کانگریس امیدواروں کی پہلی فہرست میں ٹکٹ سے محروم رہنے والے اراکین اسمبلی بغاوت پر آمادہ

Source: S.O. News Service | By Shahid Mukhtesar | Published on 16th April 2018, 5:09 PM | ریاستی خبریں |

بنگلورو 16؍اپریل (ایس او نیوز) جیساکہ عام طور پر دیکھا جاتا ہے کہ انتخابات کے موقع پرکسی بھی پارٹی سے ٹکٹ کی آس لگائے بیٹھے ہوئے امیدواروں اور سٹنگ ایم ایل ایز کواگر ٹکٹ نہیں ملتی تو ان کی طرف سے بغاوت یا دل بدلی کی راہ اپنائی جاتی ہے۔ 218حلقوں کے لئے کانگریس امیدواروں کی پہلی فہرست جاری ہونے کے بعد کچھ ایسا ہی دیکھنے کو مل رہا ہے۔کیونکہ اس فہرست میں کم از کم 12موجودہ اراکین اسمبلی کو اگلے انتخابات میں شریک نہیں رکھا گیا ہے۔لہٰذا ٹکٹ سے محروم رہنے والے کئی اراکین اسمبلی اور ان کے حامیوں نے فہرست جاری ہوتے ہی بغاوت اور احتجاج شروع کردیا ہے۔

پارٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ بعض موجودہ اراکین اسمبلی کی کارکردگی، عمر،صحت اور عوام میں ان کی شبیہ کو سامنے رکھتے ہوئے اس مرتبہ انہیں فہرست سے خارج کیا گیا ہے۔ مگر ایسے اراکین اسمبلی اور ان کے حامیوں کو یہ بات ہضم نہیں ہورہی ہے۔ایم ایل اے جی ایچ سرینواس(تریکیرے)، منوہر تحصیلدار (ہانگل)اور ایچ پی راجیش (جاگلورو۔ایس ٹی ریزرو) کے حامیوں نے اپنے اپنے علاقوں میں فہرست جاری ہوتے ہی رات کو سڑکوں پر نکل آئے۔ کہیں پر پارٹی دفتر کے پاس یا ضلع انچارج منسٹروں کی رہائش کے سامنے دھرنا دے کر نعرے بازی کی گئی تو کہیں سڑکوں پر ٹائر جلا کر احتجاج کیا گیااور ٹریفک میں خلل ڈالنے کی کوشش کی گئی۔

اسی کے ساتھ بنگلورو میں سی وی رام نگر سے ٹکٹ کی آس لگائے بیٹھے پی رمیش نے یہ محسوس کرتے ہوئے کہ پارٹی انہیں ٹکٹ دینے والی نہیں ہے، کانگریس کو الوداع کہتے ہوئے جنتا دل میں شامل ہونے کا اعلان کر دیا ہے۔اس کے علاوہ پارٹی کو ایک بڑا جھٹکا دیتے ہوئے سینئر لیڈروی آر سدرشن نے کرناٹکا پردیش کانگریس کمیٹی کے نائب صدر کے عہدے سے استعفیٰ دے دیا ہے ،کیونکہ کولار سے انہیں ٹکٹ دینے کے بجائے ابھی حال ہی میں جنتادل سے ہجرت کرکے کانگریس میں شامل ہونے والے سید ضمیر پاشاہ کو پارٹی ٹکٹ دیا گیا ہے۔

پارٹی کے اندر ابھرنے والی اس بغاوت اور ناراضی کے تعلق سے ریاستی صدر ڈاکٹر پرمیشور نے کہا کہ جنہیں ٹکٹ نہیں ملا ہے ان کا مایوس ہونا ایک فطری بات ہے ۔ لیکن پارٹی ایسے اراکین کو سمجھابجھا کر معاملہ سلجھانے کا کام کرے گی۔

اس مرتبہ جن موجودہ اراکین اسمبلی کو پارٹی ٹکٹ سے محروم کیا گیا ہے ان کی فہرست کچھ یوں ہے: بی بی چیمن کٹی (بادامی)،مکبول ایس بھگوان( وجیاپور ا سٹی ) ،آر رام کرشنا (گلبرگہ رورل)،منوہر تحصیلدار (ہانگل)،بی این سرینواس(بیادگی)، بی ایم ناگراج (سیراگُپا)، این وائی گوپال کرشنا (بلاری)، ایچ پی راجیش (جاگلور)شیوامورتی نائک(مایاکونڈا)، جی ایچ سرینواس (تیریکیرے)،کے شادکشری (تپتور) اور ایس جینّا (کولیگال)

ایک نظر اس پر بھی

بی جے پی کانگریس ایم ایل اے کو رقم کی پیشکش کر رہی ہے: وزیر اعلیٰ سدارامیا

کرناٹک کے وزیر اعلی سدارامیا نے بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے لیڈروں پر الزام لگایا ہے کہ وہ کانگریس کے ممبران اسمبلی کو اپنی حکومت کے قیام کے بعد رقم کی پیشکش کر کے اپنی طرف راغب کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

آئین میں کوئی تبدیلی نہیں ہوگی: سابق وزیر اعظم دیوے گوڑا

جنتا دل (ایس) (جے ڈی ایس) کے سربراہ اور سابق وزیر اعظم ایچ ڈی دیوے گوڑا نے منگل کو واضح کیا کہ وزیر اعظم نریندر مودی نے کہا ہے کہ بھلے ہی بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کو لوک سبھا الیکشن 2024میں 400 سیٹیں مل جائیں آئین میں کوئی ترمیم نہیں ہو گی۔

بی جے پی نے کانگریس ایم ایل اے کو 50 کروڑ روپے کی پیشکش کی؛ سدارامیا کا الزام

کرناٹک کے وزیر اعلی سدارامیا نے ہفتہ کو بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) پر الزام لگایا کہ وہ کانگریس کے اراکین اسمبلی کو وفاداری تبدیل کرنے کے لیے 50 کروڑ روپے کی پیشکش کرکے 'آپریشن لوٹس' کے ذریعے انکی حکومت کو غیر مستحکم کرنے کی کوششوں میں ملوث ہے۔

لوک سبھا انتخاب 2024: کرناٹک میں کانگریس کو حاصل کرنے کے لیے بہت کچھ ہے

کیا بی جے پی اس مرتبہ اپنی 2019 لوک سبھا انتخاب والی کارکردگی دہرا سکتی ہے؟ لگتا تو نہیں ہے۔ اس کی دو بڑی وجوہات ہیں۔ اول، ریاست میں کانگریس کی حکومت ہے، اور دوئم بی جے پی اندرونی لڑائی سے نبرد آزما ہے۔ اس کے مقابلے میں کانگریس زیادہ متحد اور پرعزم نظر آ رہی ہے اور اسے بھروسہ ہے ...