یڈیورپا کرناٹک حکومت کو گرانے کی سازش کررہے ہیں: کانگریس
نئی دہلی/بنگلورو،9فروری (ایس او نیوز؍یو این آئی) کانگریس نے کرناٹک کے سابق وزیر اعلیٰ اور بی جے پی کے سینئر لیڈر بی ایس یڈیورپا پر ممبران اسمبلی کی خرید و فروخت کے ذریعے ریاست کی مخلوط حکومت گرانے کی سازش کرنے کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ انہوں نے سپریم کورٹ کی ساکھ پر بھی سوال اٹھایا ہے ، اس لئے عدالت عظمیٰ کو اس معاملے کا از خود نوٹس لینا چاہئے ۔
کانگریس جنرل سکریٹری کے سی وینو گوپال اور پارٹی کے میڈیا سیل کے سربراہ رندیپ سنگھ سورجے والا نے ہفتہ کو یہاں پریس کانفرنس میں ایک آڈیو سنا کر یہ دعوی کیا کہ اس میں مسٹر یڈیورپا نے اسمبلی اسپیکر کے آر رمیش کمار کو اپنے حامی ممبران اسمبلی کو تیار کرنے کے لئے 50 کروڑ روپے اور بی جے پی کی حمایت کرنے پر ہر رکن اسمبلی کو 10 کروڑ روپے دینے اور وزیر بنانے کی بات کہی ہے ۔
مسٹر کے سی وینو گوپال نے کہا کہ یہ آڈیو جمعہ کی شام کو کرناٹک کے وزیر اعلیٰ ایچ ڈی کمارسوامی نے جاری کیا ہے، جس میں بات چیت کے دوران مسٹر یڈیورپا وزیر اعظم نریندر مودی اور بی جے پی صدر کا نام لیتے ہوئے کہہ رہے ہیں کہ اگر ممبران اسمبلی کا معاملہ سپریم کورٹ جائے گا تو مسٹر مودی اور مسٹر امت شاہ دہلی میں ججوں سے ان کے معاملات کو حل کریں گے ۔ کانگریسی لیڈروں نے کہا کہ اس بات چیت سے ظاہر ہوتا ہے کہ بی جے پی کی مرکزی قیادت بھی کرناٹک میں ممبران اسمبلی کی خرید و فروخت کر کے ریاست میں بی جے پی حکومت بنوانے کے لئے سرگرم ہے ۔
آڈیوٹیپ کے مطابق اراکین اسمبلی کی خرید و فروخت پر تقریبا دو سو کروڑ روپے خرچ ہونے ہیں اور ہم جاننا چاہتے ہیں کہ اتنی بڑی رقم کہاں سے آئے گی۔ مرکزی حکومت ریاست کی منتخب حکومت کو غیر مستحکم کر رہی ہے ۔ مسٹر سورجے والا نے کہا کہ بی جے پی کی یہ سازش قومی سطح پر شرم کی بات ہے ۔ انہوں نے کہا کہ مسٹر مودی نے پارلیمنٹ میں کالے دھن اور شفافیت پر لمبا خطبہ دیا تھا۔ انہیں بتانا چاہئے کہ ممبران اسمبلی کی خریداری کے لئے یہ پیسہ کہاں سے آ رہا ہے ۔ بی جے پی کو کروڑوں روپے کون دے رہا ہے ۔
کانگریس لیڈر نے مسٹر مودی کو مسٹر یڈیورپا کے خلاف بدعنوانی اور کالا دھن کے معاملے میں ایف آئی آر درج کر کے کارروائی کرنے کا چیلنج کیا اور کہا کہ کیا وزیر اعظم ملک کو یقین دلائیں گے کہ وہ اپنے بدعنوان لیڈر کے خلاف انسداد بدعنوانی قانون اور کالا دھن قانون کے تحت کارروائی کریں گے ؟ مسٹر کے سی وینو گوپال نے یہ بھی کہا کہ آڈیو میں مسٹر یڈیورپا جب ممبران اسمبلی کی خریداری کے لئے 10 کروڑ روپے دینے کی بات کر رہے ہیں تو وہ کس بنیاد پر کہہ رہے ہیں کہ سپریم کورٹ میں اس معاملے کو مسٹر مودی اور بی جے پی صدر امت شاہ سنبھال لیں گے، وہاں کی فکر نہ کرو؟۔
کانگریس لیڈروں نے سپریم کورٹ سے اس معاملے کا از خود نوٹس لینے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ اس سے عدالت عظمیٰ کے وقار پر سوال اٹھا ہے ، اس لئے اسے کارروائی کرنی چاہئے ۔ انہوں نے کہا کہ مسٹر مودی بدعنوانی برداشت نہ کرنے کا دعویٰ کرتے ہیں اور انہیں اب مسٹر یڈیورپا کی بدعنوانی کے خلاف بھی کارروائی کرتے ہوئے ان کے یہاں ای ڈی اورسی بی آئی کے ذریعے چھاپے ڈال کر یہ پتہ لگایا جانا چاہئے کہ ان کے پاس اتنا پیسہ کہاں سے آیا؟۔ انہوں نے کہا کہ اگر مسٹر مودی مسٹر یڈیورپا کی بدعنوانی کو لے کر اٹھنے والے سوالات کا جواب نہیں دیتے ، تو یہ ثابت ہو جائے گا کہ 'چوکیدار ہی چور' ہے ۔