جسٹس کرن نے سپریم کورٹ کے حکم کی معطلی کے لئے صدر سے کی درخواست
نئی دہلی،19مئی(ایس او نیوز/آئی این ایس انڈیا) کلکتہ ہائی کورٹ کے جج سی ایس کرن کی نمائندگی کرنے والے وکلاء نے دعوی کیا ہے کہ عدالت کی توہین کے معاملے میں سپریم کورٹ کی طرف سے جسٹس کرن کو دی گئی 6ماہ قید کی سزا کی معطلی کے لئے صدر سے درخواست کی گئی ہے۔ادھر صدر کے دفتر نے کہا ہے کہ اسے ایسے کسی میمو رنڈم کی معلومات نہیں ہے۔ وکلاء نے کل کہا تھا کہ جسٹس کرن کو چیف جسٹس جے ایس کھیہر کی صدارت والی سات رکنی بنچ کی جانب سے سنائی گئی 6 ماہ قید کی سزا کو معطل کرنے(روک لگانے) کا مطالبہ کرتے ہوئے جسٹس کرن کی جانب سے آئین کے آرٹیکل 72 کے تحت ایک میمورنڈم ای میل کے ذریعے بھیجا گیا ہے۔مذکورہ میمورنڈم جسٹس کرن کے وکیل میتھیوز جے نیڈمپارا اور اے سی فلپ نے تیار کیا تھا۔ اس میں نو مئی کو سنائے گئے فیصلے سے منسلک واقعات کا حوالہ ہے۔وکلاء نے سابق میں یہ دعوی کیا تھا کہ جسٹس کرن نے انہیں سنائی گئی قید کی سزا کے خلاف صدر، وزیر اعظم اور دیگر کو خط بھیجے تھے۔جسٹس کرن نے عدالت میں ایک عرضی لگا کر بھی نو مئی کے حکم کو واپس لینے کی مانگ کی تھی لیکن چیف جسٹس نے اس پر فوری سماعت سے انکار کر دیا۔