نئی دہلی ۲۱؍ اپریل (ایس او نیوز/ پریس ریلیز) مسلمان دنیا کے کسی بھی گوشے میں رہے ہوں، اقلیت میں رہے ہوں یا اکثریت میں عرب میں رہے ہوں یا عرب کے باہر، ہمیشہ انھوں نے مسلم پرسنل لاء پر عمل کیا ہے۔ان خیالات کا اظہار جماعت اسلامی ہند کے امیر مولانا سید جلال الدین عمری نے مسلم پرسنل لاء بیداری مہم کی افتتاحی پریس کانفرنس میں کیا۔ پریس کلب آف انڈیا میں نامہ نگاروں سے خطاب کرتے ہوئے مولانا عمری نے مزید کہا کہ ہم ملک میں ،بالخصوص مسلمانوں میں پرسنل لاء کے تعلق سے جو ناواقفیت پائی جاتی ہے، کوشش کی جائے گی کہ ان تمام لوگوں تک اسلامی تعلیمات پہنچائیں۔ مولانا عمری نے کہا کہ موجودہ وقت میں اسلامی قوانین اور اسلامی احکامات پر غلط فہمی کی بنا پر اعتراضات کیے جا رہے ہیں مہم کے دوران ان غلط فہمیوں کو دور کرنے کی کوشش کی جائے گی۔
مولانا عمری نے یہ بھی کہا کہ مسلمان کبھی بھی مسلم پرسنل لاء میں کسی بھی طرح کے مداخلت کو برداشت نہیں کر یں گے۔ اس سلسلے میں مسلمانوں کی ایک بڑی تعداد( تقریباً ۵ کروڑ لوگوں نے) نے دستخط کرکے حکومت کے ذریعہ مسلم پرسنل لاء میں کسی بھی طرح کی مداخلت کو ناقابل قبول قرار دیا ہے۔ مسلمان کبھی بھی احکام الٰہی سے بغاوت نہیں کر سکتے۔ اس لیے حکومت کو چاہیے کہ وہ مسلم پرسنل لاء میں کسی بھی طرح کی مداخلت سے گریز کرے۔
مولانا عمری نے نامہ نگاروں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ آج مسلم معاشرہ نکاح ، طلاق،وراثت، مہرو نفقہ اور مسلم پرسنل لا سے متعلق دیگر امورمیں مکمل طور پر شریعت پر گامزن ہو تو وہ نہ صرف امن و سکون کا گہوارہ بن سکتا ہے، بلکہ برادران وطن بھی اسلام کے عائلی قوانین کی افادیت، فطرت انسانی سے اس کی مطابقت اور انسانی زندگی میں اس کے ثمرات سے واقف ہو کر اس سے متاثر ہو سکتے ہیں۔ مولانا نے یہ بھی فرمایا کہ اگر مسلمانوں کو اسلام کے عائلی قوانین اور احکام سے کما حقہ واقف کرا دیا جائے، مسلمان شرعی قوانین کی خلاف ورزیوں سے گریز کرنے لگیں اور ان کی زندگیاں قانون شریعت کے مطابق گزرنے لگیں تو ایک مستحکم خاندان اور ایک پاکیزہ معاشرہ وجود میں آئے گا جس کی برکات سے دیگراہل ملک بھی مستفید ہو سکیں گے۔
جماعت اسلامی ہند ، ۲۳؍ اپریل تا ۷؍ مئی ۲۰۱۷ء تک ایک کل ہند مہم ( مسلم پرسنل لا بیداری مہم) منانے جا رہی ہے۔ جس کا مقصد مسلم معاشرے کی اصلاح اور امت کو عائلی زندگی سے متعلق احکام اور قوانین سے واقف کرانا ہے۔ اس کے علاوہ مسلمانوں کی عائلی زندگی میں جو بگاڑ پیدا ہو رہے ہیں یا اسلامی احکام و قوانین کی کھلی خلاف ورزیاں ہو رہی ہیں، ان کے ازالہ کی تدابیر اختیار کرنا اور مسلمانوں کو اس بات پر آمادہ کرنا کہ وہ اپنے عائلی تنازعات کو شریعت کے مطابق اور شرعی عدالتوں کے ذریعہ ہی فیصلہ کروائیں۔
مسلم پرسنل لاء بیداری مہم کے نیشنل کنوینر محمد جعفر نے نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ جماعت اسلامی ہند مسلمانوں میں مسلم پرسنل لاء کے تعلق سے بیداری لانا چاہتی ہے۔ یہ مہم ۲۳؍ اپریل ۲۰۱۷ء سے شروع ہوگی اور ۷؍ مئی تک جاری رہے گی اور ملک کی بڑی تعداد تک مسلم پرسنل لاء کے تعلق سے بیداری لانے کی کوشش کی جائے گی۔ اس سلسلے میں جماعت نے کتابچہ بھی تیار کیں ہیں جس میں نکاح، طلاق، وراثت، خلع اور دیگر اسلامی احکام کو واضح کیا گیا ہے۔ اس مہم کو کامیاب بنانے کے لیے ملک کے بڑے سے بڑے شہروں اور چھوٹے سے چھوٹے گاؤں تک میں پروگرام منعقد کیے جائیں گے۔ سمپوزیم ، پبلک میٹنگ اور کانفرنسیں بھی اس مہم کا حصہ ہیں۔ محمد جعفرنے بتایا کہ اس مہم میں خواتین بھی شامل ہیں اور وہ بھی اس مہم کا حصہ ہیں۔
مہم کے دوران اس بات کی کوشش کی جائے گی کہ ملک کے مختلف مقامات پر کونسلنگ سینٹرس اور دار القضا کا قیام عمل میں لا یا جائے تاکہ مسلمانوں کے درمیان جوتنازعات وغیرہ ہوتے ہیں ان کو ان کے ذریعے سے حل کیا جائے اور معاشرے اور سماج میں امن و امان قائم رہے۔
محمد جعفر نے یہ بھی کہا کہ اس مہم کو ہندوستان کی مختلف تنظیموں ، جمعیۃعلماء ہند، مسلم مجلس مشاورت، جمعیت اہل حدیث اور مسلم پرسنل لا بورڈ کی حمایت حاصل ہے۔ ملک کے مختلف تنظیموں اور علماء نے اس مہم کی حمایت کا اعلان کیا ہے۔
جماعت اسلامی ہند نے اس مہم کو کام بنانے کے کے لیے اور مسلم پرسنل لاء نے آگاہ کرنے کے لیے ایک ویب سائٹ www.mplac.in اور ایک موبائل App بھی تیار کیا ہے جس کے ذریعے مسلم پرسنل لاء کے بارے میں معلومات حاصل کی جا سکتی ہیں۔