چامراج نگر زہریلے پرسادسے ہلاکتوں کا معاملہ: گروہی مفاد پرستی نے لی 15بے قصوروں کی جان۔ مندر کے پجاری نے دی تھی سپاری !
بنگلورو19؍دسمبر (ایس او نیوز) چامراج نگر کے سولواڈی گاؤں میں مندر کا زہریلا پرساد کھانے کے بعد ہونے والی15بھکتوں کی ہلاکتوں کے پیچھے اسی مندر کے چیف پجاری کی سازش کا خلاصہ سامنے آیا ہے۔
پولیس کے بیان کے مطابق اس معاملے گرفتار کیے گئے ایک چھوٹے مندر کے پجاری ڈوڈیّا نے پوری سازش پر سے پردہ اٹھاتے ہوئے کہا ہے کہ مندر کے انتظامات کو لے کر چل رہی گروہی جنگ کی وجہ سے اپنے مخالف گروہ کو بدنام کرنے کے لئے مندر کے چیف پجاری ہیمّاڈی مہا دیوا سوامی نے اسے رقم کے بدلے پرساد میں زہر ملانے کا کام سونپا تھا۔
مندر کی آمدنی میں خرد برد: اس سازش کے تار دراصل مندر میں بڑھتی ہوئی آمدنی سے جاملتے ہیں جس پرسولواڈی کُچو مارمّا مندر کے ٹرسٹ میں آپسی رسّہ کشی شروع ہوگئی تھی اور چیف پجاری کے حامیوں اور اس کی مخالفت کرنے والوں کے دو گروہ بن گئے تھے اور دونوں مندر کے مالیات سمیت تمام انتظامی معاملات میں اپنے گروہ کو حاوی دیکھنا چاہتے تھے۔ مخالف گروہ کا الزام تھا کہ سالور مٹھ کے ہیماڈی مہادیوا سوامی چامراج نگر کے اس مندر ٹرسٹ کے ذمہ دار کی حیثیت سے مندر کی آمدنی میں خرد برد کرنے لگے ہیں اور مندر کو عطیہ میں ملنے والے سونے کے زیورات وغیرہ خود اٹھاکر لے جارہے ہیں۔ اس پر ٹرسٹ کے دیگر اراکین نے اعتراض کیا اور حساب وکتاب کو باقاعدہ ریکارڈ میں رکھنے کا مشورہ دیا۔ اس وجہ سے مہادیوا سوامی کا ایک گروہ بناجس میں ان کے خاص ساتھی وی مہادیّااور مندر منیجر مادیش شامل تھے۔ جبکہ دوسرا گروپ مندر کے خزانچی نیل کنٹا شیواچاریہ، اسسٹنٹ منیجر گروملّپا ،سیکریٹری ششی بیمبا، ٹرسٹ کے اراکین چینپی ، پی شیونّا، ایچ لوکیش اور کیشو مورتھی پر مشتمل تھا۔چینپّی نے مندر کے حساب وکتاب کی جانچ پڑتال شروع کی تو ہیماڈی مہادیو ا سوامی کو یہ بات ہضم نہیں ہوئی۔
گنبد کی تعمیر کا ٹھیکہ : امسال اکتوبر میں مہادیوا سوامی نے اپنے قریبی شخص کو مندر کے لئے ایک نیا گنبد بنانے کا ٹھیکہ دیا جس کی لاگت 1.5کروڑ روپے تھی۔جب یہ بات ٹرسٹ کے دیگر اراکین کو معلوم ہوئی تو انہوں نے اس سے اختلاف کیا ۔ کیونکہ مندر کے پاس صرف34لاکھ روپے تھے اور 1.5کروڑ روپے خرچ کرنے کا منصوبہ بنایا گیا تھا۔ چینپی اور اس کے گروہ کے ٹرسٹیوں نے دسمبر میں اسی کام کے لئے کم لاگت والا ٹھیکہ دوسرے شخص کو دے دیا اور گنبد کی تعمیر کا آغاز کرتے وقت مندر میں بھکتوں کے لئے خصوصی پروگرام کا انعقاد کیا جس میں کھا ناپیش کیاجانے والا تھا۔
مخالف گروہ سے بدلہ لینے کی سازش : مخالف گروہ کے اس اقدام سے ناراض مہادیوا سوامی نے اپنے ساتھی مادیش اور اس کی بیوی امبیکا (جو کہ سوامی جی کی رشتے دار ہے)کے ساتھ مل کر انتقام لینے کی سازش رچی ۔پڑوسی گاؤں ناگر کوئیل کے ایک پجاری ڈوڈیا کو پروگرام کے دن فراہم کیے جانے والے کھانے میں کیڑے مار دوائی (insecticide) ملانے کی ذمہ داری سونپی گئی۔اس کے پیچھے ان کامقصد یہ تھا کہ پرساد کھانے کے بعد لوگ قئے کرنے لگیں گے اور بیمار ہوکراسپتالوں میں داخل ہوجائیں گے۔ اس سے مخالف گروہ پر الزامات لگیں گے اور عوام اس گروہ سے بدظن ہوجائیں گے ۔ اور پھر اس کے بعد مندر کے ٹرسٹ پر مہادیوا سوامی کامکمل کنٹرول قائم رکھنا آسان ہوجائے گا۔
پرساد میں ملایا گیا زہر: کہا جاتا ہے کہ مادیش اور اس کی بیوی نے ہی کیڑے مار دوائی حاصل کرکے پجاری ڈوڈیا کے حوالے کی تھی۔منصوبہ یہ تھا کہ کھانا پکانے کے پانی میں زہریلی دوا ملادی جائے ۔ لیکن 14دسمبر کی صبح جب ڈوڈیا سولواڈی کے مندر میں پہنچا اور باورچی خانے میں جھانک کردیکھاتو تب تک کھانا تیار ہوچکا تھا۔سب لوگ باہر پروگرام میں مصروف تھے۔ کچن میں کوئی موجود نہیں تھا۔ ڈوڈیا نے اس موقع سے فائدہ اٹھاتے ہوئے کھانے میں زہر ملادیا اور چپکے سے باہر نکل گیا۔
چور کی داڑھی میں تنکا: وہ جو کہتے ہیں نا چور کی داڑھی میں تنکا، تو وہ بات ڈوڈیا پر صادق آگئی۔ کیونکہ جیسے ہی کھانے میں زہر ہونے اور کئی افراد کے بیمار اور ہلاک ہونے کی خبریں عام ہوگئیں تو ڈوڈیا بھی پیٹ درد کی شکایت کرتے ہوئے کے آر اسپتال میسورو میں داخل ہوگیا۔ ڈاکٹروں کو اس کے اندر بیماری یا زہر خورانی کی علامات نظر نہیں آئیں۔ مزید تحقیق کے لئے اس کے خون کی جانچ کی گئی تو رپورٹ بالکل نارمل تھی۔ اس پر ڈاکٹروں کو دال میں کچھ کالا ہونے کا شبہ ہوااور انہوں نے اسپتال میں داخل ڈوڈیا کے تعلق سے پولیس کو اطلاع دے دی۔پھر جب پولیس نے اپنی حراست میں لے کر اس سے سختی کے ساتھ پوچھ تاچھ کی تو اس نے پوری سازش کا خلاصہ کردیاجس سے پتہ چلا کہ پانچ لوگوں کی مفادپرستی اور انتقام کی آگ نے پندرہ بے قصوروں کی جان لے لی ہے۔