جھارکھنڈ میں بھوک سے بچے کی موت ، کون ہے ذمہ دار ، مرکزنے بھیجی انکوائری ٹیم
نئی دہلی،18؍ اکتوبر(ایس او نیوز؍آئی این ایس انڈیا) جھارکھنڈ کے سمڈیگا میں بھوک سے ایک بچے کی ہلاکت کے معاملے می بھارتی حکومت نے کارروائی شروع کردی ہے۔مرکزی وزیر خوراک رام ولاس پاسوان نے نجی ٹی وی این ڈی ٹی وی کے ساتھ ایک بات چیت میں کہا کہ حقائق کی تحقیقات کے لئے افسران کی ٹیم سمڈیگا ضلع بھیجی جا رہی ہے ۔انہوں نے کہا کہ یہ معاملہ بہت سنجیدہ ہے اور ریاستی حکومت کو اس موت کے ذمہ دار افراد کے خلاف سخت کارروائی کرنی چاہئے۔ رام ولاس پاسوان نے کہا کہ ملک میں کہیں بھی کھانے کی حفاظت قانون کے تحت راشن کارڈ کو آدھار سے جوڑنا لازم نہیں کیا گیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ فوڈ سیکرٹری کی ابتدائی تفتیش کیلئے حکام کی ایک ٹیم جھارکھنڈ بھیجنے اور معاملے کے حقائق کی تحقیقات کرنے کے لئے کہا گیا ہے ۔ خوراک وزیر نے بتایا کہ ہر سال مرکزی حکومت ریاستوں کو غذائی تحفظ قانون کے تحت 81 کروڑ غریب ضرورت مندوں کو غلہ کی سپلائی کے لئے مکمل بجٹ مہیا کراتی ہے؛ لیکن اس کے باوجود اگر اناج ان تک نہیں پہنچ پا رہا ہے تو یہ تشویش کی بات ہے ۔ واضح ہو کہ سمڈیگا کی 11 سال کی بچی سنتوشی کی ماں کوئلی دیوی کے مطابق ان کی بیٹی نے ’’ بھات بھات ‘‘(چاول ) مانگتے ہوئے دم توڑ دیا۔ کوئلی نے بتایا کہ چار دن سے گھر میں کچھ پکا بھی نہیں تھا ؛ اس لیے بھوک کی تاب نہ لاکر سنتوشی نے دم توڑ دیا ۔اور اس کے پاس کھانا بنانے کیلئے راشن نہیں تھا ۔ اس قت جھارکھنڈ حکومت کوبھی سنتوشی کی موت سے پیدا تنازع کا سامنا ہے۔واضح ہوکہ معاملہ سنگین ہو رہا ہے اور ریاستی انتظامیہ کوئی جواب دینے کیلئے تیار نہیں ہے ۔ ریاستی خوراک منتری سریو رائے نے اپنی حکومت پر ایک سوال کھڑا کر دیا ۔ سریو رائے کا کہنا ہے کہ چیف سیکریٹری نے مارچ 2017 میں ہدایات جاری کی تھیں اس ہدایت کے مطابق راشن کارڈ کے استعمال کرنے کے لئے ’آدھار کارڈ‘ لازمی ہوگا ۔