بنگلورو،17؍اگست(ایس او نیوز) ریاست کے سیاسی حلقوں میں یہ خبریں ہلچل کا سبب بنی ہوئی ہیں کہ کابینہ میں توسیع میں تاخیر سے ناراض کانگریس اور جنتادل (ایس) کے 17 سے زائد اراکین اسمبلی نے اگست کے اختتام تک مہلت دی ہے اور کہا ہے کہ اس وقت تک اگر انہیں ریاستی کابینہ میں نہیں لیا گیا تو وہ اپنی اسمبلی رکنیت سے استعفیٰ دے دیں گے۔
ان اراکین اسمبلی کا الزام ہے کہ ریاستی حکومت میں شامل کانگریس اور جنتادل (ایس) خاص طور پر کانگریس کی طرف سے ریاست کی ترقی کے لئے کچھ نہیں کیا جارہاہے۔ ساتھ ہی ایک طرف وزارت کی تشکیل میں تاخیر اور دوسری طرف سرکاری بورڈز اور کارپوریشنوں کے لئے چیرمینوں کے تقرر میں ٹال مٹول اب برداشت سے باہر ہوتی جارہی ہے۔
بتایاجاتاہے کہ 17 اراکین اسمبلی نے ان کا مطالبہ منظور نہ ہونے کی صورت میں اپنے آپ کو مخلوط اتحاد سے الگ کرتے ہوئے اپنی اسمبلی رکنیت کو خیر باد کہنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔ ریاستی کابینہ میں حالانکہ اگست کے پہلے ہفتے میں توسیع کا منصوبہ بنایا گیا تھا لیکن اچانک بلدی انتخابات کا اعلان توسیع کے اس عمل کو ملتوی کرنے کے لئے آسان بہانہ بن گیا۔ اب برگشتہ اراکین کا مطالبہ ہے کہ انتخابی ضابطہ ختم ہوتے ہیں بغیر کسی بہانے کے کابینہ میں توسیع کی جائے ، بصورت دیگر وہ اپنے فیصلے پر قائم رہتے ہوئے اپنی اپنی پارٹیوں کو خیر باد کہہ دیں گے۔
ریاست کے اقتدار پر قبضہ کرنے کے لئے بی جے پی کی کوششوں کے درمیان اراکین اسمبلی کی ان دھمکیوں کو کافی اہمیت کا حامل مانا جارہا ہے۔ ان رپورٹوں کے درمیان کہ آنے والے لوک سبھا انتخابات میں مرکز میں این ڈی اے حکومت کا واپس آنا مشکل ہے اور بی جے پی کی موجودہ سیٹوں کی تعداد کے مقابل اسے 80 سے سو سیٹوں کا نقصان ہوسکتا ہے۔ اس صورتحال کو دیکھتے ہوئے بی جے پی اس بات کی کوشش میں ہے کہ کسی طرح اراکین اسمبلی کو راغب کرکے کرناٹک کے اقتدار کو اپنے قبضے میں کرلے تاکہ دیگر ریاستوں سے چھننے والا اقتدار بی جے پی کے پاس نہ بھی رہے تو ریاستوں میں اقتدار کے توازن کو برقراررکھ سکے۔
فی الوقت ریاستی اسمبلی کے اراکین کی تعداد 222 ہے، رام نگرم کی ایک سیٹ سے کمار سوامی کے استعفیٰ اور جمکھنڈے کے کانگریس رکن اسمبلی سدو نیامے گوڈا کی سڑک حادثے میں موت کے سبب دو سیٹیوں کا ضمنی انتخاب کسی بھی وقت کیا جاسکتا ہے۔ ان میں سے اگر 17اراکین اسمبلی نے استعفیٰ دے دیا تو ریاستی اسمبلی میں اراکین کی تعداد گھٹ کر 205 ہوجائے گی، اور بی جے پی اپنے 204 اراکین کی بدولت ایوان میں اکثریت آسانی سے ثابت کرسکتی ہے۔ بی جے پی ریاست کے اقتدار پر قبضہ کرنے اس لئے بھی کوشاں ہے کہ کرناٹک میں اگر کانگریس اور جنتادل (ایس) کے اتحاد کو توڑ دیا گیا تو قومی سطح پر سیکولر سیاسی جماعتوں کی طرف سے مہاد گٹھ بندھن قائم کرنے کی جو کوششیں کی جارہی ہیں وہ متاثر ہوں گی، اور مرکز میں دوبارہ اقتدار پر آنے میں وزیراعظم مودی کو آسانی ہوگی۔