داعش کے ہاتھوں اغوا130 شامی خاندانوں کا انجام بدستور نامعلوم
دمشق 16اکتوبر (ایس او نیوز؍ آئی این ایس انڈیا ) چند ہفتے قبل شام میں شدت پسند تنظیم "داعش" کے جنگجوؤں نے دیر الزور میں آندھی اور طوفان سے فائدہ اٹھا کر "البحرہ" پناہ گزین کیمپ پر حملہ کردیا تھا جس کے نتیجے میں متعدد افراد ہلاک اور زخمی ہوگئے تھے جب کی داعش نے 130 خاندانوں کو یرغمال بنا لیا تھا۔ ذرائع کے مطابق البحرہ کیمپ سیرین ڈیموکریٹک فورسز کے کنٹرول میں ہے مگر دوسری جانب ڈیموکریٹک فورسز کے ذرائع کا کہنا ہے کہ داعش کی جانب سیدیر الزور بالخصوص البحرہ کیمپ پر حملوں کا سلسلہ جاری ہے۔دیر الزور میں سیرین ڈیموکریٹک فورسز کی عسکری کونسل کی ترجمان لیلویٰ العبداللہ نے بتایا کہ داعش کے ساتھ جھڑپیں بدستور جاری ہیں۔ داعش کیحملوں میں ڈیموکریٹک فورسز کے متعدد اہلکار ہلکا ہوگئے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ داعش نے حملے کے دوران ایک سو تیس خاندان اغواء4 کرلیے تھے۔ ان کا مستقبل نامعلوم ہے۔ترجمان نے کہا کہ ہمیں ان 130 خاندانوں کے انجام کے حوالے سے سخت خوف اور تشویش لاحق ہے کیونکہ ان کے ساتھ کوئی رابطہ نہیں ہوسکا ہے۔ ان کی بازیابی اور دہشت گردوں سے رہائی کی کوشش کر رہے ہیں۔ العربیہ ڈاٹ نیٹ سے بات کرتے ہوئے انہوں نیاس بات کی سختی سے تردید کی کہ ان خاندانوں کو دیرالزور کی عسکری کونسل نییرغمال بنایا ہے۔لیلویٰ عبداللہ نے بتایا کہ داعش نے جن لوگوں کو یرغمال بنایا ہے ان میں داعش کے جنگجوؤں کے خاندان اور ان کی عورتیں اور بچے بھی شامل ہیں۔ڈیموکریٹک فورسز کا ان پر حملے کا کوئی جواز نہیں۔ اس طرح کیالزامات بے بنیاد ہیں۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ دیر الزور میں داعش کو شکست دینا آسان نہیں۔ اس میں کافی وقت لگ سکتا ہے۔ دہشت گرد روزانہ سخت حملے کررہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ شامی فوج اور سیرین ڈیموکریٹک فورسز کے درمیان کوئی رابطہ نہیں اور نہ داعش کے خلاف لڑائی میں انہیں کسی دوسرے گروپ کی حمایت حاصل ہے۔ تاہم سیرین ڈیموکریٹک فورسز کو امریکا اور اس کے اتحادیوں کی طرف سے معاونت فراہم کی جاتی ہے۔