چیف سکریٹری اروند جادھو پر اراضی گھپلے کا الزام؛ اے سی بی نے محکمہ مالگذاری میں دستاویزات کا معائنہ کیا
بنگلورو۔30/اگست(ایس او نیوز) ریاست کے چیف سکریٹری اروند جادھو پر اراضی گھپلے میں ملوث ہونے کے الزام کی جانچ میں مصروف انسداد کرپشن بیورو نے آج محکمہ مالگذای کے دستاویزات کا جائزہ لیا۔ اس جائزہ کے دوران اے سی بی نے اروند جادھو کی زمینات سے جڑے چند اہم دستاویزات ضبط کرلئے۔ معتبر ذرائع کے مطابق بھاسکرن نامی ایک شخص کی شکایت پر اے سی بی نے چیف سکریٹری کے خلاف اراضی گھپلے کی جانچ شروع کی ہے۔ فریادی بھاسکر سے بھی اے سی بی کے عہدیداروں نے کافی گھنٹوں تک پوچھ تاچھ کے بعد چیف سکریٹری کی سودے بازیوں کے متعلق مکمل جانکاری حاصل کی ہے۔ بھاسکر کی شکایت کی تائید میں اے سی بی نے ان سے بہت سارے دستاویزات بھی حاصل کرلئے ہیں۔ آنیکل تعلقہ کے شرجا پور ہوبلی میں آنے والے رامنائکن ہلی دیہات میں خریدی گئی 8.3 ایکڑ زمین کی ملکیت کے متعلق اروند جادھو نے دعویٰ کیا ہے کہ یہ زمین ان کی ماں کی ملکیت ہے اور اسے اب نہیں بلکہ کافی عرصہ قبل خریدا گیا تھا۔ اس دوران یہ بھی الزام لگایا جارہاہے کہ اس زمین سے متصل 66 ایکڑ سرکاری زمین پر قبضے کیلئے منظم سازش کے تحت فرضی دستاویزات تیار کئے جارہے تھے۔ لیکن محکمہئ مالگذاری کے سروے افسران نے اس معاملے میں چیف سکریٹری سے جب ملی بھگت کرنے سے انکار کردیا تو انہوں نے ان سروے افسران کا تبادلہ کرادیا تھا۔ فریادی بھاسکر نے اے سی بی کو یہ تمام تفصیلات دیتے ہوئے کہاکہ ان کے الزامات کی تائید میں اے سی بی اگر چاہے تو محکمہئ مالگذاری سے تفصیلات طلب کرسکتی ہے۔چیف سکریٹری پر اراضی گھپلے میں ملوث ہونے کے سنگین الزامات کے باوجود ریاستی حکومت کی طرف سے ان کے خلاف اب تک کوئی پہل نہیں کی گئی ہے۔ وزیر اعلیٰ سدرامیا نے حالانکہ محکمہئ مالگذاری کو اس معاملے کی جانچ کے احکامات دئے ہیں، بتایاجاتاہے کہ محکمہ کی طرف سے ابھی تک حکومت کو تحقیقاتی رپورٹ نہیں سونپی گئی ہے۔ یہ بھی کہاجارہا ہے کہ طاقتور آئی اے ایس افسران کی لابی کے شدید دباؤ کی وجہ سے ان تحقیقات کو مکمل کرنے میں محکمہ کے افسران کو دشواری پیش آرہی ہے۔