جے ڈی ایس ،بی جے پی کی مدد کر رہی ہے ، مودی نہیں بلکہ سدرامیا کھیل کو حقیقی طورپر تبدیل کرنے والے ہیں: کے سی وینوگوپال

Source: S.O. News Service | By Shahid Mukhtesar | Published on 26th April 2018, 10:56 AM | ریاستی خبریں |

بنگلورو25اپریل(ایس او نیوز؍یواین آئی) اے آئی سی سی کے جنرل سکریٹری و انچارج کرناٹک کے سی وینوگوپال نے کہا ہے کہ جے ڈی ایس کی 12مئی کو ہونے والے انتخابات میں موجودگی صرف کانگریس کے ووٹوں کی تقسیم ہے اور ایچ ڈی دیوے گوڑا کی زیرقیادت پارٹی کا واحد نکاتی ایجنڈہ سدرامیا کو شکست دینا اور بی جے پی کی مدد کرنا ہے ۔انہوں نے یواین آئی کو دیئے گئے ایک انٹرویو میں کہاجے ڈی ایس کی موجودگی صرف کانگریس کے ووٹوں کی تقسیم کے لئے ہے اور جے ڈی ایس و بی جے پی میں واضح مفاہمت ہے ۔چامنڈیشوری حلقے سے امیدوار کون ہے ؟بی جے پی نے کمزور امیدوار کو ٹہرایا ہے تاکہ سدرامیا کے خلاف جے ڈی ایس کی مدد کی جاسکے ۔وروناحلقے میں جے ڈی ایس نے بی جے پی کے لئے ایسا ہی کیا ہے ۔ایچ ڈی کماراسوامی نے اپنی پانچ روزہ مہم کے دوران گزشتہ تین دنوں سے انہوں نے چامنڈیشوری حلقے میں انتخابی مہم چلائی،ان کا واحد نکاتی ایجنڈہ بی جے پی کے مفاد میں سدرامیا کو شکست دینا ہے ۔چامنڈیشوری حلقے سے شکست کے خوف سے ہی سدرامیا کی جانب سے دوسرے حلقے بادامی کا انتخاب کرنے سے متعلق الزامات کو مسترد کرتے ہوئے وینوگوپال نے کہاکہ سدرامیا کو کوئی بھی چیلنج نہیں ہے اور وہ آسانی سے کامیاب ہوں گے ۔چامنڈیشوری میں وزیراعلیٰ ،جے ڈی ایس کے امیدوار جی ٹی دیوے گوڑا کے خلاف امیدوار ہیں جو کبھی سدرامیا کے قریبی ساتھی تھے ۔وینوگوپال نے کہاکہ وزیراعلیٰ نے ابتدا ہی سے چامنڈیشوری میں دلچسپی کے حامل رہے ہیں۔ درحقیقت سدرامیا نے مجھ سے تین ماہ پہلے ہی کہا تھا کہ وہ چامنڈیشوری سے انتخابات میں حصہ لینا چاہتے ہیں۔وہ اس بات کا اعادہ کر رہے ہیں۔ جب میں نے ان سے پوچھا کہ وہ اس فیصلہ پر کیوں مصر ہیں تو انہوں نے کہاکہ اس حلقے نے ہی ان کو سیاسی جنم دیا ہے ۔اے آئی سی سی کے جنرل سکریٹری نے کہاشمالی کرناٹک کے عوام ،وزرا،ضلع یونٹس کے صدور،کارگزار صدر نے مجھ سے خواہش کی تھی کہ سدرامیا کو بادامی حلقے سے امیدوار بنایاجائے جس سے اس پورے علاقے میں اس کا کافی بہتر اثر ہوگا۔انہوں نے کہاکہ کانگریس نے اقلیتی طبقہ کو راغب کرنے کے لئے کوئی بھی مخصوص حکمت عملی تیار نہیں کی ہے ۔تمام طبقات اس مرتبہ کانگریس کوووٹ دیں گے کیونکہ وہ جانتے ہیں کہ کانگریس نے ان کے لئے کام کیا ہے ۔انہوں نے کہا کہ چھوٹی جماعتیں جیسے ایس ڈی پی آئی اور ہیروں کی تاجر نوہیرا شیخ کی مہیلا امپاورمنٹ پارٹی سے بھی کانگریس کے امکانات پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔ اقلیتیں کانگریس کی حمایت میں ہیں ۔عوام ذہین ہیں۔آپ ان کو گمراہ نہیں کرسکتے ۔ایک دن اگر کوئی نئی پارٹی آکر اقلیتوں کے نام پر کچھ مانگ رہی ہیں۔آپ کیا سمجھتے ہیں کہ عوام نے اس کو نہیں سمجھا ہے ؟انہوں نے سمجھا ہے اور ہمیں یقین ہے کہ ہمیں ان کے ووٹ حاصل ہوں گے ۔ اس سوال پر کہ سدرامیا انتخابات میں کامیابی کے لئے اپنے ہی کروبا طبقے پر منحصر ہیں تو وینوگوپال نے کہاکہ ہم ذات پر منحصر نہیں ہیں تاہم بعض حقائق ہیں ان میں ذات بھی ایک اہم وجہ ہے ۔ہم ہر طبقہ سے انصاف کر رہے ہیں۔ یہی کانگریس کی فلاسفی ہے ۔انہوں نے سدرامیا کی جانب سے دو حلقوں سے امیدوار بننے کے مسئلہ پر پارٹی کے سینئر لیڈروں ملک ارجن کھرگے اور ویرپا موئیلی کے درمیان اختلافا ت کے مسئلہ پر بھی روشنی ڈالی اور کہا کہ درحقیقت پارٹی میں یہ دونوں کافی خوش شخصتیں ہیں ۔کس نے کہاکہ وہ ناخوش ہیں؟کانگریس میں کھرگے کافی قدآور لیڈر ہیں۔وہ لوک سبھا میں کانگریس گروپ کے لیڈر ہیں۔اس سوال پر کہ نریندر مودی جلد ہی انتخابی مہم شرو ع کرنے والے ہیں، اور اس سے کانگریس کے امکانات متاثر ہوں گے تو وینوگوپال نے کہاکہ مودی یا کسی اور کی مہم سے کانگریس کے امکانات پر کوئی بھی اثر نہیں پڑے گا۔مودی حکومت کے گزشتہ ساڑھے چار سال کا پروگریسو کارڈ کافی کمزور ہے اورکئے گئے ایک بھی وعدہ کو پورا نہیں کیا گیا۔عوام اب سمجھ گئے ہیں کہ مودی کون ہیں اور وہ یہ بھی سمجھ گئے ہیں کہ وہ صرف ڈرامے کرتے ہیں اور جھوٹے وعدے کرتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ مودی ملک کے وزیراعظم ضرور ہیں تاہم کرناٹک میں سدرامیا ہی کھیل کو حقیقی معنوں میں کھیل کو تبدیل کرنے والے ہیں مودی نہیں ۔

ایک نظر اس پر بھی

بیدر میں وزیراعلیٰ سدرامیا نے وزیراعظم مودی پر کی سخت تنقید 

بیدر کے انتخابی دورہ پر کرناٹک کے وزیراعلیٰ سدرامیا نے وزیراعظم نریندر مودی پر  یہ کہہ کر سخت تنقید کی کہ  اُنہیں انتخابات کے موقع پر ہی  کرناٹک کی یاد آتی ہے۔ شہر کے گنیش میدان میں منعقدہ کانگریس پارٹی کے انتخابی جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ریاست میں شدید خشک سالی ...

مودی-شاہ دکاندار ہیں اور اڈانی-امبانی خریدار، کانگریس صدر ملکارجن کھرگے کا مودی حکومت پر سخت حملہ

کانگریس کے قومی صدر ملکارجن کھرگے نے کرناٹک کے کلبرگی میں پی ایم مودی اور وزیر داخلہ امت شاہ پر آج سخت ترین حملہ کیا۔ انہوں نے ایک عوامی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کئی دہائیوں قبل قائم کی گئی حکومت کی ملکیت والی فیکٹریوں کو مودی-شاہ امبانی-اڈانی کے ہاتھوں فروخت کر رہے ہیں۔

لوک سبھا انتخابات کے دوسرے مرحلہ کی تشہیری مہم کا تھم گیا شور؛ کرناٹک کے 14 حلقوں سمیت 12ریاستوں میں کل جمعہ کو ہوں گے انتخابات

لوک سبھا انتخابات کے لئے دوسرے مرحلے کی تشہیری مہم بدھ کی شام  5؍ بجےختم ہوگئی۔اس مرحلے میں یوپی ،بہار،ایم پی اورراجستھان سمیت کرناٹک میں ہونے والے دو مراحل  میں سے پہلے مرحلہ کے انتخابات کے ساتھ ساتھ 13؍ریاستوں کی 88؍ سیٹوں پر بھی  کل جمعہ 26 اپریل کوانتخابات ہوں گے۔  تمام ...

اُتر کنڑا میں چڑھ رہا ہے سیاسی پارہ - پرچار کے لئے وزیر اعظم نریندر مودی اور کرناٹک کے وزیراعلیٰ سدا رامیا کریں گے ضلع کا دورہ

لوک سبھا انتخابات کے دوسرے مرحلے کے لئے اُتر کنڑا میں سیاسی پارہ پوری قوت سے اوپر کی طرف بڑھ رہا ہے کیونکہ اپنے اپنے امیدواروں کے پرچار کے لئے وزیر اعظم نریندرا مودی اور وزیر اعلیٰ سدا رامیا کے دورے طے ہوئے ہیں ۔

کرناٹک کی کانگریس حکومت کا اہم قدم؛ ملازمتوں اورتعلیمی اداروں میں ریزرویشن کے لیےمسلمانوں کو کیا او بی سی میں شا مل

کرناٹک کی کانگریس حکومت نے ریاست کے مسلمانوں کو ملازمتوں اور تعلیمی اداروں میں ریزرویشن دینے کے  مقصد سے  او بی سی  (یعنی دیگر پسماندہ طبقات) کے زمرے میں شامل کیا ہے۔ اس تعلق سے  معلومات فراہم کرتے ہوئے  نیشنل کمیشن برائے پسماندہ طبقات (NCBC) نے بدھ کو کرناٹک حکومت کے اعداد و ...

بی جے پی مذہب کے نام پر لوگوں کو تقسیم کر رہی ہے: وائی ایس شرمیلا ریڈی

کانگریس کی آندھرا پردیش یونٹ کی صدر وائی ایس شرمیلا ریڈی نے منگل کو بی جے پی پر مذہب کے نام پر لوگوں کو تقسیم کرنے کا الزام لگایا۔ بی جے پی کو ملک کے لیے ایک بڑا خطرہ بتاتے ہوئے انہوں نے ایسی پارٹی سے تعلق برقرار رکھنے پر وزیر اعلیٰ وائی ایس سے کہا کہ ۔ جگن موہن ریڈی اور ٹی ڈی پی ...