جے ڈی ایس موقع پرست پارٹی ہے، ضمیر احمد سیاسی مفاد کے لئے اقلیتوں سے ہمدردی کا ناٹک کرنے کا الزام
بنگلورو،11/دسمبر(ایس او نیوز)سابق وزیر چامراج پیٹ حلقہ کے رکن اسمبلی بی زیڈ ضمیر احمد خان نے آج جے ڈی ایس لیڈر دیوے گوڈا اور سابق وزیراعلیٰ کمارسوامی پر الزام عائد کیا ہے کہ جے ڈی ایس موقع پرست سیاسی پارٹی ہے۔ وہ اپنے مفاد کیلئے کچھ بھی کرسکتی ہے۔ اقتدار حاصل کرنے کیلئے وہ پہلے بی جے پی سے ہاتھ ملاچکی ہے اور اس پارٹی پر اب اقلیتیں بھروسہ نہیں کرسکتیں۔ جے ڈی ایس اقلیتی طبقہ کے لیڈروں کو استعمال کرنے کے بعد انہیں اپنے سے دور کردیتی ہے۔ٹمکور میں جے ڈی ایس نے جو اقلیتی کنونشن منعقد کیا تھا اس کنونشن میں اقلیتیں کم اور دیگر طبقات کے لوگ زیادہ نظر آئے ۔ اس کے باوجود کمارسوامی نے اس کنونشن کو تاریخی کنونشن قراردیاہے۔ جے ڈی ایس کے پاس اقلیتوں سے اپنی ہمدردی جتانے اور خود کو اقلیتوں کا ہمدرد ظاہر کرنے کیلئے کرناٹک میں جب کوئی اہم اقلیتی لیڈر نہیں ملا تو دیوے گوڈا نے جموں وکشمیر کے سابق وزیراعلیٰ فاروق عبداللہ کو اس کنونشن میں لاکر خود کو اقلیت نواز ثابت کرنے کی کوشش کی لیکن فاروق عبداللہ نے اپنی زندگی میں کیا کبھی کرناٹک کی سیاست یا یہاں کے عوام کے مسائل میں دلچسپی لی ہے۔ جے ڈی ایس صرف دکھاوے کیلئے اقلیتوں سے ہمدردی کا ناٹک کررہی ہے۔ ملک میں آج اقلیتوں کو جن مسائل سے گزرنا پڑرہاہے اس سے کرناٹک کی اقلیتیں بخوبی واقف ہیں۔ وہ اب جے ڈی ایس یا سکیولرزم کا لبادہ اوڑھ کر ڈھونگی اور مفاد پرست سیاست کرنے والوں کے جھانسے میں آنے والے نہیں ہیں۔ ریاست کی امن پسند اور سکیولر ذہن عوام کو بخوبی احساس ہے کہ اب اگر کرناٹک میں بی جے پی کو اقتدار پر آنے کا موقع دیا جائے گا تو پھر آنے والے دنوں میں ان پر عرصۂ حیات اور تنگ ہوجائے گا۔ پھر اس پارٹی کو اس ریاست سے بے دخل کرنا دشوار ہوجائے گا۔ اس ملک کی اقلیت اور سکیولر ذہن ووٹرس اترپردیش کے انتخابات سے سبق سیکھ چکے ہیں اور وہ اب کسی کے بہکاوے میں آکر اپنے ووٹ تقسیم ہونے نہیں دیں گے۔ سکیولر طاقتیں ہی ان کے مسائل حل کرسکتی ہیں جو ان کے مسائل سے واقفیت رکھتی ہیں اور عوام ایسی قومی سطح کی پارٹی کو ہی ووٹ دیں گے۔جنتادل والوں نے ہمیشہ ہی اس ریاست میں مسلمانوں کو سبز باغ دکھاکر ان کے لیڈروں کو اپنا ہمنوا بنایا اور پھر اپنا مقصد پورا ہونے کے بعد انہیں دودھ کی مکھی کی طرح نکال پھینکاہے۔ انہوں نے جنتادل کو اقتدار پر لانے کیلئے خود بھی بہت کچھ کیا۔ انہیں وہاں استعمال کرنے کے بعد نظرانداز کردیا گیا۔ اب انہوں نے منڈیا کے ظفراللہ کو سبز باغ دکھاکر انہیں استعمال کیا لیکن ٹمکور کے اقلیتی کنونشن میں انہیں پوری طرح سے نظر انداز کردیا گیا۔ یہاں تک کہ اس کنونشن میں انہیں خطاب کرنے تک کا موقع نہیں دیا گیا اور نہ ہی ان کی خدمات کی کوئی ستائش ہی کی گئی۔ جے ڈی ایس نئے لوگوں کو سبز باغ دکھانے اور پرانے لوگوں کو استعمال کرکے انہیں پھینک دینے کی عادت سے مجبور ہے۔ اس پارٹی میں صرف دیوے گوڈا اینڈ سنس کا راج چلتاہے۔ ظفراللہ خان کو نظرانداز کرکے جے ڈی ایس بی ایم فاروق کو اب پروان چڑھارہی ہے اور کل بی ایم فاروق کو بھی استعمال کرکے انہیں بھی شاید نظرانداز کرنے سے یہ پارٹی پیچھے نہیں ہٹے گی۔ ضمیر احمد خان نے اقلیتوں سے اپیل کی ہے کہ وہ انتخابات کے دوران ایسی مفاد پرست پارٹیوں کے بہکاوے میں نہ آئیں۔ اپنے اتحاد کا ثبوت دیں، ووٹوں کو تقسیم نہ ہونے دیں اور بہتر سکیولر پارٹی جو قومی سطح پر بھی مضبوط ہوکو ریاست میں دوبارہ اقتدار پر لانے کا کام کریں۔