مظفر نگر کے بڑھانہ میں جمعیۃ علماء کے زیراہتمام عید ملن کی شاندار تقریب؛ کئی اہم سیاسی اور سماجی شخصیات کی شرکت
بڑھانہ/مظفرنگر(پریس ریلیز/ایس او نیوز) جمعیۃ علماء بڑھانہ کے زیر اہتمام ’’عید ملن‘‘ کی ایک اہم تقریب فیض گارڈن میں منعقد ہوئی جس میں دیہی علاقوں سے بلا لحاظ مذہب بڑی تعداد میں پردھان صاحبان ،کئی سابق ممبران اسمبلی وایم پیز نیز شہر کے ایس ڈی ایم اور کوتوال سمیت بڑی تعداد میں برادران وطن نے بھی شرکت کی ۔اس موقع پر سابق ایم پی ہریندر ملک نے کہا فرقہ پرستی کے خلاف ہمیں واضح لائن اختیار کرنی ہوگی ،انھوں نے کہا بھائی چارہ اس ملک کے خمیر میں کچھ اس طرح شامل ہے کہ ہندوستان کی عالمی شناخت ہی یہ ہے کہ یہاں مختلف مذاہب کے لوگ ایک دوسرے کے ساتھ مل کر رہتے ہیں۔انھوں نے کہا حکمراں جماعت چاہتی ہی یہ ہے کہ ہم اور آپ سب مل کر پُرانی باتوں میں الجھے رہیں اور وہ کامیاب ہوجائے۔ہریندر ملک نے صاف کیا کہ اگلاعید ملن فرقہ پرستوں کی حکمرانی میں نہ ہو۔
جمعیۃ علماء کے ریاستی نائب صدر مولانانذر محمد قاسمی نے کہا کہ یاد کیجیے اس وقت کو جب ۴ بر س پہلے تحصیل کیرانہ کے گاؤں بوچا کھیڑی سے فرقہ وارانہ فساد کا آغاز ہوا تھااور گاؤں میں عبادت گاہ اور مقدس کتاب کو نقصان پہنچایاگیا تھا،خدا کا شکر ہے کہ حالیہ ضمنی انتخاب میں ہندؤوں اور مسلمانوں نے اُس فساد کو اُسی علاقہ میں دفن کردیا ہے ،کیرانہ پارلیمانی حلقہ میں سیکولر امیدوار کی جیت اسی کا نمونہ ہے۔انھوں نے کہا کہ صاف ستھری سیاست ہونی چاہیے ۔اس میں دوسری کسی چیز کی آمیزش نہیں ہونی چاہیے۔
سابق ایم ایل اے راج پال بالیان نے کہا اس علاقہ میں فرقہ وارانہ فساد ہوا ،یہ ایک حقیقت ہے کہ تا ہم یہ دوسری حقیقت ہے کہ اسی علاقہ کے لوگوں نے مشترکہ طور پر اُس کا جواب بھی دیدیا کہ گاؤں لھساڑھ میں جہاں سے تمام مسلمان اُس وقت نقل مکانی کرآئے تھے، آج وہاں فسطائی جماعت کے امیدوار کو کُل ۲ ووٹوں پر ہی اکتفا کرنا پڑا ہے۔ یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ ہندوستان میں آج بھی مسموم ماحول کی کوئی گنجائش نہیں ہے ۔
سابق وزیر اور راشٹریہ لوک دل کے سینیئر رہنما یوگراج سنگھ نے کہا کہ کبھی بھی کوئی سماج خراب نہیں ہوتا ہے،البتہ فرد خراب ہوجاتے ہیں ۔انھوں نے کہا کیرانہ کا حالیہ پارلیمانی انتخاب اس کا جیتا جاگتا ثبوت ہے۔انھوں نے کہا کہ ہمیں ہندو مسلم اتحاد کو سیاست سے جوڑنا ہوگا اور غلط ذہنیت کے لوگوں کو باہر کا راستہ دکھانا ہوگا۔مولانا مصطفیٰ قاسمی نے کہا کہ جن لوگوں نے سماجی فاصلہ پیدا کیا تھا،آج ان کے یہاں کوئی پوچھ نہیں ہے ۔انھوں نے کہا کہ طبقاتی منافرت عارضی ہوا کرتی ہے،اصل تو بقائے باہمی ہی ہے ،جو اس ملک کی بنیاد ہے۔انھوں نے کہا ماحول اور حالات پر بہت کچھ منحصر ہواکرتا ہے۔اس لیے ہمیں ماحول کی سازگاری پر دھیان دینا چاہیے۔
مفتی عبد الصمد قاسمی اور مولاناشعیب عالم قاسمی نے کہا کہ اس نوعیت کی مشترکہ تقاریب معاشرہ کی پائیداری کے لیے اہم رول اداکرتی ہیں ۔انھوں نے کہا آج عید ملن ہے ،جہاں ہندو مسلم بڑی تعداد میں حصہ لے رہے ہیں،یہ جمعیۃ علماء کی مساعی جمیلہ کا نتیجہ ہے ۔سہکاری سمیتی کے چیرمین سریندر سہراوت نے کہا کہ یہ ملک ہم سب کاہے،کیونکہ آزادی کی لڑائی ہم سب نے مل کر لڑی ہے۔
قبل ازیں بزرگ عالم دین وخلیفۂ مجازمولانا محمد عمران حسین پوری کا پیغام پڑھ کر سنایاگیا ،جس میں اس نوعیت کی تقاریب کو سماج کے لیے ضروری قرار دیتے ہوئے کہا گیا کہ اس سے سماجی منافرت اور فاصلے کم ہوں گے۔پیغام میں کہاگیا ہے کہ جمعیۃ علماء کا یہ قابل قدر کارنامہ ہے۔ حاجی شاہد تیاگی اور بال کشیور تیاگی نے جمعیۃ علماء بڑھانہ کی کار کردگی کو سراہااور کہا کہ ماضی قریب تک لوگ ایک دوسرے کے تہوار پر خوشیاں بانٹا کرتے تھے ،لیکن آج کچھ دوریاں بڑھی ہیں،ہمیں اس دوری کو اسی طرح کے پروگراموں سے ختم کرنا ہوگا۔
اسی نوشہر بڑھانہ کے جنرل سکریٹری آصف قریشی نے اس حوالہ سے جمعیۃ کا تعارف کراتے ہوئے ،جمعیۃ کے بنیادی اغراض ومقاصد پر روشنی ڈالی اور کہا کہ حالیہ دہائی میں اس طرح کے عید ملن کاآغاز صدر محترم مولانا سید ارشد مدنی نے کیا ہے،ہم لوگ مقامی سطح پر انھیں کی ہدایات کی روشنی میں عمل پیرا ہونے کے لیے کوشاں رہتے ہیں ،جس کے مثبت اثرات مرتب ہورہے ہیں ۔
شہری صدر حافظ تحسین رانا نے اسٹیج پر موجود مہمانا ن کرام کا تفصیلی تعارف کیا اور حاضرین کا شکریہ اداکرتے ہوئے کہا کہ علاقہ کی سرزمین بقائے باہمی اور یگانگت کے لیے بہت ہی زرخیز ہے ۔اس علاقہ میں انھیں خطوط پر مزید محنت کی ضرورت ہے۔
پروگرام کی ابتدائی نشست میں ایس ڈی ایم بڑھانہ کمار بھوپیندر بھی آئے اور کم وقت کی بناپر منتظمین کو مبارکباد دے کر رخصت ہوگئے۔دیگر خطاب کرنے والوں میں مولانا عبد الجلیل ،عادل پردھان ،حاجی شرافت،سدھیر بالیان ،مانگے رام پنوار ،سبودھ تیاگی ( سپا کے سینیئر لیڈر) قاضی ندیم وغیرہ نے بھی خطاب کیا ۔خصوصی شرکاء میں قاری سلیم مہربان،مولانا حسین ،قاری جسیم،مفتی عبد القادر،توحید تیاگی ،محمد انعام مہر،اسلام سیفی،مولانا نسیم مفتاحی ،حافظ شہزاد رحمانی،راشد خان ،حاجی جمشید ،طاہر پردھان ،ساجد پردھان وغیرہ کے نام قابل ذکر ہیں۔