کرناٹک اسمبلی انتخابات: ایکشن میں آر ایس ایس، بی جے پی کو ملی بڑی راحت
بنگلورو9اپریل(ایس او نیوز؍ آئی این ایس انڈیا ) جنوبی بھارت کے گیٹ وے کہے جانے والے کرناٹک میں کمل کھلانے کے لئے نریندر مودی اور بی جے پی کے قومی صدر امیت شاہ نے پوری قوت جھونک دی ہے ؛لیکن اس میں اسے پے درپے ضربیں بھی لگی ہیں وہ یہ کہ لنگایت کو الگ سے مذہب قرار دیئے جانے سے بی جے پی کا سارا کھیل بگڑتا ہوا نظر آر ہا ہے ،تاہم اس بگڑتے کھیل کو درست کرنے کے لیے آر ایس ایس نے خاموش طریقہ سے ریاست میں اپنے رضاکاروں کو متحد کرنا شروع کر دیا ہے۔ آر ایس ایس کے ایکشن میں آنے سے لنگایت معاملہ پر دباؤ میں آئی بی جے پی کو بڑی راحت ملی ہے۔پردے کے پیچھے سے کام کرتے ہوئے آر ایس ایس ہندوتو اور ہندو کارکنوں کے قتل کے مسئلے کو اٹھا رہی ہے۔ آر ایس ایس کے عہدیدار ووٹروں کو اپنے پالے میں لانے کے لئے اپنے تنظیمی نیٹ ورک کا استعمال کر رہے ہیں۔ پورے ملک بھر سے کم از کم 28 سینئر’ پرچارک‘ نے بنگلور میں خیمہ زن ہوچکے ہیں ۔ یہ پرچارک ریاست بھر میں اپنی شاخوں سے رابطہ کر رہے ہیں۔ آر ایس ایس عہدیداروں کے مطابق ان کے پرچارک اور کارکن بنیادی طور پر اب شمالی کرناٹک اور ساحلی علاقوں پر توجہ مرکوز کریں گے۔ اس علاقے میں 80 سے 100 سیٹیں آتی ہیں جو انتخابات میں اکثریت حاصل کرنے کے لحاظ سے کافی اہم ہیں۔ آر ایس ایس کو لنگایت اور ویرشیو اختلافات اور اس علاقے پر اثر ات کو ناکام کرنے کی ذمہ داری دی گئی ہے ۔آر ایس ایس کے پرچارک اس علاقے میں جاکر یہ پیغام دیں گے؛ بلکہ پروپیگنڈہ کریں گے کہ کانگریس ہندوؤں کو بانٹ رہی ہے۔ساحلی اضلاع اور میسور میں ہندو کارکنوں کے قتل پر توجہ مرکوز کی جائے گی۔ ریاست کے دورے کے دوران امیت شاہ نے بھی اسے انتخابی ایشو بتایا تھا اور اپنی کئی تقاریر میں اس کا ذکر بھی کیا تھا۔آر ایس ایس کے ایک عہدیدار نے کہا کہ ساحلی علاقوں میں ہماری طرف سے توجہ صرف کرنے سے کارکنوں کے اندر پاپولر فرنٹ آف انڈیا اور سوشلسٹ ڈیموکریٹک پارٹی آف انڈیا کے خلاف توانائی ملے گی ۔ انہوں نے بتایا کہ آر ایس ایس کے مقامی یونٹ اگر ضرورت پڑی تو بی جے پی رہنماؤں کے ساتھ مل کر کام کرے گی۔بی جے پی کے ذرائع نے بتایا کہ پارٹی کیڈر کو متحد کرنے کا مکمل کام آر ایس ایس کے سینئر لیڈروں کو دے دیا گیا ہے۔ فرقہ وارانہ طور پر حساس ساحلی اضلاع میں آر ایس ایس اور بی جے پی مل کر کانگریس اور کٹر اقلیتی گروپوں کے خلاف محاذ سنبھالیں گے ۔