جماعت اسلامی نے عوامی منشور برائے پارلیمانی انتخابات جاری کیا

Source: S.O. News Service | By Jafar Sadique Nooruddin | Published on 19th March 2019, 2:09 AM | ملکی خبریں |

نئی دہلی :18 /مارچ(ایس اونیوز /آئی این ایس انڈیا) جماعت اسلامی ہندنے عوامی منشوربرائے پارلیمانی انتخابات 2019جاری کرتے ہوئے کہاہے کہ کسی بھی ملک میں صحت مند جمہوریت کی بقا کے لئے ضروری ہے کہ عوام اور سول سوسائیٹی اپنے لئے بہترین نمائندوں اور اچھی سیاسی جماعت کے انتخاب اور رائے وہی میں اقدامی اور فعال کردار ادا کریں۔ عوام سے جھوٹے اور خوشنما وعدے کرنا اور اپنے کارناموں کے متعلق بلندباگ دعوے کرنا سیاسی جماعتوں کی عام عادت ہوتی ہے۔ ان ہی چیزوں کے ذریعہ وہ عوام اور رائے دہندوں کو گمراہ کر کے اقتدار پر قبضہ کر لیتے ہیں۔ اس سلسلہ میں جماعت اسلامی ہند اپنی یہ ذمہ داری سمجھتی ہے کہ وہ صورت حال کا باریک بینی سے جائزہ لے، تمام سیاسی جماعتوں کی کارکردگی اور طرز حکمرانی کا تجزیہ کرے اور ملک میں حکمرانی کیلئے موزوں ترین سیاسی جماعت واتحاد کی نشاندہی کر کے لوگوں کی رہنمائی کرے۔ہم دنیا کے دوسرے سب سے بڑے جمہوری ملک کے شہری ہیں، اور ہمارے ملک کا دستور دنیا کے چند بہترین دستوروں میں سے ایک ہے۔ اسی دستور کے تحت ہمارے ملک میں وقفے وقفے سے اپنے نمائندوں کا انتخاب کرتے ہیں اور اسی کی بنیاد پر ریاستی ومرکزی حکومتیں قائم ہوتی ہیں۔ چونکہ یہ حکومتیں عوام ہی کی منتخب کردہ ہوتی ہیں اسی لئے انتخابات سے پہلے عوام کے ذہنوں میں ان کے ووٹوں کی اہمیت کو واضح کرنا ضروری ہے۔ جماعت اسلامی ہند ریاست وملک کی بہتری کی خاطر عوام میں اس بات کا شعور بیدار کرنے کے لئے انتخابات کے موقع پر مہم بھی چلاتی ہے اور سیاسی جماعتوں کے سامنے عوام کی فلاح وبہبود کے لئے ضروری امور پر مشتمل منشورِ مطالبات بھی پیش کرتی ہے۔جماعت اسلامی ہند نے ہمیشہ انتخابات اور ووٹوں کی اس اہمیت کو پیش نظر رکھا ہے اور ایسے موقعوں پر عوامی منشور کو پیش کیا ہے۔ یہ منشور ملک اور ریاست کے حقیقی مسائل اور بنیادی تقاضوں کو لوگوں کے سامنے پیش کرتا ہے۔ جو لوگ انتخابات میں کامیاب ہو کر حکومت بنائیں وہ یہاں ایک ایسا نظام حکومت وجود میں لائیں جس کے ذریعہ ہر شہری کی تمام بنیادی ضروریات کی تکمیل ہو، اسے ایک باوقار اور عزت کی زندگی حاصل ہو۔ جو بھی حکومت بنائے اس کا اولین ہدف یہ ہو کہ اس ملک کو ایک خوش حال اور پُرامن ریاست بنایا جائے۔ یہی اس عوامی منشور کا بنیادی مقصد ہے۔جماعت اسلامی ہند کا بنیادی مقصد اللہ سبحانہ وتعالیٰ کی مرضیات اور اس کے آخری پیغمبر حضرت محمد ﷺ کی تعلیمات سے تمام لوگوں کو واقف کروانا اور ان کی طرف دعوت دینا ہے۔جماعت اسلامی ہند نہ تو براہ راست حکمرانی کیلئے انتخابی سیاست میں حصہ لیتی ہے اور نہ کسی دوسری جماعت کے ساتھ حکومت میں شریک ہوتی ہے۔ البتہ عوام کیلئے بہتر حکمرانی کو یقینی بنانے کی خاطر کوشش کرنا وہ اپنی ذمہ داری سمجھتی ہے۔ جماعت اسلامی ہند نے درج وجوہ سے اس موقف کو اختیار کیا ہے:اسلام ایک مکمل نظام حیات ہے، جس نے یہ ہدایت دی ہے کہ وہ انسانوں کے لئے عدل وانصاف پر مبنی، غریبوں کے حامی ایک فلاحی نظام کے قیام کی کوشش کریں اورسماج میں امن وامان قائم رکھیں۔ اس حوالے سے جماعت اپنی ذمہ داری سمجھتی ہے کہ وہ انتخابی سیاست میں بھی اہم کردار ادا کرے۔جماعت اسلامی ہند چاہتی ہے کہ ملک میں جمہوری فضا باقی رہے، ملک کے وفاقی ڈھانچے کو نقصاد نہ پہنچے اور یہاں دستور وقانون کی حکمرانی کا تحفظ ہو، ملک میں اقدار پر مبنی سیاست کا تصور عام ہو،ان ہی مقاصد کے پیش نظر اس عوامی منشور میں ایک اچھی حکومت کے لئے کچھ عملی تجاویز اور ایسے مطالبات پیش کئے گئے ہیں جن کی تکمیل کے ذریعہ ملک ایک بہتر، پُرامن اور خوشحال ریاست بن سکتا ہے۔ اس منشور میں سماج کے محروم طبقات اور اقلیتوں کے حوالے سے بھی کچھ مطالبات ہیں جن کے بارے میں جماعت اسلامی ہند کا خیال ہے کہ اگر ان کو پورا کیا جائے تو ان طبقات کی سماجی، معاشی، تعلیمی اور سیاسی صورت حال میں تبدیلی آ سکتی ہے۔ جماعت اس موقع پر لوگوں سے اپیل کرتی ہے کہ وہ اس منشور کی بھرپور تائید کریں اور انہی امیدواروں اور پارٹیوں کو اپنا ووٹ دیں جو اس منشور میں پیش کر دہ تجاویز اور مطالبات کی تکمیل کا عہد کریں۔

ایک نظر اس پر بھی

مدھیہ پردیش اور مرکز کی بی جے پی حکومت خاتون، نوجوان اور کسان مخالف: جیتو پٹواری

 مدھیہ پردیش میں لوک سبھا انتخابات کی مہم زور پکڑ رہی ہے۔ کانگریس قائدین کی موجودگی میں شہڈول پارلیمانی حلقہ کے امیدوار پھندے لال مارکو اور منڈلا کے امیدوار اومکار سنگھ مرکام نے اپنے کاغذات نامزدگی داخل کئے۔ اس موقع پر کانگریس لیڈروں نے کہا کہ ریاستی اور مرکزی حکومتیں ...

عدلیہ کی سالمیت کو خطرہ قرار دیتے ہوئے 600 وکلا کا چیف جسٹس آف انڈیا کو مکتوب

عدالتی سالمیت کے خطرے کے حوالے سے ہندوستان بھر کے ۶۰۰؍ وکلاء جن میں ایڈوکیٹ ہریش سالوے اور بار کونسل آف انڈیا کے چیئرمین منن کمار شامل ہیں نے چیف جسٹس آف انڈیا ڈی وائی چندرچڈ کو مکتوب لکھا ہے۔ وکلاء نے ’’مفاد پرست گروہ‘‘ کی مذمت کی ہے جو عدالتی عمل میں ہیرا پھیری، عدالتی ...

ملک کی وزیر خزانہ نرملا سیتارمن کے پاس الیکشن لڑنے کے لیے پیسے نہیں!

ملک کے خزانے کا حساب و کتاب رکھنے والی وزیر خزانہ نرملا سیتارمن کے پاس الیکشن لڑنے کے لیے پیسے نہیں ہیں۔ یہ انکشاف انہوں نے خود ہی کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پارٹی صدر جے پی نڈا نے مجھ سے لوک سبھا الیکشن لڑنے کے بارے میں پوچھا تھا مگر انہوں نے انکار کر دیا کیونکہ ان کے پاس الیکشن ...

مہوا موئترا نے ای ڈی کے سمن کو کیا نظر انداز، کرشنا نگر میں چلائیں گی انتخابی مہم

 ترنمول کانگریس (ٹی ایم سی) لیڈر مہوا موئترا نے انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی) کے سمن کو نظر انداز کرتے ہوئے کہا کہ وہ آج کرشنا نگر لوک سبھا حلقہ میں انتخابی مہم چلائیں گی۔ انہیں دہلی میں ای ڈی کے دفتر میں پوچھ گچھ کے لیے حاضر ہونے کو کہا گیا تھا۔

دہلی میں شدید گرمی، درجہ حرارت 37 ڈگری سیلسیس تک پہنچا

 دہلی اور اس کے آس پاس کے علاقوں میں درجہ حرارت میں اضافہ درج کیا جانے لگا ہے اور مارچ میں ہی گرمی نے اپنا زور دکھانا شروع کر دیا ہے۔ محکمہ موسمیات کے مطابق بدھ کو قومی راجدھانی میں رواں سال کا گرم ترین دن ریکارڈ کیا گیا۔ دریں اثنا، زیادہ سے زیادہ درجہ حرارت 37 ڈگری سیلسیس تک پہنچ ...