کرناٹکا میں مسلمانوں کے ووٹ تقسیم کرنے بی جے پی کا خفیہ معاہدہ؛ رام لنگا ریڈی نے لگایا اویسی اور دیگر تنظیموں پر بی جے پی کے ساتھ سمجھوتہ کرنے کا الزام

Source: S.O. News Service | By Shahid Mukhtesar | Published on 30th January 2018, 1:56 PM | ریاستی خبریں |

بنگلورو،29؍جنوری(ایس او نیوز) ریاستی وزیر برائے داخلہ امور رام لنگاریڈی نے آج یہ کہتے ہوئے ایک بم گرایا ہے کہ بشمول اترپردیش دیگر ریاستوں میں مسلمانوں کے ووٹوں کو تقسیم کرنے کے بعد اب اس حکمت عملی کو کرناٹک میں استعمال کرنے بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) نے پاپولرفرنٹ آف انڈیا (پی ایف آئی) اور سوشیل ڈیموکرٹک پارٹی آف انڈیا (ایس ڈی پی آئی) جیسی تنظیموں کے ساتھ معاہدہ کرلیاہے۔

انہوں نے بتایاکہ حیدرآباد کے مسلم لیڈر اسدالدین اویسی کے ساتھ بی جے پی کا سمجھوتہ نئی بات نہیں۔ اسی طرح اب کرناٹک میں مسلمانوں کے ووٹوں کو تقسیم کرنے بی جے پی نے پی ایف آئی اور ایس ڈی پی آئی کے ساتھ ایک خفیہ معاہدہ کیاہے۔ اس ضمن میں ضروری دستاویزات جاری کی جائیں گی۔

ان سے پوچھا گیا کہ کانگریس پر یہ الزام ہے کہ سدارامیا خود سماج کو تقسیم کرنے کی کوشش کررہے ہیں تو اویسی کے ساتھ بی جے پی کے سمجھوتہ کا معاملہ کہاں تک سچ ہوسکتاہے۔ ریڈی نے بتایاکہ اترپردیش اور مہاراشٹرا میں بی جے پی نے اویسی ہی کو استعمال کرکے مسلمانوں کے ووٹوں کو تقسیم کردیا تھا۔ اب ایسا ہی کام ریاست کرناٹک میں کرنے کے لئے بی جے پی اور اویسی کے درمیان حیدرآباد میں ایک معاہدہ کیاگیاہے۔

ابتدا میں نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے وزیر داخلہ امور رام لنگا ریڈی نے کہاکہ کرناٹک میں انتخابات سے متعلق بی جے پی اور اویسی کے درمیان ہوئے معاہدہ کی اطلاع انہیں ملی ہے۔ انہوں نے الزام لگایاکہ اقتدار کے لئے بی جے پی کسی بھی طبقہ کے ساتھ معاہدہ کرسکتی ہے۔ اس طرح کا معاہدہ کرکے بی جے پی اترپردیش میں اقتدار حاصل کرنے میں کامیاب رہی۔ اب بشمول کرناٹک مختلف ریاستوں میں اس طرح کی حکمت عملی کرنے کی سازش جاری ہے۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ کرناٹک میں آئندہ اسمبلی انتخابات میں کامیابی حاصل کرنے پی ایف آئی اور ایس ڈی پی آئی کے ساتھ بی جے پی معاہدہ کررہی ہے۔ اس سلسلہ میں ان کے پاس دستاویزات ہیں۔ ضرورت پڑنے پر ان دستاویزات کو جاری کیا جائے گا۔ انہوں نے بتایاکہ کانگریس نے کبھی بھی ایسی تنظیموں کے ساتھ کوئی سمجھوتہ یا معاہدہ کیا ہی نہیں۔ انہوں نے بتایاکہ سماج میں افواہ پھیلاکر سیاسی فائدہ اٹھانے میں بی جے پی ماہر ہے۔

ایک نظر اس پر بھی

بی جے پی نے کانگریس ایم ایل اے کو 50 کروڑ روپے کی پیشکش کی؛ سدارامیا کا الزام

کرناٹک کے وزیر اعلی سدارامیا نے ہفتہ کو بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) پر الزام لگایا کہ وہ کانگریس کے اراکین اسمبلی کو وفاداری تبدیل کرنے کے لیے 50 کروڑ روپے کی پیشکش کرکے 'آپریشن لوٹس' کے ذریعے انکی حکومت کو غیر مستحکم کرنے کی کوششوں میں ملوث ہے۔

لوک سبھا انتخاب 2024: کرناٹک میں کانگریس کو حاصل کرنے کے لیے بہت کچھ ہے

کیا بی جے پی اس مرتبہ اپنی 2019 لوک سبھا انتخاب والی کارکردگی دہرا سکتی ہے؟ لگتا تو نہیں ہے۔ اس کی دو بڑی وجوہات ہیں۔ اول، ریاست میں کانگریس کی حکومت ہے، اور دوئم بی جے پی اندرونی لڑائی سے نبرد آزما ہے۔ اس کے مقابلے میں کانگریس زیادہ متحد اور پرعزم نظر آ رہی ہے اور اسے بھروسہ ہے ...

تعلیمی میدان میں سرفہرست دکشن کنڑا اور اُڈپی ضلع کی کامیابی کا راز کیا ہے؟

ریاست میں جب پی یوسی اور ایس ایس ایل سی کے نتائج کا اعلان کیاجاتا ہے تو ساحلی اضلاع جیسےدکشن کنڑا  اور اُ ڈ پی ضلع سر فہرست ہوتے ہیں۔ کیا وجہ ہے کہ ساحلی ضلع جسے دانشوروں کا ضلع کہا جاتا ہے نے ریاست میں بہترین تعلیمی کارکردگی حاصل کی ہے۔

این ڈی اے کو نہیں ملے گی جیت، انڈیا بلاک کو واضح اکثریت حاصل ہوگی: وزیر اعلیٰ سدارمیا

کرناٹک کے وزیر اعلیٰ سدارمیا نے ہفتہ کے روز اپنے بیان میں کہا کہ لوک سبھا انتخاب میں این ڈی اے کو اکثریت نہیں ملنے والی اور بی جے پی کا ’ابکی بار 400 پار‘ نعرہ صرف سیاسی اسٹریٹجی ہے۔ میسور میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے سدارمیا نے یہ اظہار خیال کیا۔ ساتھ ہی انھوں نے کہا کہ ...