کلیجہ منہ کو آتا ہے ........................ از:محمد ولی اللہ ابن محمد زبیر تیسی مدہوبنی
آج عالم اسلام سنگینی حالات سے دوچار ہے ، پوری دنیا کے مسلمان مختلف مصائب میں گرفتار ہے ،باطل قوتوں کی طرف سے امت محمدیہ صلی اللہ علیہ وسلم پر زندگی تنگ کی جا رہی ہے ،ہرچہار جانب سے مسلمانوں کو گھیرا جا رہا ہے ،برما سے لیکر شام تک ،عراق سے لیکر افغانستان تک اور ادلب سے لیکر حلب تک مسلمانوں کے خون سے ہولی کھیلی جا رہی ہے،مسلم بہنوں کی عصمت کو پامال کیا جا رہا ہے -
عائشہ رضی اللہ عنہا کی بیٹیاں چیخ چیخ کر مسلم حکمرانوں سے مدد طلب کر رہی ہیں ،فاطمہ رضی اللہ عنہا کی بہنیں رو رو کر اپنے بھائیوں کو مدد کے لئے بلا رہی ہیں ،ننھے ننھے معصوم بچے اپنے چچاؤں سے تعاون کی ونتی کر رہے ہیں ،معصوم بچیاں اپنے رب سے چچا صلاح الدین ایوبی کو مانگ رہی ہیں ،مادر رحم میں مقیم معصوم کلیاں دارفانی میں قدم سے رکھنے سے پناہ مانگ رہے ہیں -
شام سے آنے والی خوفناک خبریں اور بربادی کی تصویریں انتہائی دل فگار اور المناک اور کربناک ہے -اس وقت شام عالمی سپر پاور طاقتوں کے لئے اپنی طاقت کی نمائش کی آماجگاہ بن چکا ہے -ایک طرف روس کا خبطی صدر ہے جو طاقت کے نشے میں اس قدر چور ہے کہ وہ ہر نئی صبح الٹے پلٹے بیانات کے ذریعہ انسانیت کو شرمسار کرتا ہے تو دوسری طرف امریکہ ہے جو اپنی بقاء کی جنگ لڑ رہا ہے اور اپنی چودھراہٹ جتانے کی کوشش کر رہا ہے وہیں شام کا ظالم و جابر صدر بشارالاسد اپنے ہی ہاتھوں اپنے ملک کے عوام کے نسل کشی کا مرتکب ہو رہا ہے اپنے ملک کو تباہ و برباد کر رہا ہے ،آج عالم یہ ہیکہ شام کے مختلف شہر کھنڈروں میں تبدیل ہو چکے ہیں ،ہزاروں کی تعداد میں بچے یتیم ہو چکے ہیں ،لاکھوں عورتوں کا سہاگ اجڑ چکا ہے بلکہ شام کی حالت اس سے کہیں زیادہ خطرناک اور ڈراؤنی ہے کہ جسے دیکھ اور سن کر کلیجہ منہ کو آ جاتا ہے اور روح کانپ اٹھتی ہے -
افسوس صد افسوس حقوق انسانی کی برساتی مینڈکوں کو سانپ سونگھ گیا اور اقوام متحدہ اندھی ہو گئی یا یہ کہ گونگی بہری ہو گئی کہ وہ خاموش تماشائی ہے -یہ دنیا اور اسکے حکمراں اس قدر دوغلے ہو چکے ہیں کہ ایک طرف تو جانوروں کے حقوق کی باتیں کرتے ہیں ،دوسری طرف انسانیت دم توڑتی ہے اور بچے بلبلاتے ہیں ،عورتیں بلکتی اور بوڑھے کہراتے ہیں لیکن حقوق انسانی کے نام نہاد علمبرداروں کی کانوں پر جوں تک نہیں رینگتی-طرفہ تماشہ ہیکہ عالمی سپر پاور طاقتیں شام میں ہر ممکن طاقتوں کا استعمال کر رہی ہیں اسکے بعد بھی وہ امن کی چمپئن اور عملبردار ہیں، لیکن مسلم حکمراں اس قیامت نما ہولناک منظر کو ایک فلمی ڈرامہ کی طرح دیکھ رہے ہیں -
چند مہینہ قبل فرانس پر خودکش حملہ کیا ہوا تھا مسلم تنظیمیں اور انسانیت کے علمبرداروں نے اس پر سوگ منایا تھا لیکن آج وہ تنظیموں کے قائدین اور نام نہاد علمبردار لحاف میں گھسے پڑے ہیں کیونکہ یہ ظلم انسانیت کے خلاف نہیں بلکہ اسلام کے خلاف ہے ،نام نہاد دہشت گردی کے خلاف ہے-
مگر یہ یاد رکھئے!!! اللہ کے یہاں دیر ہے اندھیر نہیں