روشن بیگ اور رام لنگاریڈی کو کابینہ میں شامل کرنے کا مطالبہ، کے پی سی سی دفتر کے روبرو احتجاج، شیواجی نگر کانگریس رکن اسپتال میں داخل
بنگلورو،7؍جون (ایس او نیوز) شہر کے تجربہ کار و سینئر قائدین آر روشن بیگ اور رام لنگا ریڈی کو وزارت سے محروم رکھے جانے پر شہر کے کانگریس کارکنوں نے شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے دونوں قائدین کو فوری طور پر کابینہ میں شامل کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کے پی سی سی دفتر کے روبرو زبردست احتجاج کیا۔ دونوں قائدین ساتویں مرتبہ اسمبلی میں داخل ہوئے ہیں، اور کافی تجربہ کار ہیں، انہیں کابینہ میں شامل نہ کرنا پارٹی کارکنوں کی ناراضی کا سبب بناہوا ہے۔ سابق مئیر منجوناتھ ریڈی، منوہر، بلاک کانگریس صدور کرشنے گوڈا، ریجیندران، کارپوریٹرس محمد ضمیر شاہ، یم کے گنا شیکھر، مرگا کے علاوہ آنند راج، شکیل احمد خان، شکیل عثمانی، اقبال قریشی سمیت کئی کارکنوں نے روشن بیگ کو کابینہ میں شامل نہ کئے جانے پر ہونے والی نا انصافی کے خلاف نعرے بلند کئے، اس موقع پر روشن بیگ کے کٹر حامی و پارٹی کراکن اللہ بخش احتجاج کے دوران علیل ہوگئے اور دل کا دورے کے سبب وہ بے ہوش ہوگئے، فوری طور پر انہیں بورنگ اسپتال میں داخل کیاگیا۔ اب ان کی حالت بہتر بتائی گئی ہے۔ اپنی علالت کے باوجود اللہ بخش اپنے محبوب قائد سے وفاداری کا مظاہرہ کرتے ہوئے ان کو کابینہ میں شامل کرنے کے لئے نعرے بلند کرتے رہے۔
دریں اثناء پارٹی قائدین نے بتایا کہ آر روشن بیگ فرقہ وارانہ ہم آہنگی و بھائی چارہ کے پیکر ہیں۔ وہ صرف مسلمانوں کے لیڈر نہیں بلکہ تمام طبقات کے قائد ہیں۔ تمام طبقات کی فلاح و بہبود کے لئے وہ ہمیشہ متفکر رہتے ہیں۔ شہر بنگلورو میں پارٹی کو مضبوط بنانے اور کارکنوں کو ساتھ لیکر چلنے کی صلاحیت رکھنے والے آر روشن بیگ کو اگر کابینہ میں شامل نہیں کیاگیا تو مزید شدت کے ساتھ احتجاجات کی وارننگ بھی دی گئی۔ اس موقعے پر روشن بیگ کے حامیوں نے وزارت کا مطالبہ کرتے ہوئے کوئنس روڈ پر لیٹ کر راستہ روکو احتجاج بھی کیا۔
کابینہ میں مسلم نمائندگی میں اضافہ پُر زور، تجربہ کار قائد آر روشن بیگ کو وزارت میں شامل کرنے مسلم فیڈریشن کا مطالبہ
بنگلورو،7؍جون (ایس او نیوز) مسلم تنظیموں کے فیڈریشن نے آج الزام عائد کیا ہے کہ ریاستی کابینہ میں مسلمانوں کو مناسب نمائندگی نہیں دی گئی ہے، اور مسلمانوں کے بے باک و سینئر قائد، سات مرتبہ اسمبلی کے لئے منتخب ہونے والے تجربہ کار سیاستدان آر روشن بیگ کو وزارت سے محروم رکھتے ہوئے مسلمانوں کے ساتھ ناانصافی کی گئی ہے۔ مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انجمن خدام المسلمین کے محمد نسیم سیٹھ، صوفی سنت سنگھا کے ریساتی کنوینر صو فی ولی با، ریاستی وقف بورڈ کے سابق رکن یس یس جاگیردار، وجئے پور ضلع وقف مشاورتی کمیٹی کے سابق چیئرمین آئی یم انڈیکر، کلبرگی سے سید مظہر حسین، دھارواڑ ضلع وقف مشاورتی کمیٹی کے چیئرمین سید محبوب، ریاستی حج کمیٹی کے رکن سید ثناء اللہ، کارپوریٹر یم کے گنا شیکھر، مسلم سکیولر سینا، اکھیلا کرناٹکا محمد میرا کنڑا ویدیکے کے سمیع اللہ خان ، کانگریس لیڈر افضال خان، سیدہ زینب ایجوکیشنل ٹرسٹ وغیرہ کے ذمہ داران کے علاوہ منہاج القرآن کے صدر ووظیفہ یاب اے سی پی حیات شریف اور دیگر نے مطالبہ کیا کہ کانگریس پارٹی کی جانب سے مزید دو مسلمانوں کو کابینہ مکیں شامل کیا جائے۰ انہوں نے بتایا کہ ریاست کی دوسری بڑی آبادی والے طبقے کے ساتھ اگر اس طرح کی ناانصافیاں ہوتی رہیں تو آنے والے دنوں میں ہمیں متبادل اختیار کرنا پڑسکتا ہے۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ مسلمانوں کو صرف ووٹ بینک کے طور پر استعمال کیا جاتا رہا ہے، اب مسلمان سیاسی طور پر باشعور ہوچکے ہیں، اگر ہمیں مناسب نمائندگی نہیں ملی تو ہم خاموش نہیں بیٹھیں گے۔ انہوں نے بتایا کہ جناب آر روشن بیگ ایک ایسے تجربہ کار سیاستدان ہیں جو عوام کے قریب رہتے ہیں اور کسی بھی وقت ان سے رابطہ کیا جاسکتا ہے، اس سے قبل انہو ں نے کئی وزارتوں کو کامیابی کے ساتھ سنبھالنے کے علاوہ کئی کارنامے انجام دیئے ہیں۔ جب کبھی ملت مسائل میں مبتلا ہوئی تو انہوں نے فوری طور پر مداخلت کرتے ہوئے ارباب اقتدار تک پہنچ کر ان مسائل کو حل کرانے میں کامیابی حاصل کی ہے۔ ان کی حج خدمات پورے ملک کے لئے ایک مثال کی حیثیت رکھتے ہیں، دیگر ریاستوں کے نمائندے یہاں کی حج خدمات کے نمونوں پر عمل کرتے ہیں، ایسے تجربہ کار و مہر سیاستدان اور قوم کے ہمدرد لیڈر کو وزایرت سے محروم رکھنا درست نہیں ہے۔ ان کی شہرت صرف بنگلورو یا کرناٹک تک نہیں بلکہ ملک بھر میں و سیع ہے۔ مسلم نمائندوں نے بتایا کہ اس مرتبہ پوری ریاست کے مسلمانوں نے متحد ہوکر کانگریس پارٹی کو ووٹ دیا ہے۔ ایسے میں کانگریس کا فرض بنتا ہے کہ وہ مسلمانوں کو انصاف فراہم کرے۔ ان کے برعکس اگر مسلم نمائندگی میں ا ضافے کے لئے اقدامات نہ ہوئے اور رشن بیگ کو کابینہ میں شامل نہیں کیاگیا تو پوری ریاست کے مسلمانوں میں غم و غصہ کی لہر پھیل جائے گی۔ ان کو وزارت سے محروم رکھنے پر پہلے ہی سے ریاست کے مسلمانوں میں تشویش پائی جارہی ہے، جس میں اضافہ ہوسکتا ہے اور مسلمان جمہوری طریقے سے احتجاج کا راستہ اختیار کریں گے۔ انہوں نے متنبہ کیا کہ اگر مسلمانوں کے ساتھ انصاف نہیں کیاگیا تو وہ سیاسی جماعتوں کو سبق سکھانا بھی جانتے ہیں۔