کرناٹک کے اراکین پارلیمان کو آئی فون کا تحفہ دینے پر وزیر تنازعے میں گھِر گئے؛ بی جے پی نے کی مخالفت ؛راہل گاندھی نے طلب کیا جواب
بنگلورو۔18؍جولائی(ایس او نیوز) وزیر آبی وسائل ڈی کے شیوکمار کی طرف سے ریاست کے سبھی اراکین پارلیمان کو تحفے میں قیمتی آئی فون دینے کا معاملہ تنازعے کے گھیرے میں آگیا ہے۔ ہر طرف سے وزیر موصوف کے اس اقدام کی مذمت کی جارہی ہے ، یہاں تک کہ وزیر اعلیٰ کمار سوامی اور کانگریس اعلیٰ کمان نے بھی وزیر موصوف کے اس اقدام پر سخت اعتراض کیا ،اور کانگریس صدر راہل گاندھی نے اس سلسلے میں ڈی کے شیوکمار سے جواب طلب کیا ہے۔
ڈی کے شیوکمار کی اس حرکت کا یہ نتیجہ ہوا کہ وزیر اعلیٰ ایچ ڈی کمار سوامی نے دہلی میں آج اراکین پارلیمان کے ساتھ جو میٹنگ طے کی تھی اس میں نائب وزیراعلیٰ ڈاکٹر جی پرمیشور اور ڈی کے شیوکمار کو مدعو نہیں کیاگیا۔ جس کی وجہ سے ڈاکٹر پرمیشور دہلی نہیں گئے ۔اس دوران آئی فون کا یہ تحفہ بی جے پی اراکین پارلیمان میں بھی اختلاف کا سبب بنا ہوا ہے، راجیو چندر شیکھر کی طرف سے آئی فون کا تحفہ لینے سے انکار اور اس سلسلے میں وزیر اعلیٰ کو مکتوب لکھے جانے پر بی جے پی کے دیگر اراکین پارلیمان نے نکتہ چینی کی اور کہاکہ کروڑوں روپے انتخابات میں لٹا دئے جاتے ہیں ایسے میں ایک آئی فون کی کیا حیثیت ہے۔ ریاستی حکومت کی طرف سے دیاگیا تھا تو اسے لیتے،خود استعمال نہ کرتے تو اپنے گن میان کو دے دیتے ، رائی کا پہاڑ بنانے کی کیا ضرورت تھی۔
بتایاجاتاہے کہ باگلکوٹ کے بی جے پی ایم پی گدی گوڈر نے فون تحفے میں ملتے ہی استعمال کرنا شروع کردیا۔ بعد میں مختلف حلقوں سے اعتراضات کو دیکھتے ہوئے انہوں نے نیا فون خرید کر واپس لوٹانے کا فیصلہ کیا ہے۔ ڈی کے شیوکمار نے اس معاملے کو متنازعہ بنانے بی جے پی کی حرکت پر افسوس کا اظہار کیا اور کہا کہ ہر بار نئے وزیر اعلیٰ کی طرف سے دہلی کے کرناٹک بھون میں اراکین پارلیمان کے ساتھ پہلی میٹنگ کے موقع پر تحفہ دینا ایک روایت ہے اسی روایت کو برقرار رکھتے ہوئے انہوں نے یہ تحفہ دیاتھا۔ تحفہ اگر نہیں چاہئے تھا تو خاموش لوٹا دیتے۔ اس کو متنازعہ بنانے کی کیا ضرورت تھی۔
بتایاجاتاہے کہ پانچ سال قبل جب سدرامیا نے ریاست کا اقتدار سنبھالا تھا تو اس وقت بھی اراکین پارلیمان کی پہلی میٹنگ میں حکومت کی طرف سے ایسا ہی ایک آئی فون تحفے میں دیا گیاتھا، جسے سبھی اراکین پارلیمان نے قبول کیا تھا، اب تحفے پر مخالفت کیوں کی جارہی ہے۔ کانگریس لیڈروں نے ڈی کے شیوکمار کی طرف سے فون تحفے میں دئے جانے پر اعتراض کرتے ہوئے کہا ہے کہ اتنا قیمتی تحفہ دینے کی کیا ضرورت تھی، اس تحفے سے ریاستی حکومت کو پشیمانی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
وزیراعلیٰ ایچ ڈی کمار سوامی نے بھی ڈی کے شیوکمار کے اس اقدام پر افسوس کا اظہار کیا اور کہاکہ ان سب کی کچھ ضرورت نہیں تھی، اس طرح کے تحفے دئے گئے تو یہ تاثر پیداہوگا کہ اراکین پارلیمان کو لالچ دیاجارہاہے۔
اس کے علاوہ آئی فون تحفے میں دینے کے معاملے پر صدر کانگریس راہل گاندھی نے کرناٹک میں کانگریس امور کے انچارج کے سی وینو گوپال کو طلب کرکے انہیں آڑے ہاتھوں لیا اس کے علاوہ اراکین پارلیمان کی میٹنگ میں نائب وزیر اعلیٰ اور کانگریس کے چند اراکین پارلیمان کو مدعو نہ کئے جانے پر بھی راہل گاندھی نے وینو گوپال کو لتاڑا اور کہاکہ ایسے مرحلے میں جبکہ لوک سبھا انتخابات سر پر ہیں ، کرناٹک کی مخلوط حکومت کو لے کر اتنا انتشار کیوں ہے؟۔ راہل گاندھی کی لتاڑ کے بعد ڈی کے شیوکمار نے آئی فون دینے کے اپنے فیصلے کو آگے بڑھانے کی پہل کی ، تاہم راہل گاندھی کی اجازت پر اس سلسلے میں وینو گوپال نے کے پی سی سی صدر دنیش گنڈو راؤ سے رپورٹ طلب کی ہے۔