بنیادی حقوق سلب کرنے کا عدلیہ اور مقننہ کسی کو حق حاصل نہیں ہے: امیر جماعت اسلامی ہند

Source: S.O. News Service | By I.G. Bhatkali | Published on 9th December 2016, 4:54 PM | ملکی خبریں |

نئی دہلی، 9دسمبر(ایس او نیوز/پریس ریلیز) طلاق ثلاثہ پر الہٰ آباد ہائی کورٹ نے دوران بحث جو مشاہدہ پیش کیا ہے،اس پر شدید ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے امیر جماعت اسلامی ہند مولانا سید جلال الدین عمری نے آج ایک مرتبہ پھر کہا کہ ملکی آئین نے ہی ہمیں حق دیا ہے کہ ہم اپنے پرسنل لا پرآزادانہ طورسے عمل پیرا ہوں اورس کے تحت مذہبی و عائلی امور کو انجام دیں۔ انہوں نے کہا کہ عدالتوں کو اس میں مداخلت کرنے کا حق نہیں ہے، کیوں کہ مسلمان آئین کی روشنی میں ہی اپنے مذہب پر عمل پیرا ہیں۔مولانا موصوف نے کہا کہ وہ صرف مسلمانوں کی بات نہیں کر رہے ہیں بلکہ دیگر اقوام(جس میں عیسائی، سکھ،قبائلی و دیگر طبقات شامل ہیں) کوبھی آئین نے پوراحق دیا ہے کہ وہ اپنے پرسنل لاکے تحت اپنے عائلی معاملات طے کریں۔

امیر جماعت مولانا عمری نے کہا کہ بیک وقت تین طلاق دینا اسلام میں ناپسندیدہ ہے اور مسلمان اس سے اجتناب کرنے کی پوری کوشش کرتے ہیں، لیکن ناگزیر حالات کے پیش نظر اسے یکسر نظرانداز کردینا بھی مناسب نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ عدالت کا یہ تبصرہ کہ مسلم خواتین کے ساتھ زیادتیاں کی جارہی ہیں اور مسلمان اپنی عورتوں پر ظلم کرتے ہیں، نامناسب ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسلام نے مرد و خواتین دونوں کو یکساں حقوق دیے ہیں۔مولانا موصوف نے ایک اہم امر کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ طلاق ایک ضرورت بھی ہے۔ جب ایک خاتون اپنے شوہر کی کج رویوں اور بداعمالیوں سے اس درجہ پریشان ہوجائے کہ اسے گھٹن محسوس ہو نے لگے اور اپنی زندگی اجیرن لگنے لگے تو وہ اپنے شوہر سے طلاق کی استدعا کر سکتی ہے، اسی طرح ایک مرد جب اپنی بیوی سے اس کے غلط رویے کی وجہ سے عاجز آجائے اور اسے راہ راست پر لانے کی تمام کوششیں رائیگاں جائیں تو وہ اسے طلاق دے سکتا ہے۔ لیکن اسلام نے اسے جو طریقہ بتایا ہے اسی طریقے کو اختیار کرنا ہوگا۔یہ صحیح ہے کہ ایک ہی بار تین طلاق دینے کا طریقہ جہالت پر مبنی ہے، لیکن طلاق تو بہرحال پڑ جائے گی۔انہوں نے کہا کہ فریقین میں نباہ مشکل ہو تو طلاق ہی دونوں زندگیوں کو بچانے کا واحد ذریعہ ہے۔ انہوں نے واضح لفظوں میں کہا کہ بنیادی حقوق سلب کرنے کا کسی کو حق حاصل نہیں ہے، نہ عدلیہ کو اور نہ مقننہ کو، کیوں کہ ملک کے ہر طبقے کو بنیادی حقوق آئین نے فراہم کیے ہیں۔

مولانا موصوف نے اس بات پر زور دیا کہ یہ امور خالص دینی ہیں۔یہ ہمارے عائلی مسائل ہیں۔ ان سے حکومت یا عدلیہ کو کوئی واسطہ نہیں رکھنا چاہئے۔ ہم اپنے مسائل خود حل کرنے پر قادر ہیں اور ان میں کسی کی بھی مداخلت ہمارے لیے قابل قبول نہیں ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ جب یہ معاملہ عدالت عظمی میں زیر سماعت ہے تو پھر اسے چھیڑنے کی کوشش مسلمانوں کو مشتعل کرنے کے مترادف ہے۔ اس لئے مسلمانوں کو اسے سمجھنا ہوگا۔ انہیں چاہئے کہ اپنے جذبات پر قابو رکھتے ہوئے ملک کے تمام مسلمانوں کی آواز بلند کرنے والی معتبر جماعت آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے ساتھ خود کو جوڑے رکھیں اور افواہوں میں قطعی نہ آئیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ ہائی کورٹ کی یک رکنی بینچ کا مشاہدہ ہے،کوئی فیصلہ نہیں۔ اس لئے اس سلسلے میں زیادہ پریشان ہونے کی ضرورت نہیں ہے۔
    

ایک نظر اس پر بھی

مدھیہ پردیش اور مرکز کی بی جے پی حکومت خاتون، نوجوان اور کسان مخالف: جیتو پٹواری

 مدھیہ پردیش میں لوک سبھا انتخابات کی مہم زور پکڑ رہی ہے۔ کانگریس قائدین کی موجودگی میں شہڈول پارلیمانی حلقہ کے امیدوار پھندے لال مارکو اور منڈلا کے امیدوار اومکار سنگھ مرکام نے اپنے کاغذات نامزدگی داخل کئے۔ اس موقع پر کانگریس لیڈروں نے کہا کہ ریاستی اور مرکزی حکومتیں ...

عدلیہ کی سالمیت کو خطرہ قرار دیتے ہوئے 600 وکلا کا چیف جسٹس آف انڈیا کو مکتوب

عدالتی سالمیت کے خطرے کے حوالے سے ہندوستان بھر کے ۶۰۰؍ وکلاء جن میں ایڈوکیٹ ہریش سالوے اور بار کونسل آف انڈیا کے چیئرمین منن کمار شامل ہیں نے چیف جسٹس آف انڈیا ڈی وائی چندرچڈ کو مکتوب لکھا ہے۔ وکلاء نے ’’مفاد پرست گروہ‘‘ کی مذمت کی ہے جو عدالتی عمل میں ہیرا پھیری، عدالتی ...

ملک کی وزیر خزانہ نرملا سیتارمن کے پاس الیکشن لڑنے کے لیے پیسے نہیں!

ملک کے خزانے کا حساب و کتاب رکھنے والی وزیر خزانہ نرملا سیتارمن کے پاس الیکشن لڑنے کے لیے پیسے نہیں ہیں۔ یہ انکشاف انہوں نے خود ہی کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پارٹی صدر جے پی نڈا نے مجھ سے لوک سبھا الیکشن لڑنے کے بارے میں پوچھا تھا مگر انہوں نے انکار کر دیا کیونکہ ان کے پاس الیکشن ...

مہوا موئترا نے ای ڈی کے سمن کو کیا نظر انداز، کرشنا نگر میں چلائیں گی انتخابی مہم

 ترنمول کانگریس (ٹی ایم سی) لیڈر مہوا موئترا نے انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی) کے سمن کو نظر انداز کرتے ہوئے کہا کہ وہ آج کرشنا نگر لوک سبھا حلقہ میں انتخابی مہم چلائیں گی۔ انہیں دہلی میں ای ڈی کے دفتر میں پوچھ گچھ کے لیے حاضر ہونے کو کہا گیا تھا۔

دہلی میں شدید گرمی، درجہ حرارت 37 ڈگری سیلسیس تک پہنچا

 دہلی اور اس کے آس پاس کے علاقوں میں درجہ حرارت میں اضافہ درج کیا جانے لگا ہے اور مارچ میں ہی گرمی نے اپنا زور دکھانا شروع کر دیا ہے۔ محکمہ موسمیات کے مطابق بدھ کو قومی راجدھانی میں رواں سال کا گرم ترین دن ریکارڈ کیا گیا۔ دریں اثنا، زیادہ سے زیادہ درجہ حرارت 37 ڈگری سیلسیس تک پہنچ ...