نیشنل ہائی ویزکو ڈی نوٹیفائی کرنے کا معاملہ: ریاستی حکومت شراب لابی کو راحت پہنچانا چاہتی ہے جبکہ مرکزی حکومت دامن بچارہی ہے
بنگلورو 18؍اگست (ایس او نیوز) سپریم کورٹ کے حکم پر نیشنل اور اسٹیٹ ہائی ویز سے قریب واقع شراب خانوں کو بند کروانے کے بعد ریاستی حکومت کو بڑاخسارہ ہوا ہے جس کی بھرپائی اور شراب لابی کو راحت پہنچانے کے لئے حکومت نے مرکزی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ نیشنل ہائی ویز کے کچھ حصے کو ڈی نوٹیفائی کرکے اسے ریاستی ہائی ویز کا درجہ دیا جائے۔ تاکہ بعد میں ریاستی حکومت اسے میونسپل اور ڈسٹرکٹ ہائی ویز کا درجہ دیتے ہوئے وہاں شراب خانے دوبارہ کھولنے کا لائسنس جاری کرسکے۔ معلوم ہوا ہے کہ یکم جولائی سے سپریم کورٹ کے حکم پر عمل پیرائی کی وجہ سے ہائی ویز کے کنارے واقع 6ہزار سے زائد شراب خانوں کے لائسنس منسوخ کیے گئے ہیں۔
جانکاروں کا کہنا ہے کہ ایک طرف حکومت کرناٹکا شراب لابی کے سخت دباؤ میں ہے تو دوسر ی طرف مرکزی حکومت ڈی نوٹی فکیشن کا اقدام اس لئے نہیں کرنا چاہتی کہ اس کا منفی اثر آئندہ سال ہونے والے اسمبلی انتخابات میں بی جے پی کو اٹھانا پڑے گاکیونکہ شراب بندی کی وکالت کرنے والے دانشور اور سیاسی مخالفین اسے کٹہرے میں کھڑاکریں گے اور شراب کی لابی کے ساتھ گٹھ جوڑ کا الزام اس پر لگایا جائے گا۔
ریاستی حکومت نے مرکز سے کُل 704.5کیلو میٹر نیشنل ہائی ویز کے علاقے کو ڈی نوٹیفائی کرنے کی مانگ کی ہے، جس میں 77کیلومیٹر کا علاقہ صرف بنگلورو میں شامل ہے،جس پر شراب خانے بند کیے گئے ہیں۔ریاستی حکومت نے ان ہائی ویز کی معیاری انداز میں دیکھ ریکھ کرنے اور ہر سال فی کیلومیٹر 8لاکھ روپے دیکھ ریکھ خرچ کے لئے مختص کرنے کا بھی وعدہ کیا ہے۔
اس دوران بنگلورو کے شراب خانوں کے مالکان نے کرناٹکا ہائی کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹایا ہے اور ڈی نوٹی فکیشن کے ذریعے انہیں راحت فراہم کرنے کی مانگ کی ہے ۔ مگر مرکزی حکومت کی دیکھو اور انتظار کرو کی پالیسی نے ریاستی حکومت کو کشمکش میں مبتلا کردیا ہے۔