اقلیتوں کی ترقی کے لئے مختص 400 کروڑ روپے چھین لئے گئے، بجٹ میں فراہم کی گئی رقم جاری کرنے سے محکمۂ مالیات کا انکار
بنگلورو، 29؍ستمبر(ایس او نیوز) ریاستی حکومت کی طرف سے اقلیتی علاقوں کی ترقی کے لئے مختص فنڈ کو یکسر ختم کردیا گیا ہے۔ اس سلسلے میں جاری ایک سرکاری حکمنامے کے مطابق یہ بات سامنے آئی ہے کہ اقلیتی طبقات کی آبادی پر مشتمل کالونیوں کی ترقی کے لئے 2017-18 کے بجٹ میں سابق وزیراعلیٰ سدرامیا نے 800 کروڑ روپیوں پر مشتمل ایک عملی منصوبے کا تعین کیا تھا۔ اس کے لئے بجٹ میں 400کروڑ روپے مہیا کرائے گئے تھے۔
منصوبے کے مطابق ہر اسمبلی حلقے میں آنے والے اقلیتی محلوں کی ترقی کے لئے 50لاکھ روپیوں کی رقم طے کی گئی تھی، اس سلسلے میں اور قدم آگے بڑھاتے ہوئے حکومت نے کرناٹکا سلم کلیئرنس بورڈ کے ذریعے اقلیتی آبادی پر مشتمل جھونپڑ پٹیوں کی ترقی کے لئے 50کروڑ روپیوں کا گرانٹ مہیا کراتے ہوئے مختلف اضلاع میں 112کروڑ روپیوں کے گرانٹ سمیت جملہ 400کروڑ روپیوں کے اجراء کو منظوری دی تھی۔ تاہم حال ہی میں اس گرانٹ کے لئے فنڈ مہیا کرانے سے محکمۂ مالیات کے انکار کے سبب اقلیتوں کی فلاح کے لئے حکومت کی طرف سے منظور اسکیم تقریباً ختم ہوگئی۔ 27 ستمبر 2018 کو محکمۂ اقلیتی بہبود کی طرف سے جاری حکمنامے میں یہ واضح طور پر کہا گیا ہے کہ اقلیتی کالونیوں کی ترقی کے لئے بجٹ میں جو اسکیم منظور کرتے ہوئے 400کروڑ روپے جاری کئے گئے تھے یہ رقم اب واپس لی جاچکی ہے اسی لئے اقلیتی علاقوں کی ترقی کے لئے کوئی اسکیم حکومت کی طرف سے رائج نہیں ہے۔