جموں14جنوری(ایس او نیوز؍آئی این ایس انڈیا) سابق مرکزی وزیر پروفیسر سیف الدین سوز، نے آج میڈیا کے نام مندرجہ بیان جاری کیا ہے۔
اپنے بیان میں انہوں نے کہاہے کہ’’ گورنر ستیہ پال مالک نے عہدہ سنبھالتے ہی دعوی کیا تھا کہ وہ سیاسی جماعتوں اور دوسرے لوگوں کے ساتھ براہ راست گفتگو کاراستہ کھولیں گے۔مگرابھی تک وہ ایسا نہیں کر سکے !اب گورنر صاحب کشمیر میں طاقت استعمال کرنے کے حق میں ہیں اور آے دن طاقت کے استعمال کو ہی صحیح مانتے ہیں۔
سابق مرکزی وزیرنے کہاکہ میرے خیال میں گورنر صاحب کو سوچنا چاہیے کہ کیا حکومت ہندکے لیے یہ بات فائدہ مند ہوسکتی ہے کہ وہ ناراض کشمیریوں کو لگاتار دہشت گرد قرار دیتے رہیں گے؟ خود ہندستان کی سول سوسائٹی اور بین الاقوامی راے عامہ کشمیریوں کو دہشت گرد نہیں مان سکتی؟
سابق سینیر (Senior) آرمی افسروں اور آج کے کمانڈروں نے ہندوستان کے اعلے ایوانوں تک اپنی یہ راے پہنچائی ہے کہ کشمیر میں سیاسی مسئلہ حل کرنے کے لیے صرف سیاسی ڈایئلاگ ہی کار آمد ہتھیار ہے۔
پروفیسرسیف الدین سوزنے کہاہے کہ میں لگاتاراس راے کا برملا اظہار کرتا رہا ہوں کہ متحدہ مزاحمتی قیادت (JRL) کے ساتھ جتنا جلد حکومت ہندڈایئلاگ شروع کرے گی اتناہی اس کے لیے بہترہوگا۔یہ قیادت جوبھی حقیقت رکھتی ہے اسی کے ذریعے کشمیر میں گفتگوکاراستہ کھولاجاسکتاہے۔‘‘