فلسطین میں 3900 مکانات کی منظوری پر یورپ کی اسرائیل پر تنقید
برسلز،2جون(ایس او نیوز؍آئی این ایس انڈیا ) یورپی یونین نے فلسطین کے علاقے غرب اردن میں یہودی بستیوں میں مزید توسیع اور یہودی ا?باد کاروں کو بسانے کے لیے سیکڑوں نئے گھروں کی تعمیر کی شدید مذمت کی ہے۔ اطلاعات کے مطابق یورپی یونین کیے برسلز میں قائم ہیڈ کوارٹر سے جاری ایک بیان کہا گیا ہے کہ اسرائیل کی طرف سے مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں یہودی بستیوں کی مسلسل توسیع اور نئی تعمیرات خود مختار فلسطینی ریاست کے قیام کی کوششوں میں بہت بڑی رکاوٹ بن رہی ہے۔بیان میں واضح کیاگیا ہے کہ القدس کو فلسطینی اور اسرائیلی ریاستوں کا دارالحکومت قرار دینے کی تجویز کا حامی ہے اور القدس کے بارے میں کسی قسم کا یک طرفہ فیصلہ امن مساعی کے لیے تباہ کن ثابت ہوگا۔فرانسیسی حکومت کی عہدیدار نے کہا کہ اسرائیل کی طرف سے غرب اردن میں یہودی آباد کاروں کے لیے مزید گھروں کی تعمیر کے اعلان اور منظوری سے فلسطینی شہریوں کے مکانات کی مسماری کے خطرات بھی بڑھ گئے ہیں۔بیان میں کہا گیا ہے کہ اسرائیل مقبوضہ عرب علاقوں میں یہودی بستیوں کی توسیع جاری رکھ کر مشرق وسطیٰ میں دیر پا امن کی مساعی کو تباہ کرنے کی کوشش کررہا ہے۔ترجمان نے کہا کہ فرانسیسی صدر نے 22 دسمبر 2017 کو فلسطین میں یہودی آباد کاری پر مستقل پابندی عاید کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔ پیرس اب بھی اپنے اس مطالبے پر قائم ہے۔خیال رہے کہ اسرائیلی حکومت نے دو روز قبل غرب اردن کی شمالی یہودی کاولونیوں میں توسیع کی منظوری دیتے ہوئے مزید 2000 گھروں کی تعمیر کی منظوری دی تھی۔ ان مین سے 1000 مکانات الخلیل، بیت لحم اور رام اللہ جیسے فلسطینی اکثریتی ا?بادی کے اندر تعمیر کیے جائیں گے۔