بھٹکل:7؍نومبر (ایس او نیوز)ریاست بھر میں موضوع بحث بنے سابق وزیر جناردھن ریڈی ڈیل معاملہ کی امبیڈنٹ مارکیٹنگ پرائیویٹ لمیٹیڈ کمپنی نے اسلام کے نام پر بھٹکل کے عوام کو بھی سینکڑوں کروڑ روپیوں کا چونا لگانے کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں۔
ذرائع سے ملی اطلاع کے مطابق 4مہینوں کی سرمایہ کاری اور اس کے منافع کو جتا کر بھٹکل کے عوام کے 100کروڑ سے زائد روپیوں کی ٹوپی پہنانے کی اطلاعات عوام میں گردش کررہی ہیں۔ عوام کی مانیں تو 10-12مہینے پہلے کمپنی کی حمایت میں بھٹکل کے ایک ٹھگی امیر نے پرائیویٹ ہوٹل میں میٹنگ کرتےہوئے گاہکوں کو رقم لگانے کی ترغیب دی تھی۔ سننے میں آیا ہے کہ اکثر عوام اس کی فریبی باتوں پر بھروسہ کرتےہوئے جال میں پھنس گئے۔ ایک اطلاع کے مطابق بھٹکل اور آس پاس کے قریب 1000 لوگوں نے کمپنی میں سرمایہ کاری کئے ہیں۔ بتایا گیا ہے کہ دو تین لاکھ روپئے سرمایہ لگانے والے گاہکوں کو کمپنی نے شروع شروع میں اصل کے ساتھ منافع بھی دیا تھا، مگر لالچ میں آکر کئی لوگوں نے ملی ہوئی رقم کو دوبارہ سرمایہ کاری کیا اور دھوکہ کھاگئے ۔
چونکہ اسلام میں سود ی لین دین کو حرام قرار دیا گیا ہے اسی لئے اکثر اقلیتی لوگ امبیڈنٹ کمپنی کی اصلیت اور سچائی جانےبغیر منافع حاصل کرنے کے نام پر دھوکہ کھاگئے ۔ ان واقعات کے بعد اقلیتی لیڈران بھی پریشان ہیں۔کہا جارہا ہے کہ دھوکہ کھائے ہوئے کئی لوگ اس تعلق سے کھلے عام کچھ نہیں بول رہے ہیں، البتہ اندر ہی اندر گھٹ رہے ہیں۔
بعض لوگوں کا کہنا ہے کہ امبیڈنٹ کمپنی کے ساتھ تعلق رکھنے والے کچھ ہائی پروفائل ٹھگوں کا الگ الگ سطح کے پولس افسران کے ساتھ اچھے تعلقات ہیں اور وہ پولس کے اعلیٰ حکام کو سنبھالنے کی قوت رکھتے ہیں اسی لئے دھوکہ کھائے ہوئے لوگ چیخ پکار کرنے کے بجائے خاموش رہنے کو ترجیح دے رہے ہیں۔
اب امبیڈنٹ کمپنی کے ساتھ سابق وزیر جناردھن ریڈی کانام بھی جڑجانے سے بنگلورو سی سی بی پولس گرفتاری کے لئے جال بچھائے جانے کاواقعہ بھٹکل میں گرما گرم بحث کا موضوع بنا ہوا ہے۔ اسلام کے نام پر مسلمان ہی مسلمانوں کو دھوکہ دینے والے پے درپے واقعات پیش آنے سے عوا م سخت پریشانی میں مبتلا ہیں۔
یاد رہے کہ حال ہی میں ’’فلا لیس ‘‘ نامی کمپنی میں سرمایہ کاری کے بعد دھوکہ کھائے ہوئے بھٹکل کے لوگوں نے سخت احتجاج کیا تھا، اسی طرح ہیرا گولڈ میں بھی بھٹکل کے اکثر مسلمانوں نے سرمایہ کاری کررکھی ہے اور ہیرا گولڈ کی مالکین کی گرفتاری کے بعد وہ لوگ بھی الگ سے پریشان ہیں۔