قیاس آرائیاں ختم: کانگریس کو داخلہ،جے ڈی ایس کو وزارت مالیات قلمدانوں سے بڑھ کر جے ڈی ایس سے اتحاد وقت کی اہم ضرورت: راہل گاندھی

Source: S.O. News Service | By Shahid Mukhtesar | Published on 2nd June 2018, 11:08 AM | ریاستی خبریں |

کمار سوامی6؍جون کو کابینہ میں توسیع کریں گے۔2019کا لوک سبھا چناؤ مل کر لڑنے کانگریس اور جے ڈی ایس کا فیصلہ

بنگلورویکم جون (ایس او نیوز) کانگریس صدر راہل گاندھی نے ریاستی کانگریس لیڈروں سے کہا ہے کہ جنتادل (سکیولر) کے ساتھ اتحاد وقت کی اہم ضرورت ہے۔ اس لئے اس اتحاد کو برقرار رکھنے کے لئے جے ڈی ایس کی چند شرائط کو منظور کرلینے کی ہدایت دی ہے۔ کانگریس صدر ہی کی ہدایت پر کانگریس نے فائنانس اور آبکاری کے قلمدان جے ڈی ایس کے لئے چھوڑدیئے ہیں جب کہ امور داخلہ آبپاشی بنگلور ترقیات اور شہری ترقیات جیسے قلمدان کانگریس کے حصہ میں آئے ہیں۔ آج یہاں شہر کے ایک ہوٹل میں منعقدہ کانگریس اور جے ڈی ایس کی مشترکہ اخباری کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے اے آئی سی سی جنرل سکریٹری سی وینوگوپال نے کہاکہ دونوں پارٹیوں کے درمیان قلمدانوں کی تقسیم سے متعلق دونوں پارٹیوں کے لیڈروں کے درمیان پچھلے دو دنوں کی گفتگو کے بعد ملک کے عظیم مفاد میں فائنانس کا قلمدان جے ڈی ایس کو سونپنے پر اتفاق ہوا۔ انہوں نے کہاکہ کانگریس صدر راہل گاندھی نے بھی ریاست کے کانگریس لیڈروں کو یہی ہدایت دی تھی کہ اس وقت قلمدانوں سے زیادہ جے ڈی ایس کے ساتھ اتحاد برقرار رکھنا وقت کی اہم ضرورت ہے۔ انہوں نے مزید کہاکہ آج صبح جے ڈی ایس کے سربراہ دیوے گوڑا جے ڈی ایس کے قومی جنرل سکریٹری کنور دانش علی اور وزیراعلیٰ کمار سوامی کے ساتھ کانگریس لیڈروں کی بات چیت ہوئی جس میں تمام معاملات خوش اسلوبی کے ساتھ طے ہوگئے۔ دونوں پارٹیوں کے درمیان ایک تحریری معاہدہ بھی ہوا ہے جس کی تفصیل انہوں نے میڈیا کو پڑھ کر سنائی۔ دریں اثناء پرہجوم اخباری کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کانگریس جے ڈی ایس مخلوط حکومت کی قیادت کررہے وزیراعلیٰ کمار سوامی نے کہاکہ 6؍جون کو کابینہ میں توسیع ہوگی۔ دونوں پارٹیوں کے درمیان ہوئے اقتدار کی تقسیم معاہدہ کے تحت 2019میں ہونے والے لوک سبھا انتخابات اسی اتحاد کے تحت لڑے جائیں گے۔ مذکورہ معاہدہ کے تحت مخلوط حکومت کا مشترکہ ایجنڈا ہوگا جس میں دونوں پارٹیوں کے انتخابی منشور کے وعدوں کو شامل کیا جائے گا۔ دونوں پارٹیوں کے لیڈروں پرمشتمل ایک کوآرڈینیشن کمیٹی تشکیل دی جائے گی۔ سابق وزیراعلیٰ سدارامیا اس کمیٹی کے چیرمین ہوں گے جب کہ کنور دانش علی کمیٹی کے کنوینر ہوں گے۔ اس کمیٹی میں وزیراعلیٰ کمار سوامی اور نائب وزیراعلیٰ ڈاکٹر پرمیشور بھی شامل رہیں گے۔ دونوں پارٹیوں سے دو ترجمان ہوں گے جو وقتاً فوقتاً میڈیا سے خطاب کریں گے۔ سرکاری بورڈس اور کارپوریشنوں میں دونوں پارٹیوں کی حصہ داری ہوگی۔ دوتہائی کانگریس کیلئے اور ایک تہائی جے ڈی ایس کے لئے۔ وزیراعلیٰ کمار سوامی پورے 5؍سال مخلوط حکومت کی قیادت کریں گے۔ یہ حکومت شفاف ہوگی۔ سماج کے تمام طبقات کی فلاح وبہبودی کو اہمیت دے گی۔ اس مشترکہ اخباری کانفرنس سے قبل وزیراعلیٰ کمار سوامی اور نائب وزیراعلیٰ پرمیشور نے ریاستی گورنر وجوبھائی والا سے ملاقات کرکے کابینہ کی توسیع سے متعلق تبادلۂ خیال کیا اور ان سے تاریخ طلب کی تو گورنر نے بروز چہارشنبہ 6؍جون دوپہر2؍بجے کا وقت دیا کیونکہ اس سے قبل وہ گورنروں کی کانفرنس میں شرکت کرنے دہلی جارہے ہیں۔ کمار سوامی نے بتایا کہ دونوں پارٹیوں کے درمیان ہوئے معاہدہ کے بعد دونوں میں کوئی الجھن یا اختلافات نہیں ہیں۔ کابینہ توسیع کے بعد مکمل توجہ ریاست کے ترقیاتی کاموں پر دی جائے گی۔ اس سلسلہ میں وہ اور نائب وزیراعلیٰ پرمیشور نئے وزراء کو ضروری ہدایات دیں گے۔

کچھ دے اور لے کی پالیسی: اخباری کانفرنس کے بعد نائب وزیراعلیٰ پرمیشور سے کئے گئے سوال پر جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہاکہ پوری ریاست اچھی طرح جانتی ہے کہ حالیہ اسمبلی انتخابات میں کسی بھی واحد پارٹی کو اکثریت نہیں ملی اس لئے کانگریس کو جے ڈی ایس کے ساتھ اتحاد کرنا پڑا۔ اتحاد کے پہلے ہی دن سے دونوں پارٹیوں کے درمیان اختلافات نہیں ہیں۔ ایسی خبریں صرف میڈیا میں اچھالی جارہی ہیں۔ جہاں تک قلمدانوں کی تقسیم کا معاملہ ہے اس پر بھی اتفاق ہوچکا ہے۔ کانگریس کچھ دے اور کچھ لے کی پالیسی پر عمل کررہی ہے۔ راہل گاندھی کی بھی یہی ہدایت ہے کہ اس وقت قلمدانوں سے زیادہ علاقائی پارٹیوں کے ساتھ اتحاد وقت کی اہم ضرورت ہے ہم اسی پر عمل کررہے ہیں۔ ان سے پوچھا گیا کہ کابینہ میں توسیع کیا ایک ہی مرحلہ میں ہوگی؟ اس پر انہوں نے کوئی اطمینان بخش جواب نہیں دیا اور کہاکہ اس کے لئے ابھی بہت وقت باقی ہے۔ اس کا فیصلہ ابھی نہیں کیاگیا ہے۔ انہوں نے کہاکہ مخلوط حکومت کی کارکردگی کو بہتر بنانے اور موثر انتظامیہ کے لئے کو آرڈینیشن کمیٹی کا اجلاس ہر ماہ پابندی سے منعقد ہوگا۔ 

اقلیتی بہبود کا قلمدان: ریاست میں اقلیتوں کی فلاح وبہبودی کو یقینی بنانے کے لئے اقلیتی بہبود کا قلمدان بہت اہم ہے۔ پچھلے پانچ سالوں میں سدارامیا کی قیادت والی کانگریس حکومت کے دور اقتدار میں اس قلمدان کی ذمہ داری پہلے قمرالاسلام صاحب نے سنبھالی اس کے بعد اس قلمدان کی ذمہ داری تنویر سیٹھ کو دی گئی۔ یہ دونوں دور اقلیتوں کے لئے بہت بہتر رہے۔ اس میعاد میں ا قلیتوں کے لئے نہ صرف فنڈ میں اضافہ ہوا بلکہ کئی نئی اور کار آمد اسکیموں کو بھی متعارف کروایاگیا۔ حسن اتفاق ہے کہ اقلیتی بہبود،اوقاف اور حج کے قلمدان کانگریس کے حصہ میں آئے ہیں۔ امید ہے کہ یہ قلمدان مسلم وزراء ہی کو دیئے جائیں گے۔ اقلیتوں بالخصوص ریاست کے مسلمانوں کو یہ قلمدان سنبھالنے والے وزراء سے کئی امیدیں وابستہ ہیں۔ 


کانگریس کے 22؍قلمدان
(1) داخلہ امور
(2) آبپاشی 
(3) بنگلور سٹی ترقیات
(4) انڈسٹری اینڈ شوگر انڈسٹری
(5) صحت اور خاندانی بہبود
(6) مالگذاری؍ مزراعی
(7) شہری ترقیات
(8) دیہی ترقیات
(9) زراعت
(10) ہاؤزنگ
(11) میڈیکل تعلیم
(12) سماجی بہبود
(13) فارسٹ اور ماحولیات
(14) محنت
(15) کان کنی اور ارضیات
(16) بہبودی خواتین واطفال
(17) خوراک اور شہری رسدات
(18) قانون اور امور پارلیمان
(19) حج اوقاف اور امور اقلیت
(20) سائنس اور ٹکنالوجی
(21) یوتھ اسپورٹس اور کنڑا کلچر
(22) بندرگاہ اور اندرونی ٹرانسپورٹ ترقیات

جے ڈی ایس کے 12؍قلمدان
(1) انفارمیشن ، جی اے ڈی، انٹلی جنس ،پلاننگ اور اسٹاٹسٹکس
(2) فائنانس اور آبکاری
(3) تعمیرات عامہ
(4) توانائی
(5) کوآپریشن
(6) ٹورزم
(7) تعلیم (میڈیکل تعلیم کے بغیر)
(8) مویشی اور مچھلی پالن
(9) ہارٹیکلچر اور سریکلچر
(10) چھوٹی صنعتیں 
(11) ٹرانسپورٹ
(12) چھوٹی آبپاشی
(نوٹ: بقیہ قلمدان وزیراعلیٰ اور نائب وزیراعلیٰ کے آپسی مشورہ سے تقسیم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے)

ایک نظر اس پر بھی

بی جے پی کانگریس ایم ایل اے کو رقم کی پیشکش کر رہی ہے: وزیر اعلیٰ سدارامیا

کرناٹک کے وزیر اعلی سدارامیا نے بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے لیڈروں پر الزام لگایا ہے کہ وہ کانگریس کے ممبران اسمبلی کو اپنی حکومت کے قیام کے بعد رقم کی پیشکش کر کے اپنی طرف راغب کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

آئین میں کوئی تبدیلی نہیں ہوگی: سابق وزیر اعظم دیوے گوڑا

جنتا دل (ایس) (جے ڈی ایس) کے سربراہ اور سابق وزیر اعظم ایچ ڈی دیوے گوڑا نے منگل کو واضح کیا کہ وزیر اعظم نریندر مودی نے کہا ہے کہ بھلے ہی بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کو لوک سبھا الیکشن 2024میں 400 سیٹیں مل جائیں آئین میں کوئی ترمیم نہیں ہو گی۔

بی جے پی نے کانگریس ایم ایل اے کو 50 کروڑ روپے کی پیشکش کی؛ سدارامیا کا الزام

کرناٹک کے وزیر اعلی سدارامیا نے ہفتہ کو بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) پر الزام لگایا کہ وہ کانگریس کے اراکین اسمبلی کو وفاداری تبدیل کرنے کے لیے 50 کروڑ روپے کی پیشکش کرکے 'آپریشن لوٹس' کے ذریعے انکی حکومت کو غیر مستحکم کرنے کی کوششوں میں ملوث ہے۔

لوک سبھا انتخاب 2024: کرناٹک میں کانگریس کو حاصل کرنے کے لیے بہت کچھ ہے

کیا بی جے پی اس مرتبہ اپنی 2019 لوک سبھا انتخاب والی کارکردگی دہرا سکتی ہے؟ لگتا تو نہیں ہے۔ اس کی دو بڑی وجوہات ہیں۔ اول، ریاست میں کانگریس کی حکومت ہے، اور دوئم بی جے پی اندرونی لڑائی سے نبرد آزما ہے۔ اس کے مقابلے میں کانگریس زیادہ متحد اور پرعزم نظر آ رہی ہے اور اسے بھروسہ ہے ...