاجی کسانوں کے احتجاج کے آگے جھکتے ہوئے حکومت زرعی مقصد کے لئے کل سے آبپاشی کی نہروں میں پانی چھوڑے گی۔ خریف کے موسم کے دوران ضلع میں دھان کی پیداوار 268,000ایکڑ پر ہوتی ہے ' 40ہزار ایکر پر گنے کی کاشت اور 500,000 ایکر اراضی پر خشک فصل کی کاشت ہوتی ہے ۔ ان فصلوں کے لئے درکار پانی تقریباً 95ٹی ایم سی فیٹ ہے ۔ سدارامیا نے کہا کہ آبگیر علاقوں میں آئندہ ہفتہ سے مصنوعی بارش کی تجویز ہے ۔ایک سوال کے جواب میں سدارامیا نے وضاحت کی کہ خشک سالی کے سبب دھان کی فصل کے نقصان سے دوچار کسانوں کو معاوضہ دینے کی کوئی تجویز نہیں ہے ۔انہوں نے کہا کہ ریزروائرس میں پانی کی قلت کے سبب میں دھان نہ اگانے کی خواہش کرتا ہوں بصورت دیگر آنے والے دنو ں میں شدید پانی کی قلت کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے ۔
وزیر آبی وسائل ایم بی پاٹل جو اس موقع پر موجود تھے ' نے کہا کہ طاس کے چار ریزروائرس میں پانی کا ذخیرہ گذشتہ سال کے 53ٹی ایم سی کے برخلاف 45ٹی ایم سی رہا ہے جو اب تک کا سب سے کم ذخیرہ رہا ہے ۔ ٹریبونل ایوارڈ کے فیصلے کے مطابق دریائے کاویری سے تمل ناڈو کو پانی کی اجرائی کے سبب بھی یہ صورتحال پیدا ہوئی ہے ۔ ریاست کے فارمولہ کے برخلاف کاویری سے 27ٹی ایم سی فیٹ پانی تمل ناڈو کو چھوڑا جانا ہے تاہم تاحال صرف 12ٹی ایم سی فیٹ پانی ہی چھوڑا گیا۔انہوں نے امید ظاہر کی کہ حکومت مستقبل میں پانی کے بہاؤ سے اس کمی کو پورا کرے گی۔
معمول کے سال میں جون اور جولائی کے مہینوں کے دوران تمل ناڈو کو 44ٹی ایم سی فیٹ پانی چھوڑا جاتا ہے ۔ مختلف کسانوں کی تنظیموں کے ارکان ٹاملناڈو کو پانی کی اجرائی کے خلاف گذشتہ 15دنوں سے منڈیا ' میسور اور کے آر ساگر ریزروائر کے قریب احتجاج کررہے ہیں ۔ دریائے کاویری کے آبگیر علاقوں میں جنوب مغربی مانسون کے ناکام ہونے کے سبب ان ذخائر میں بہاو متوقع خطوط پر نہیں رہا اور مسلسل تیسرے سال بھی خشک سالی دیکھی جارہی ہے ۔ پاٹل نے امید ظاہر کی کہ آنے والے دنوں میں اس صورتحال میں بہتری ہوگی ۔ محکمہ موسمیات نے پیش گوئی کی ہے کہ آئندہ چند دنوں میں مانسون کا احیاء ہوگا ۔اس اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ دریائے کاویری بشمول کے آر ایس ' ہیماوتی ' کبینی اور ہارنگی کے ریز روائرس میں پانی کی نہروں کو پانی جاری کیا جائے ۔