جیل میں بندہیرا گروپ کی ڈائریکٹر نوہیرانے فوٹو شاپ جعلسازی سے عوام کو دیا دھوکہ۔ گلف نیوز کا انکشاف
دبئی 8/نومبر (ایس او نیوز) دبئی سے شائع ہونے والے کثیر الاشاعت انگریزی اخبار گلف نیوز نے ہیرا گولڈ کی ڈائرکٹر نوہیرا شیخ کی جعلسازی کا بھانڈہ پھوڑتے ہوئے اس بات کا انکشاف کیا ہے کہ کس طرح اس نے فوٹو شاپ کا استعمال کرتے ہوئے بڑے بڑے ایوارڈ حاصل کرنے اور مشہور ومعروف شخصیات کے ساتھ اسٹیج پر جلوہ افروز ہونے کی جعلی تصاویر میڈیامیں عام کیں ہیں ان جعلی تصاویر کے ذریعے سرمایہ کاری کے لئے عوام کا اعتماد جیتنے میں کامیابی حاصل کی ہیں۔
گلف نیوز کے فیچر ایڈیٹر مظہر فاروقی نے اپنے ایک اسپیشل رپورٹ میں حلال سرمایہ کاری کے نام پر دھوکہ دہی کرنے کے الزام میں فی الحال جیل میں بند ہیرا گروپ کی ڈائریکٹر ڈاکٹر نوہیرا شیخ کے تعلق سے لکھا ہے کہ نوہیرا شیخ اپنے نام کے ساتھ ’ڈاکٹر‘ کا سابقہ استعمال کرتی ہے، لیکن نہ وہ پیشے کے اعتبار سے ڈاکٹر ہے اور نہ علمی اعتبارسے۔ 45سالہ نوہیرا شیخ کو ’’حلال‘‘سرمایہ کاری کے نام پر پونزی اسکیمس چلانے کے لئے دھوکہ دہی، مجرمانہ اعتماد شکنی اور مجرمانہ خوف پیدا کرنے کے الزامات کے تحت 15اکتوبر کو گرفتار کیا گیا تھا، تب سے وہ جیل میں بند ہے۔
رپورٹ کے مطابق اب نوہیرا شیخ کا ایک اور روپ سامنے آیا ہے جس میں وہ اپنی شخصیت مقبول اور قدآور ثابت کرنے کے لئے فوٹو شاپ کی مہارت کا استعمال کررہی تھی۔ بشمول عرب امارات، دنیا بھر سے ہزاروں افراد نے ہیرا گروپ میں اس وقت بھرپور یقین او راعتماد کا مظاہرہ کیاجب اس نے کئی بڑے ایوارڈ جیتنے کی خبریں عام کردیں۔ان میں سے ایک ’دبئی کی شہزادی‘ شیخہ ہیند فیصل القسّیمی کی جانب سے دیا جانے والا ’ٹاپ بزنس اومن ایوارڈ‘ تھا اور دوسرا گلف فوڈ ایکزی بیشن میں ’ہیرافوڈیکس‘ کے لئے ملنے والا ’’بیسٹ نیو کمر برانڈ‘‘ ایوارڈ تھا۔اس کے علاوہ ہیرا گروپ نے اپنے یوٹیوپ چینل اور فیس بک پیج پر یہ دعویٰ بھی کیا کہ اس نے دبئی ورلڈ ٹریڈ سنٹر میں امسال نمائش منعقد کی تھی۔ اب تحقیق سے یہ صاف ہوگیا ہے کہ یہ تمام دعوے بالکل جھوٹے تھے۔
شیخہ ہیندفیصل القسّیمی نے جو کہ ایک مقامی فیشن لیبل’ہاؤس آف ہیند‘ چلاتی ہیں، نوہیراکو کسی بھی قسم کا کوئی ایوارڈ دینے کی بات سے انکار کیا ہے۔ انہوں نے نامہ نگار کے سوال پر ٹوئٹر پر کہا :’’ یقیناًمیں اس سے ایک بار ملی ضرور تھی، کیونکہ اس کانام ہندوستان کی کاروباری دنیا میں کامیاب تازہ دم خاتون کے طورپر ایک کتاب میں شامل تھا۔مگر یہ جو تصویر ہے ،یہ فوٹو شاپ کے ذریعے بنائی گئی ہے۔‘‘
ہیرا گروپ کا یہ دعویٰ بھی جھوٹا ہے کہ اس نے 2018میں دبئی میں ’گلف فوڈ‘ نامی کوئی نمائش کا اہتمام کیا تھا۔ ہیرا گروپ ان 5000 شرکاء میں سے ایک تھا جو اس نمائش میں شامل ہوئے تھے اور یہ نمائش گزشتہ 20سال سے مسلسل ہر سال منعقد ہوتی ہے۔ہیرا گروپ کو ’بیسٹ نیو کمر‘ ایوارڈ دئے جانے کے دعوے کو ثابت کرنے لائق ایسی کوئی بھی بات سامنے نہیں آئی ہے۔
ہیرا گروپ نے اپنی تشہیر کے لئے جو ایک اور تصویر عام کی تھی اس میں نوہیر اشیخ کودبئی کے ہوٹل رٹز کارلٹن میں ایک کتاب کی رسم اجرا کے موقع پر منعقدہ فنکشن میں ہندوستان کی وزیر خارجہ سشما سوراج کے ساتھ جلوہ افروز دکھایاگیا ہے۔یہ سچ ہے کہ اس کتاب میں ہندوستان کے کامیاب تاجران اور پیشہ ورانہ شخصیات کے تعلق سے ابواب شامل ہیں اور اس میں ایک باب نوہیرا شیخ کے تعلق سے بھی ہے۔ لیکن اس فنکشن کے باضابطہ اسٹیج پر نوہیرا شیخ کہیں بھی موجود نہیں ہے۔ تو اپنی غیرموجودگی کا ازالہ کرنے کے لئے اس نے فوٹو شاپ کا سہارا لیا اور اصل تصویر میں اپنی تصویربھی شامل کرکے میڈیا میں عام کردی۔
نوہیرا کی پونزی سرمایہ کاری اسکیم میں 2l لاکھ درہم گنوانے والے دبئی کے ایک باشندے نے کہا:’’ کون سوچ سکتا ہے کہ وہ فوٹو شاپ سافٹ ویئر سے ایڈیٹنگ کرکے ہندوستان کی ایک وزیر کے ساتھ اپنی تصویرعام کرے گی!‘‘
فریب کاری اور جعلسازی میں مہارت حاصل کرنے والی نوہیرا شیخ نے اپنی ’آل انڈیامہیلا ایمپاورمنٹ پارٹی‘(ایم ای پی) کا آغاز کرنے اور کرناٹکا اسمبلی 2018کے انتخابات لڑنے کے موقع پر بھی کچھ ایسے ہی حربے استعمال کیے۔ ایم ای پی نے اسمبلی کی 224سیٹوں میں سے 175سیٹوں پر اپنے امیدوار کھڑے کیے۔ ان کی شکست تو ایک یقینی بات تھی۔اس کے باوجود ایم ای پی نے ووٹرس کو یہ باور کروانے کی کوشش کی کہ ایک سروے رپورٹ کے مطابق ایم ای پی دوسری سب سے بڑی پارٹی بن کر ابھر نے والی ہے۔نوہیرا شیخ سے کمیشن پانے والی فریب کاری ایجنسی کا کہنا تھا کہ اس نے انتخابی سروے کے لئے بہت ہی طاقتور سیٹلائٹ کا استعمال کیاتھا۔ اپنی بات کو تقویت دینے کے لئے سیٹلائٹ اور اس سے کوآرڈی نیشن کی تفصیلات بھی پیش کی گئی تھیں۔ لیکن انتخابات کے سلسلے میں سیٹلائٹ کے ذریعے کس طرح سروے کیا جاسکتا ہے اور سیٹلائٹ انتخابی نتائج کی پیشین گوئی کیسے کرسکتا ہے اس سوال کا جواب نوہیر ا نے کبھی نہیں دیا۔ گلف نیوز نے جعلسازی اور فریب کاری کے اس پہلو پر بات کرنے کے لئے ہیرا گروپ سے رابطہ قائم کرنے کی کوشش کی، لیکن کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا۔