علاج کے بدلے خوراک، اسرائیلی فوج کی اسیران کو بلیک میلنگ بھوک ہڑتالی اسیران تنگ اور تاریک کمروں میں محبوس
رام اللہ،10مئی(ایس او نیوز/آئی این ایس انڈیا)اسرائیلی جیلوں میں اپنے حقوق کے لیے بھوک ہڑتال کرنے والے فلسطینی اسیران کو صہیونی انتظامیہ کے بعد اب اسرائیلی ڈاکٹروں کی منظم بلیک میلنگ کا بھی سامنا ہے۔ کلب برائے اسیران اور فلسطینی محکمہ امور اسیران کے اشتراک سے قائم اسیران کی ہڑتال کی فالو اپ کمیٹی کا کہنا ہے کہ اسرائیلی ڈاکٹروں نے ’اوھلی کیدار‘ جیل کی ڈسپنری اس مقام پر منتقل کردی ہے جہاں اسیران کو خوراک تقسیم کی جاتی رہی ہے۔کمیٹی کے مندوب خالد محاجنہ نے بتایا کہ انہوں نے منگل کو ’اوھلی کیدار‘ جیل کا دورہ کیا جہاں 23 روز سے اسیران مسلسل بھوک ہڑتال کررہے ہیں۔ انہوں نے دیکھا کہ اسرائیلی ڈاکٹروں نے اپنی ڈسپنری اس مقام پر منتقل کردی ہے جہاں پر قیدیوں میں کھانا تقسیم کیا جاتا ہے۔محاجنہ کا کہنا ہے کہ اسرائیلی ڈاکٹروں کے اس حربے کا مقصد اسیران کی بھوک ہڑتال ختم کرانے کے لیے سمجھوتہ کرنا اور کھانا کھانے کے بدلے میں ان کا علاج کرنا ہے۔
فلسطینی مندوب نے بتایا کہ اسیران انتہائی تنگ، تاریک اور گرم کمروں میں بند ہیں۔ انہیں ننگے فرش پر سونے پر مجبور کیا جاتا ہے۔ وہ ’وفقہ‘ کے دورانیے میں اپنے کمروں سے باہر نہیں جاسکتے۔ صہیونی انتظامیہ نے اسیران کی تمام بنیادی ضروریات ان سے سلب کرلی ہیں۔بعض قیدیوں کو دو کمبل فراہم کیے گئے ہیں۔ البتہ تمام قیدیوں کو ان کے قیدیوں کے لباس بھوک ہڑتال کے پہلے روز ہی فراہم کردئے گئے تھے۔فلسطینی انسانی حقوق کے مندوب نے بتایا کہ صہیونی جیل انتظامیہ کی طرف سے قیدیوں کو 300 شیکل جرمانہ، کینٹین سے اشیا کی خریدار سے روکنے اور دیگر سزائیں دینا بھی شروع کر رکھی ہیں۔خیال رہے کہ 17 اپریل کو 1500 فلسطینی اسیران نے اپنے حقوق کے حصول کے لیے اجتماعی بھوک ہڑتال شروع کی تھی۔ آج یہ ہڑتال 24 ویں روز میں جاری ہے۔