کٹک اور جمشید پور میں بنائے گئے جھوٹے مقدمات کی جمعیۃ علماء پیروی کریگی:گلزار اعظمی
ممبئی، 21 ؍ستمبر(ایس او نیوز؍ایس او نیوز)ممنوع دہشت گرد تنظیم القائدہ سے تعلق رکھنے کے الزمات کے تحت گرفتار مشہور عالم دین مولانا انظر شاہ قاسمی، مولاناعبدالرحمن ، عبدالسمیع اور دیگر کے خلاف دہلی میں این آئی اے عدالت میں مقدمہ قائم ہے جس پر ملزمین کے خلاف کن کن دفعات کے تحت مقدمہ چلے گا پربحث چل رہی ہے لیکن اس معاملے میں متذکرہ ملزمین کے خلاف کٹک اور جمشید پور میں بھی مقدمات قائم کیئے گئے ہیں جس پر دفاعی وکلاء کی عدم دستیابی کے سبب مقدمہ کی سماعت التواء کی شکار تھی لیکن اب ملزمین کے دفاع کے لیئے دونوں مقامات پر جمعیۃ کی کوششوں سے چند وکلاء آگے آئیں ہیں اور جلد ہی باقاعدہ اس معاملے میں سماعت شروع ہوجائے گی۔ ان خیالات کا اظہار ملزمین کو قانونی امداد فراہم کرنے والی تنظیم جمعیۃ علماء مہاراشٹر (ارشد مدنی) قانونی امداد کمیٹی کے سربراہ گلزار اعظمی نے کیا ۔
گلزار اعظمی نے بتایا کہ ملزمین اور ان کے اہل خانہ کی جانب سے موصول ہونے والی قانونی امداد کی درخواست اور صدر جمعیۃ علماء ہند مولانا سیدارشد مدنی دامت برکاتہم کی ہدایت پر ملزمین کو قانونی امداد فراہم کیئے جانے کا افیصلہ کیا گیا ہے اور اس تعلق سے جمعیۃ علماء کی جانب سے پٹنہ سے بھیجے گئے ایڈوکیٹ واصف رحمن خان نے کٹک اور جمشید پور میں گذشتہ دنوں متعدد وکلاء سے ملاقات کی اور انہیں ملزمین کے مقدمات کی پیروی کے لیئے آگے انے کی گذارش کی جس پر چند وکلاء نے مثبت اشارے دیئے ہیں اور انہوں نے ملزمین کے دفاع میں اپنی خدمات پیش کرنے کا یقین دلایا ہے۔
گلزار اعظمی نے کہا کہ تحقیقاتی ایجنسیوں نے کٹک میں مولانا عبدالرحمن علی خان اور جمشید پور میں عبدالسمیع و دیگر کے خلاف القاعدہ کے رکن ہونے اور نوجوانوں کو تقریروں کے ذریعہ جہاد کے لیئے اکسانے کا الزام لگا کر مقدمہ قائم کیا ہے جس کی سماعت جلد شروع ہوگی۔
واضح رہے کہ گذشتہ سال کی6؍ جنوری کی شب نو بجے مولانا انظر کو دہلی پولس نے ممنوع تنظیم القاعدہ سے تعلق رکھنے کے الزامات کے تحت گرفتار کیا تھا اور تحقیقاتی دستہ نے عدالت کو بتایا تھاکہ ملز مین ممنوع تنظیم القاعدہ کا سرگرم رکن ہے اور اور غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث ہے۔
اسی تناظر میں دارالعلوم دیوبند کے فارغ مولانا عبدالرحمن ، عبدالسمیع اور دیگر کی گرفتاری بھی عمل میںآئی تھی جن کے مقدمات کی سماعت دہلی کی پٹیالہ ہاؤس کورٹ میں جاری ہے ۔