جے ڈی ایس ،بی جے پی کی مدد کر رہی ہے ، مودی نہیں بلکہ سدرامیا کھیل کو حقیقی طورپر تبدیل کرنے والے ہیں: کے سی وینوگوپال
بنگلورو25اپریل(ایس او نیوز؍یواین آئی) اے آئی سی سی کے جنرل سکریٹری و انچارج کرناٹک کے سی وینوگوپال نے کہا ہے کہ جے ڈی ایس کی 12مئی کو ہونے والے انتخابات میں موجودگی صرف کانگریس کے ووٹوں کی تقسیم ہے اور ایچ ڈی دیوے گوڑا کی زیرقیادت پارٹی کا واحد نکاتی ایجنڈہ سدرامیا کو شکست دینا اور بی جے پی کی مدد کرنا ہے ۔انہوں نے یواین آئی کو دیئے گئے ایک انٹرویو میں کہاجے ڈی ایس کی موجودگی صرف کانگریس کے ووٹوں کی تقسیم کے لئے ہے اور جے ڈی ایس و بی جے پی میں واضح مفاہمت ہے ۔چامنڈیشوری حلقے سے امیدوار کون ہے ؟بی جے پی نے کمزور امیدوار کو ٹہرایا ہے تاکہ سدرامیا کے خلاف جے ڈی ایس کی مدد کی جاسکے ۔وروناحلقے میں جے ڈی ایس نے بی جے پی کے لئے ایسا ہی کیا ہے ۔ایچ ڈی کماراسوامی نے اپنی پانچ روزہ مہم کے دوران گزشتہ تین دنوں سے انہوں نے چامنڈیشوری حلقے میں انتخابی مہم چلائی،ان کا واحد نکاتی ایجنڈہ بی جے پی کے مفاد میں سدرامیا کو شکست دینا ہے ۔چامنڈیشوری حلقے سے شکست کے خوف سے ہی سدرامیا کی جانب سے دوسرے حلقے بادامی کا انتخاب کرنے سے متعلق الزامات کو مسترد کرتے ہوئے وینوگوپال نے کہاکہ سدرامیا کو کوئی بھی چیلنج نہیں ہے اور وہ آسانی سے کامیاب ہوں گے ۔چامنڈیشوری میں وزیراعلیٰ ،جے ڈی ایس کے امیدوار جی ٹی دیوے گوڑا کے خلاف امیدوار ہیں جو کبھی سدرامیا کے قریبی ساتھی تھے ۔وینوگوپال نے کہاکہ وزیراعلیٰ نے ابتدا ہی سے چامنڈیشوری میں دلچسپی کے حامل رہے ہیں۔ درحقیقت سدرامیا نے مجھ سے تین ماہ پہلے ہی کہا تھا کہ وہ چامنڈیشوری سے انتخابات میں حصہ لینا چاہتے ہیں۔وہ اس بات کا اعادہ کر رہے ہیں۔ جب میں نے ان سے پوچھا کہ وہ اس فیصلہ پر کیوں مصر ہیں تو انہوں نے کہاکہ اس حلقے نے ہی ان کو سیاسی جنم دیا ہے ۔اے آئی سی سی کے جنرل سکریٹری نے کہاشمالی کرناٹک کے عوام ،وزرا،ضلع یونٹس کے صدور،کارگزار صدر نے مجھ سے خواہش کی تھی کہ سدرامیا کو بادامی حلقے سے امیدوار بنایاجائے جس سے اس پورے علاقے میں اس کا کافی بہتر اثر ہوگا۔انہوں نے کہاکہ کانگریس نے اقلیتی طبقہ کو راغب کرنے کے لئے کوئی بھی مخصوص حکمت عملی تیار نہیں کی ہے ۔تمام طبقات اس مرتبہ کانگریس کوووٹ دیں گے کیونکہ وہ جانتے ہیں کہ کانگریس نے ان کے لئے کام کیا ہے ۔انہوں نے کہا کہ چھوٹی جماعتیں جیسے ایس ڈی پی آئی اور ہیروں کی تاجر نوہیرا شیخ کی مہیلا امپاورمنٹ پارٹی سے بھی کانگریس کے امکانات پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔ اقلیتیں کانگریس کی حمایت میں ہیں ۔عوام ذہین ہیں۔آپ ان کو گمراہ نہیں کرسکتے ۔ایک دن اگر کوئی نئی پارٹی آکر اقلیتوں کے نام پر کچھ مانگ رہی ہیں۔آپ کیا سمجھتے ہیں کہ عوام نے اس کو نہیں سمجھا ہے ؟انہوں نے سمجھا ہے اور ہمیں یقین ہے کہ ہمیں ان کے ووٹ حاصل ہوں گے ۔ اس سوال پر کہ سدرامیا انتخابات میں کامیابی کے لئے اپنے ہی کروبا طبقے پر منحصر ہیں تو وینوگوپال نے کہاکہ ہم ذات پر منحصر نہیں ہیں تاہم بعض حقائق ہیں ان میں ذات بھی ایک اہم وجہ ہے ۔ہم ہر طبقہ سے انصاف کر رہے ہیں۔ یہی کانگریس کی فلاسفی ہے ۔انہوں نے سدرامیا کی جانب سے دو حلقوں سے امیدوار بننے کے مسئلہ پر پارٹی کے سینئر لیڈروں ملک ارجن کھرگے اور ویرپا موئیلی کے درمیان اختلافا ت کے مسئلہ پر بھی روشنی ڈالی اور کہا کہ درحقیقت پارٹی میں یہ دونوں کافی خوش شخصتیں ہیں ۔کس نے کہاکہ وہ ناخوش ہیں؟کانگریس میں کھرگے کافی قدآور لیڈر ہیں۔وہ لوک سبھا میں کانگریس گروپ کے لیڈر ہیں۔اس سوال پر کہ نریندر مودی جلد ہی انتخابی مہم شرو ع کرنے والے ہیں، اور اس سے کانگریس کے امکانات متاثر ہوں گے تو وینوگوپال نے کہاکہ مودی یا کسی اور کی مہم سے کانگریس کے امکانات پر کوئی بھی اثر نہیں پڑے گا۔مودی حکومت کے گزشتہ ساڑھے چار سال کا پروگریسو کارڈ کافی کمزور ہے اورکئے گئے ایک بھی وعدہ کو پورا نہیں کیا گیا۔عوام اب سمجھ گئے ہیں کہ مودی کون ہیں اور وہ یہ بھی سمجھ گئے ہیں کہ وہ صرف ڈرامے کرتے ہیں اور جھوٹے وعدے کرتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ مودی ملک کے وزیراعظم ضرور ہیں تاہم کرناٹک میں سدرامیا ہی کھیل کو حقیقی معنوں میں کھیل کو تبدیل کرنے والے ہیں مودی نہیں ۔