شام پر فضائی حملے ایران کے لیے واضح پیغام ہیں: اسرائیلی وزیر
مقبوضہ بیت المقدس12فروری (ایس او نیوز؍آئی این ایس انڈیا )اسرائیل کے وزیر برائے سراغرسانی یسرائیل کاتز نے کہا ہے کہ صہیونی فوج نے شام میں ایران کی تنصیبات کو فضائی حملوں میں نشانہ بنا کر واضح پیغام دے دیا ہے اور وہ یہ کہ اسرائیل کے پڑوس میں ایران کے فوجی قدم قبول نہیں کیے جائیں گے اور اگر اس ملک نے کوئی اشتعال انگیزی کی تو اس کے خلاف فیصلہ کن انداز میں کارروائی کی جائے گی۔مسٹر کاتز نے اتوار کے روز اسرائیل کے آرمی ریڈیو سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’’ وہ اور ہم جانتے ہیں کہ ہم نے کن اہداف کو نشانہ بنایا ہے۔انھیں ان حملوں کو ہضم کرنے میں ابھی کچھ وقت لگے گا اور یہ بات سمجھنے میں بھی وقت لگے گا کہ اسرائیل نے ان جگہوں کو کیسے نشانہ بنایا ہے؟‘‘اسرائیلی وزیر نے دعویٰ کیا ہے کہ ’’ یہ خفیہ جگہیں تھیں۔ہماری انٹیلی جنس ایجنسیاں ہیں، ان کی بدولت ہم وہاں جو کچھ ہو رہا ہے ، اس کے بارے میں سب جانتے ہیں اور گذشتہ روز ہم نے یہ بات ثابت بھی کردی ہے‘‘۔اسرائیلی طیاروں نے ہفتے کے روز اپنی فضائی حدود میں گھس آنے والے ایران کے ایک بغیر پائیلٹ جاسوس طیارے کا سراغ لگانے کے بعد یہ فضائی حملے کیے تھے اور اس کے ایک ایف سولہ لڑاکا طیارے کو شام میں بمباری کے بعد واپسی پر تباہ کردیا گیا تھا۔اسرائیلی فوج نے دعویٰ کیا ہے کہ ا س نے شام میں ایران کی ڈرون چھوڑنے کی جگہ کے علاوہ چار اور ٹھکانوں اور شام کی آٹھ جگہوں کو فضائی حملوں میں تباہ کردیا ہے۔ان میں شامی فوج کا ایک مرکزی کمان اور کنٹرول بنکر بھی شامل ہے۔برطانیہ میں قائم شامی رصدگاہ برائے انسانی حقوق نے اپنے نیٹ ورک کے حوالے سے یہ اطلاع دی ہے کہ اسرائیلی فوج کے فضائی حملوں میں چھے شامی فوجی اور ان کے اتحادی جنگجو ہلاک ہوگئے ہیں۔ان میں غیر شامی فوجی بھی شامل ہیں۔اسرائیل کا ایک ایف سولہ لڑاکا جیٹ حملوں کے بعد شام کے طیارہ شکن میزائلوں کے زد میں آگیا تھا اور یہ اسرائیل کے شمالی علاقے میں گر کر تباہ ہوگیا تھا۔اس کا ایک پائیلٹ نکلتے ہوئے شدید زخمی ہوگیا تھا اور ایک کو معمولی زخم آئے ہیں لیکن اسرائیل نے ابھی تک اس بات کی تصدیق کی ہے اور نہ وہ کرے گا کہ اس کے لڑاکا طیارے کو دشمن نے میزائل فائرکرکے مار گرایا ہے۔1982ء4 میں پہلی لبنان جنگ کے بعد اسرائیل کے لیے اس قسم کا یہ پہلا واقعہ ہے کہ اس کا ایک لڑا کا طیارہ جنگی کارروائی کے دوران میں تباہ ہوا ہے۔شامی صدر بشار الاسد کے اتحادی ملک روس نے شام میں اسرائیل کی اس کارروائی کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا ہے اور اس کو شام کی خود مختاری کی خلاف ورزی قرار دیا ہے جبکہ امریکا نے صہیونی ریاست کی طرف داری کرتے ہوئے ایرا ن کے خلاف جنگی کارروائی کی حمایت کی ہے۔امریکی محکمہ خارجہ کی خاتون ترجمان نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ایران کو یمن سے لبنان تک امن اور استحکام کو تہ وبالا کرنے کی کارروائیوں سے باز آجانا چاہیے اور اپنے کردار میں تبدیلی لانی چاہیے۔