لال قلعہ اورتاج محل ہندوستانی ثقافت کے آئینہ دارنہیں؛ کیلاش وجے ورگی نے کی سپریم کورٹ کو بھی عوامی جذبات کاخیال رکھنے کی نصیحت
اندور،17اکتوبر ( ایس او نیوز؍آئی این ایس انڈیا ) بی جے پی کے جنرل سیکرٹری کیلاش وجے ورگی بھی تاج محل کی سیاست میں کودگئے ہیں اوراپنے لیڈریوگی کے موقف کے بھی خلاف بیان دے ڈالاہے ۔کیلاش وجے ورگی نے منگل کو کہا کہ آگرہ کا تاج محل اور دہلی کا لال قلعہ بھارت کے تاریخی ورثہ اور فن تعمیر کے بے مثال نمونے ہیں۔ لیکن مغل شہنشاہ کی تعمیر کردہ عمارتیں ملک کی ثقافت کی شناخت کے طور پر نہیں سمجھی جاسکتی ہیں۔وجے ورگی نے کہاکہ ہم تاج محل اور اس کے تعمیراتی فن کے حسن کا احترام کرتے ہیں۔لیکن یہ نہیں کہا جاسکتا کہ تاج محل قوم کی ثقافت اور ثقافت کی تصویرہے۔ اسی طرح ہم لال قلعہ کو بھی ملک کی ثقافت کی تصویر نہیں مانتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ یہ عمارتیں ہمارے تاریخی فن تعمیر کے شاندار نمونے ضرورہیں۔دہلی اور قومی دارالحکومت علاقہ میں پٹاخے کی فروخت پر سپریم کورٹ کی جانب سے لگائی گئی پابندی سے منسلک سوال پر بی جے پی کے سیکرٹری جنرل نے کہاکہ ہمارے ملک میں عدلیہ آزاد ہے اور وہ کسی بھی معاملے میں دخل دے سکتی ہے۔لیکن میری ذاتی رائے یہ ہے کہ عدلیہ کوکم سے کم تہوار کے موقعوں پر عوامی جذبات کااحترام کرناچاہیے۔