کشمیرمیں شہری ہلاکتوں کے خلاف مزاحمتی قیادت کی ہڑتال، معمول کی زندگی معطل
سری نگر،11؍جولائی (ایس او نیوز؍آئی این ایس انڈیا)وادی کشمیرمیں بدھ کے روزمشترکہ مزاحمتی قیادت سید علی گیلانی، میرواعظ مولوی عمر فاروق اور محمد یاسین ملک کی اپیل پر شہری ہلاکتوں کے نہ تھمنے والے سلسلے کے خلاف ہڑتال کی گئی جس کے نتیجے میں معمول کی زندگی معطل ہوکررہ گئی۔
یہ گزشتہ تین ہفتوں میں چوتھی دفعہ ہے کہ جب وادی میں شہری ہلاکتوں کے خلاف مزاحمتی قیادت کی اپیل پر ہڑتال کی گئی۔ تاہم وادی میں بدھ کے روز کہیں بھی کوئی پابندیاں نافذ نہیں رہیں۔ سرکاری ذرائع نے ایجنسی کو بتایا ’وادی کے کسی بھی علاقہ میں آج کوئی پابندیاں نافذ نہیں ہیں۔ تاہم کچھ ایک حساس علاقوں میں سیکورٹی فورسز کی اضافی نفری تعینات کی گئی ہے‘۔
مزاحمتی قیادت کے ایک ترجمان نے منگل کی شام یہاں جاری ایک بیان میں کہا تھا ’گیلانی، میرواعظ اور یاسین ملک نے فورسز کے ہاتھوں کشمیری قوم کی نسل کشی اور جنوبی کشمیر کو یرغمال بنائے جانے کے خلاف کل11جولائی بدھ کو مکمل ہڑتال کے علاوہ اس روز پُرامن اور باوقار عوامی احتجاج کی اپیل کی ہے‘۔
واضح رہے کہ مزاحمتی قیادت کی طرف سے ہڑتال کی کال جنوبی کشمیر کے ضلع شوپیان میں جنگجوؤں اور سیکورٹی فورسز کے درمیان ہونے والے مسلح تصادم کے تناظر میں دی تھی۔ شوپیان کے کنڈلن میں منگل کو ہونے والے ایک مسلح تصادم میں دو جنگجو ہلاک جبکہ ایک افسر سمیت دو فوجی اہلکارزخمی ہوگئے۔
مسلح تصادم کے مقام پر مقامی لوگوں کی سیکورٹی فورسز کے ساتھ ہونے والی جھڑپوں میں ایک 18 سالہ نوجوان ہلاک جبکہ قریب 100 دیگر دیگر زخمی ہوگئے۔ مہلوک جنگجوؤں کی شناخت راولپورہ شوپیان کے رہنے والے سمیر احمد شیخ ولد غلام محمد شیخ اور پاکستان کے رہنے والے بابر کی حیثیت سے کی گئی تھی۔
مہلوک نوجوان (عام شہری) کی شناخت ویہل شوپیان کے رہنے والے تمثیل احمد خان ولد خورشید احمد خان کی حیثیت سے کی گئی تھی۔ مسلح تصادم کے دوران شوپیان کے میمندرمیں محمد اسحاق نائیکو نامی شخص اُس وقت دل کا شدید دورہ پڑنے سے فوت ہوگیا جب اسے غلط خبر دی گئی کہ اس کا جنگجو بیٹا کنڈلن شوپیان میں سیکورٹی فورسز کے محاصرے میں پھنس گیا ہے۔
وادی کے بیشتر ضلع وتحصیل ہیڈ کوارٹروں میں دکانیں اور تجارتی مراکزبند رہے جبکہ بیشتر مسافر گاڑیاں سڑکوں سے غائب رہیں۔ بیشتر تعلیمی ادارے بند رہے جبکہ سرکاری دفاتراوربینکوں میں معمول کا کام کاج جزوی طورپرمتاثررہا۔
جنوبی کشمیرسے موصولہ اطلاعات کے مطابق جنگجوؤں اورعام شہریوں کی حالیہ شہری ہلاکتوں کے خلاف تمام قصبوں اورتحصیل ہیڈ کوارٹروں میں بدھ کو ہڑتال رہی۔ ہڑتال کے دوران دکانیں اورتجارتی مراکز بند رہے جبکہ سڑکوں پرگاڑیوں کی آمدورفت معطل رہی۔ تاہم جنوبی کشمیر سے گذرنے والی سری نگرجموں قومی شاہراہ پرگاڑیوں کی آمدورفت معمول کے مطابق جاری رہی۔
سرکاری ذرائع نے بتایا کہ اس شاہراہ پر عام دنوں کے مقابلے میں سیکورٹی فورسز کی اضافی نفری تعینات کی گئی تھی۔ اطلاعات کے مطابق ہڑتال کی وجہ سے جنوبی کشمیر کے سرکاری دفاتروں میں ملازمین کی حاضری بہت کم رہی جبکہ بیشتر تعلیمی ادارے بند رہے۔
جنوبی کشمیر کے بیشتر حصوں میں موبائیل انٹرنیٹ خدمات منقطع رکھی گئی ہیں۔ شمالی کشمیر سے موصولہ اطلاعات کے مطابق بارہمولہ، بانڈی پورہ اور کپواڑہ اضلاع میں بدھ کو کہیں مکمل تو کہیں جزوی ہڑتال رہی۔ احتجاجی مظاہروں کے خدشے کے پیش نظر مین ٹاون بارہمولہ، سوپوراورحاجن میں سیکورٹی فورسز کی اضافی نفری تعینات کر رکھی گئی تھی۔
شمالی کشمیر کے بیشتر قصبوں میں دکانیں اور تجارتی مراکز بند رہے جبکہ سڑکوں پر گاڑیوں کی آمدورفت جزوی طورپرمتاثررہی۔ ادھرسری نگرمیں پائین شہراور سیول لائنزکےعلاقوں میں مکمل جبکہ مضافاتی علاقوں میں جزوی ہڑتال دیکھنے میں آئی۔ پائین شہر میں معمول کے برخلاف کوئی بندشیں عائد نہیں رہیں۔
یو این آئی کے ایک نامہ نگار جس نے بدھ کی صبح پائین شہر کے مختلف حصوں کا دورہ کیا، نے بتایا ’ شہر میں آج کوئی بندشیں عائد نہیں کی گئی ہیں‘۔ تاہم ان کا کہنا تھا ’حساس مقامات بشمول نوہٹہ میں واقع جامع مسجد کے باہر سیکورٹی فورسز کی اضافی نفری تعینات کر رکھی گئی ہے‘۔ پائین شہر کی طرح سیول لائنز میں کسی بھی طرح کی احتجاجی ریلی کو ناکام بنانے کے لئے سینکڑوں کی تعداد میں سیکورٹی فورس اہلکار تعینات کئے گئے تھے۔
سری نگر کے بیشتر علاقوں میں دکانیں اور تجارتی مراکز بند رہے جبکہ پبلک ٹرانسپورٹ بھی معطل رہا۔ پائین شہر اور سیول لائنز کے بیشتر حصوں بشمول تاریخی لال چوک، بڈشاہ چوک، ریگل چوک، ہری سنگھ ہائی اسٹریٹ ، جہانگیر چوک، نوہٹہ، صفا کدل، خانیار اور رعناواری میں تمام دکانیں بند نظر آئیں۔ وادی کشمیر کے دوسرے حصوں بشمول وسطی کشمیر کے گاندربل اور بڈگام اضلاع سے موصولہ رپورٹوں کے مطابق اِن اضلاع میں ہڑتال دیکھنے کو آئی۔