بی جے پی پارلیمانی حلقوں کے انچارج کے تقرر پراختلافات کا شکار
بنگلورو،30؍نومبر(ایس او نیوز) لوک سبھا انتخابات کے لئے بی جے پی کی طرف سے حلقوں کے انچارج مقرر کئے جانے کو لے کر اختلافات شدت اختیار کرچکے ہیں۔ پارٹی کے دفتر میں منعقدہ لیجسلیچر پارٹی میٹنگ میں اس بات پر شدت سے زور دیا گیا ہے کہ لوک سبھا حلقوں کے لئے جن انچارجوں کا تقرر ہوا ہے انہیں فوراً بدلا جائے۔ پارٹی کے بعض لیڈروں نے انہیں جن حلقوں کی ذمہ داری د ی گئی ہے اس پر اعتراض کیا اور مانگ کی کہ انہیں اہم حلقوں کی ذمہ داریاں ملنی چاہئیں۔ پارٹی کے سینئر لیڈر ایشورپا کو میسور حلقے کی ذمہ داری دی گئی ہے جس پر انہوں نے خود اعتراض کیا اور کہاکہ اس ضلع کی سیاست کے بارے میں انہیں اتنی جانکاری نہیں ہے، ایسے میں وہاں پہنچ کر پارٹی کے امور کی نگرانی ان کے لئے مشکل ہے۔ انہوں نے کہاکہ حال ہی میں انہوں نے شیموگہ پارلیمانی حلقے کے ضمنی انتخاب کے انچارج کے طور پر بخوبی کام کیا ، اگر انہیں یہ ذمہ داری دی جائے تو اسی حلقے کی دی جائے دوسرے کسی حلقے کی ذمہ داری قبول کرنے سے انہوں نے صاف انکارکردیا۔ سابق وزیر وی سومنا نے چکبالاپور حلقے کی ذمہ داری لینے سے انکار کردیا اور کہاکہ ان کا حلقہ بدلا جائے۔ انہوں نے کہاکہ کولار اور چکبالاپور میں بی جے پی کا وجود نہ ہونے کے برابر ہے۔اسی لئے انہیں ایسے کسی حلقے کی ذمہ داری کی ضرورت نہیں ہے۔ اسی طرح سابق رکن اسمبلی وائی سمپنگی کو کولار حلقے کی ذمہ داری سونپی گئی تھی، انہوں نے بھی یہ ذمہ داری قبول کرنے سے انکار کردیا۔ بنگلور نارتھ لوک سبھا حلقے کی ذمہ داری کرشنا ریڈی کو دی گئی تو انہوں نے بھی ذمہ داری سنبھالنے سے انکار کردیا تو دوسری طرف حلقے کے رکن پارلیمان اورمرکزی وزیر سدانند گوڈا نے کرشنیا شٹی کو ذمہ داری دینے سے انکار کردیا۔ ان اختلافات کے مدنظر بی جے پی قیادت نے طے کیا ہے کہ بلگاوی لیجسلیچر اجلاس کے فوراً بعد انچارجوں کو بدلا جاسکتا ہے۔