جے این یو تنازع: دہلی کے سابق پولیس کمشنر کے خلاف توہین کارروائی کے لئے سپریم کورٹ میں عرضی
نئی دہلی،31اگست؍(ایس او نیوز/آئی این ایس انڈیا)دہلی کی ایک نچلی عدالت میں پیشی کے دوران جے این یو اسٹوڈنٹ یونین کے صدر کنہیا کمار کو بچانے میں مبینہ طور پر ناکام رہنے کو لے کر دہلی کے سابق پولیس کمشنر بی ایس بسی کے خلاف ہتک عزت کارروائی کا مطالبہ کرتے ہوئے سپریم کورٹ میں آج ایک نئی عرضی دائر کی گئی۔این ڈی جے پرکاش کی ایک زیر التواء درخواست میں یہ عرضی دائر کی گئی ہے۔جے پرکاش نے الزام لگایا تھا کہ پٹیالہ ہاؤس عدالت کے احاطے میں سیاہ کوٹ والے لوگوں نے کنہیا کے ساتھ ساتھ ان پر بھی حملہ کیا تھا۔عرضی میں دہلی ہائی کورٹ کے رجسٹرار کی رپورٹ کا حوالہ دیا گیا ہے۔سینئر ایڈووکیٹ اندرا جے سنگھ نے جے پرکاش کی جانب سے پیش ہوتے ہوئے جسٹس جے چیلمیشور اور جسٹس اے ایم سپرے کی ایک رکنی بنچ کو بتایا کہ رپورٹ میں اس بات کی تصدیق ہوئی ہے کہ عدالت کے کمرے میں کچھ غیر متعلق لوگ بھی تھے جہاں کنہیا کو پیش کئے جانے سے پہلے رکھا گیا تھا۔نئی پٹیشن میں کہا گیا ہے کہ کنہیا اور دوسرے پر کچھ غیرمتعلق لوگوں نے حملہ کیا، جو اس عدالت کی توہین ہے۔اس نے پولیس سے اسٹوڈنٹ لیڈر اور اس کے وکیلوں کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے کہا ہے۔بسی کے علاوہ اس نے دیگر پولیس افسران کے خلاف بھی توہین کارروائی کا مطالبہ کیا ہے جن میں جے سی پی ایم کے مینا اور ڈپٹی کمشنر جتن نروال بھی شامل ہیں۔کنہیا اور دیگر کی حفاظت کو یقینی بنانے میں مبینہ طور پر ناکام رہنے کو لے کر یہ مطالبہ کیا گیا ہے۔اس درمیان جے این یو تنازعہ میں جے پرکاش اور کامنی جیسوال کی طرف سے دائر اہم پٹیشن پر سماعت 18اکتوبر تک ملتوی کردی گئی ہے کیونکہ وکیل پرشانت بھوشن بیمار ہیں۔ سپریم کورٹ نے عدالت کے کمرے میں سیاہ کوٹ میں کچھ شرپسند لوگوں کی موجودگی کے بارے میں 11اپریل کو دہلی پولیس سے سوال پوچھا تھا۔غداری کیس میں پیش کئے جانے سے پہلے وہاں کنہیا پر مبینہ طور پر حملہ ہوا تھا۔