وزیرداخلہ نے بھی اعتراف کیاہے کہ انہوں نے مدرسہ میں پڑھاہے، جمیعۃ علمائے تلنگانہ وآندھراپردیش نے وسیم رضوی کے بیان کی سخت مذمت کی
حیدرآباد16جنوری(ایس او نیوز؍پریس ریلیز)مولانا حا فظ شبیر احمد صا حب صدرجمعیتہ علماء تلنگانہ و آندھرا پر دیش نے اپنے صحافتی بیان میں وسیم رضوی کے دینی مدارس کے سلسلہ میں بار بار متنازعہ بیانات پر سخت مذمت اور د عمل کا اظہار کر تے ہوئے کہا کہ مدا رس دینیہ کی اپنی ایک امتیاز شان ہے ، جہاں صبح و شام انسانیت کا درس دیا جاتا ہے ، امن وشانتی کے پیغام کو دل و دماغ میں بٹھایا جاتا ہے ، اس کی زندہ مثال ہے کہ متنازعہ اور جھوٹ پر مبنی بیانات کے سلسلہ کے باوجود کسی دینی مدرسہ کے طالب علم نے راستوں پر آکر وسیم رضوی کے خلاف احتجاج نہیں کیا ، پتلے نظر آتش نہیں کیے ،املاک کا نقصان نہیں کیا ۔یہ صرف اور صرف مدارس اسلامیہ اور تعلیماتِ نبوی کی شان ہے،اور انہی میں زیر تعلیم طلباء کے اخلاق حسنہ اور وسعتِ ظرفی ہے۔ ہندو ستان کے موجودہ وزیر داخلہ جناب راج ناتھ سنگھ نے بھی کہا تھا کہ میں بھی ان ہی اساتذہ سے تعلیم حا صل کیا ہواہوں ۔ انہوں نے کہاکہ وسیم رضوی کے اس طرح کی بیان با زی سے نہ صرف ملک کی گنگا جمنی تہذیب پر اثر ہو گا ؛بلکہ انتشار بڑھے گا۔دینی مدا رس میں تعلیم و تعلم کا اصل مقصد ایسے جیالے پیدا کرنا ہے جو اپنے دین و ایمان کے ساتھ ملک کے لئے ، جمہوریت کی بقاء کے لیے اور امن و شانتی کے لیے اپنی جان بھی قربان کر دے، ان ہی دینی مدارس سے تو جنگ آزادی کے مجاہدین بھی پیدا ہو ئے ہیں ،ان مدارس میں طلبا ء کو اخلاق و کر دار سے آراستہ کر کے ایک اچھا شہری اور ایک اچھا انسان بنا یا جا تا ہے ۔یہ بھی ایک وا ضح حقیقت ہے کہ ان مدارس میں طلبا علمی عملی اور اخلا قی اقدار کے حا مل بنتے ہیں ،اور اطا عت نبوی ﷺکا خو گر بننے کے سا تھ سا تھ حب الوطنی کے جذبہ سے سر شار ہو تے ہیں۔ان ہی دینی مدارس کی بدو لت معا شرے میں امن و امان ،را حت اورسکون نصیب ہو رہاہے اور ایک با اخلاق ،سنجیدہ محب وطن اور نیک سیرت انسان و جود میں آرہے ہیں ۔صدر محترم نے کہا کہ وسیم رضوی کو یہ معلوم ہو نا چا ہئے کہ ہندوستان کے سب سے پہلے وزیر تعلیم حضرت مولانا ابو الکلام آزاد ؒ انہی دینی مدارس میں تعلیم حا صل کئے ہو ئے تھے ، جنگ آزادی کے لئے سب سے اہم اور نامور و نمایا ں تحریک ،جو تحریک ریشمی رومال سے مشہور ہے اس تحریک کے علم بر دار حضرت مولانا محمود الحسن دیوبندی ؒ بھی انہی مدارس کے طالب علم تھے ، حضرت مولا قا سم نا نوتویؒ ، حضرت مولانا سید حسین احمد مدنیؒ ، حضرت مولانا فضل حق خیر آبا دیؒ وغیرہ تمام اکا برین علماء کرام جو جنگ آزادی میں بڑھ چڑھ کر حصہ لئے ہیں اور اس ملک کو انگریزوں کی غلامی سے آزاد کرانے میں اہم کر دار ادا کیا وہ تمام بھی انہی مدارس سے تعلیم حا صل کئے ہوئے تھے ۔انہوں نے کہا کہ ملک عزیز کی آزادی کے لئے ایک ہندو مو رخ رام گپت ورما نے اپنی تحریر میں لکھا ہے کہ پانچ ہزار سے زائد علماء کرام نے جام شہادت نوش فر ما یا تھا وہ بھی ان ہی مدارس میں تعلیم حا صل کئے ہو ئے تھے۔ اس ملک کو طاقت وربنانے والے شخص جناب ڈاکٹر اے پی جی عبدالکلام (سابق صدر جمہوریہ ) جن کو مزائیل میان بھی کہاجا تا ہے ،جن پر نہ صرف ہندوستان بلکہ پوری دنیا فخر کرتی ہے وہ بھی انہی مدارس اور مسجد کے صحن میں مکتب سے اپنے تعلیمی سفر کا آغازکیا تھا۔ اسی لیے اس طرح کی بیان بازیوں سے گریز کرے اور وسیم رضوی تاریخ کا مطالعہ کریں تا کہ غلط فہمی دور ہو، ان کے کے بیان سے نہ صرف سنی علماء ناراض ہیں بلکہ شیعہ علماء بھی اپنی ناراضگی کا اظہار کیا ہے ۔