بھٹکل جمیعتہ الحفاظ کا دوروزہ مسابقہ حفظ قرآن کا مبارک اختتام : تینوں زمروں میں بھٹکلی حفاظ اول
بھٹکل :5؍مارچ (ایس او نیوز)جمعیتہ الحفاظ بھٹکل کے زیر اہتمام منعقدہ ریاستی سطح اور ساحلی اضلاع پر مشتمل تین زمروں میں منعقدہ مسابقہ حفظ قرآن کی اختتامی و انعامی تقریب قرآنی ماحول میں اپنے اختتام کو پہنچی ۔ جس میں زمرہ نمبر 1میں بھٹکل کے عبیدالرحمن ابن محمد امین رکن الدین ندوی ۔ زمرہ نمبر 2میں بھٹکل کے حمزہ ابن عبدالباری ڈی ایف اور زمرہ نمبر 3میں بھی بھٹکل کے ہی جعفر زیان ابن زکریا شریف اول مقام حاصل کیاہے۔ اس مسابقہ میں بھٹکل کے حفاظ قرآن نے اپنی بہترین کارکردگی کا اظہار کرتے ہوئے تین زمروں میں سب سے زیادہ انعامات کے حق دار بنے۔ زمروں اور انعام یافتہ گان کی تفصیل کچھ اس طرح ہے۔
زمرہ نمبر 1 میں 14برس کے کم عمر کے کل 14 حفاظ نے شرکت کی یہ مقابلہ ریاستی سطح کا تھا۔ اس میں اول ۔ عبیدا لرحمن ابن محمد امین رکن الدین بھٹکل،دوم۔ زید بن اعجاز کنڈلوراورسوم۔محمد عرفات ابن محمد حسین گوائی بھٹکل نے انعام پایا۔ اسی طرح زمرہ نمبر 2 جو ساحلی اضلاع کے منگلورو سے گوا تک کے 18برس کے کم عمروالوں کے لئے تھا اس میں کل 12حفاظ نے حصہ لیا ۔ اس میں اول۔ حمزہ ابن عبدالباری ڈی ایف بھٹکل ،دوم۔ سید اسماعیل ابن سید فضل الرحمن برماوربھٹکل اورسوم۔ محمد حسن ابن عبدالعظیم دامدا فقیہ بھٹکل نے انعام حاصل کیا۔ اسی طرح زمرہ 3بھی منگلورو سے گوا تک کے ساحلی حفاظ کے لئے مخصوص تھا جس میں کل 16حفاظ قرآن نے شریک ہوکر مظاہرہ پیش کیا۔ اس میں اول۔ جعفر زیان ابن زکریا شریف بھٹکل ، دوم۔ محی الدین عکراش ابن محمد طلحہ گوائی بھٹکل اور سوم ۔ محمد دانش ابن محمد غوث شینگیٹی بھٹکل انعام کے حق دار بنے۔
اختتامی و انعامی نشست کا آغاز مسابقہ میں حکم کے فرائض انجام دینے والے قاری حافظ مجتبیٰ صاحب رتنا گری ،صدرجمیعتہ الحفاظ رتناگری کی تلاوت قرآن سے ہوا۔ قاری فہیم الدین ہدیہ نعت پیش کی۔ عبداللہ راضی مع ساتھیوں نے استقبالیہ نظم پیش کی۔ پروگرام میں دارالعلوم دیوبندوقف کے شیخ الحدیث حضرت مولانا احمد خضر مسعودی قاسمی نے مہمان خصوصی کی حیثیت سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ قرآن تاثیر سے بھرپور ہے، جس کے ظاہری و باطنی اثرات ہوتے ہیں، البتہ جو دل زنگ آلودہ ہے برائیوں میں لت پت ہے وہ کبھی قرآن سے اثر حاصل نہیں کرسکتا۔ مولانا حفاظ قرآن اور ان کے والدین کے اجروثواب کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا حفاظ قرآن کے والدین سب سےزیادہ اجرو ثواب کے مستحق ہوتے ہیں کیونکہ حفظ قرآن کے دوران بچے کے والدین ہی سب سے زیادہ پریشان اور طنز کا نشانہ بنتے ہیں اسی لئے اللہ نے انہیں سب سے زیادہ اجر وثواب سے نوازا ہے۔ مولانا نے کہاکہ حافظ قرآن اور قرآن مجیدسے شغل رکھنے والا کبھی بے روزگار اور بھوکا نہیں رہتا۔جمعیتہ الحفاظ کی ستائش کرتے ہوئے مولانا نے کہاکہ دینی کاموں کی نصرت کرنا جنت کی ضمانت ہیں، اگر نصرت نہیں کرسکتے تو کم سے کم مخالفت تو نہ کرنے کی بات کہی۔
جامعہ اسلامیہ بھٹکل کے مہتمم مولانا مقبول کوبٹے ندوی نے خطاب فرماتے ہوئے کہاکہ حافظ قرآن سے صرف قرآن نہیں بلکہ حامل قرآن، گھروالے اور ان کے تعلق سے خدمت انجام دینےو الے تمام محفوظ ہیں۔ ان سب کو اللہ کے ہاں بڑے اعزاز سے نوازاجائے گا۔ مولانا علی میاں اکیڈمی کے جنرل سکریٹری مولانا محمد الیاس ندوی نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ اللہ تعالیٰ قرآن سے لوگوں کو اٹھاتابھی ہے اور نیچے بھی گراتاہے۔ قرآن مجید یاد کرکے عمل نہیں کرنے والوں اور بھول جانےو الوں سےاللہ خفا اور ناراض ہوتے ہیں۔ قرآن حفظ کرنے سے زیادہ حفظ پرباقی رکھنا کمال ہے، ایک چھوٹی سی تعداد ہے جو قرآن بھول جارہے ہیں، ایسے لوگ نئی نسل کو حافظ قرآن بننے میں رکاوٹ بن رہے ہیں، اس خامی کو دور کرنے کی اپیل کی۔ مولانا نے کہاکہ تمام برائیوں اور مسائل کی جڑ وقت پر نماز نہ پڑھنا اور تلاوت قرآن کا نہ ہونا ہے۔ جہاں ان دونوں باتوں پر عمل ہوگا یعنی وقت پر نماز پڑھیں گے اور بساط بھر قرآن پڑھیں گے تو وہ گھر ہربرائی اور مسائل سے بچ جائے گا۔ جمعیتہ الحفاظ کے صدر مولانا نعمت اللہ عسکری ندوی نے صدارت کرتے ہوئے کہاکہ جمیعتہ الحفاظ کا اصل اصل مقصد یہی ہےکہ ہر بچہ حافظ قرآن بنے۔ مولانا وصی اللہ ڈی ایف ندوی اور مولانا رحمت اللہ رکن الدین ندوی نے نظامت کے فرائض انجام دئیے۔ ڈائس پر مرکزی خلیفہ جماعت المسلمین بھٹکل کے چیف قاضی مولانا خواجہ معین الدین اکرمی ندوی مدنی ، ناظم جامعہ اسلامیہ بھٹکل محمد شفیع شاہ بندری پٹیل ، نائب صدر جمعیتہ الحفاظ مولانا محمد امین رکن الدین ندوی،مجلس ملیہ کے صدرمولوی عبدالرقیب ایم جے سمیت کئی ذمہ داران موجود تھے۔ آخر میں مولانا وصی اللہ ندوی نے شکریہ اداکیا۔