عشرت جہاں کیس: سی بی آئی عدالت نے پی پی پانڈے کومقدمہ سے ڈسچارج کیا
ممبئی،21؍ فروری(ایس او نیوز؍آئی این ایس انڈیا) ایک خصوصی سی بی آئی عدالت نے آج گجرات کے سابق ڈائرکٹر جنرل آف پولیس پی پی پانڈے کو 2004میں پیش آنے والے عشرت جہاں اور تین دیگر کے فرضی انکاونٹر کیس میں ڈسچارج کردیا ہے جوکہ اس معاملہ میں اہم ملزم تھے۔ موصولہ اطلاع کے مطابق احمدآباد میں خصوصی سی بی آئی جج جے کے پانڈیا نے پانڈے کو مقدمہ سے خارج کرنے کی درخواست کو منظورکرتے ہوئے ان کو مقدمہ سے ڈسچارج کردیا ہے ،کیونکہ ان کے خلاف عشرت جہاں اور تین دیگر کے اغواء اور قتل کا کوئی ثبوت نہیں ملا ہے۔سی بی آئی نے تحقیقات کے بعد پانڈے کے خلاف کارروائی کی تھی جوکہ انکاونٹر کے دورمیں احمدآباد کرائم برانچ کے سربراہ تھے اور مبینہ طورپر فرضی مڈبھیڑ میں ملوث تھے۔عدالت نے کہا کہ پانڈے کے خلاف کوئی گواہ نہیں پیش کیا گیا کہ وہ اغوا اور قتل کے معاملہ میں ملوث رہے تھے۔ جبکہ دیگر ایجنسیوں کی تحقیقات میں ثبوتوں وشواہد میں متضاد باتیں پائی گئی ہیں۔ جبکہ ایک سرکاری افسر ہونے کے پیش نظر تحقیقاتی افسر نے ان کے خلاف سرکارکی منظوری حاصل نہیں کی ۔ان کے خلاف سی بی آئی نے 2013میں ڈی جی ونجارا اور جی ایل سنگھانیا سمیت سات آئی پی ایس افسران کے خلاف فردجرم عائد کی تھی۔جن پر اغوا ،قتل اور سازش رچنے کے الزامات عائد کیے گئے ۔سی بی آئی نے آئی بی ڈائرکٹر راجندرکمار اور ایم ایس سنہا کے نام بھی ضمنی چارج شیٹ میں پیش کئے ہیں جسے مرکزکی منظوری نہیں ملی ہے۔ کرائم برانچ کے مطابق ممبئی کے قریب ممبرا کی عشرت جہاں کو اس کے دوست جاوید شیخ عرف پرانیش ،ذیشان جوہر اور امجد رانا کے ساتھ 15جون 2004میں فرضی انکاونٹر میں موت کی نیند سلا دیا گیا تھا ۔